دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبول عوامی فیصلوں کی مہنگی قیمت
No image ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ۔پی ٹی آئی حکومت نے اپنے آخری دنوں میں عوامی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے چند مقبول عوامی فیصلے کئے جس میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات پر 10روپے فی لیٹر کمی، بجلی کی قیمت میں 5روپے فی یونٹ کمی ، آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت 4 روپے ماہانہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اور پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ شامل تھا لیکن ان غیر حقیقت پسندانہ فیصلوں نے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا۔

پی ٹی آئی حکومت نے جولائی 2019ء میں IMF سے معاہدہ کیا تھا کہ یکم دسمبر 2021ء سے پیٹرولیم مصنوعات پر 4روپے فی لیٹر ماہانہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی لگاکر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجموعی طورپر 30روپے فی لیٹر اضافہ کیا جائےگاجبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ پر سیلز ٹیکس صفر سے بڑھاکر 17فیصد کردیا جائے گا لیکن حکومت نے معاہدے کے مطابق PDL اور GST کی شرائط پر عملدرآمد نہ کیا بلکہ پیٹرولیم مصنوعا ت اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی جس سے 4مہینوں میں حکومت کو 500ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینا پڑی اور بڑھتے کرنٹ اکائونٹ اور تجارتی خسارے کے باعث آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ اپنا پروگرام معطل کردیا اور شرط رکھی کہ ان تمام سبسڈیز اور مراعات کو واپس لیا جائے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی معطلی کے باعث ہمیں ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور دوسرے مالیاتی اداروں سے بھی فنڈز ملنے کی سہولتیں بند ہوگئیں جبکہ دوست ممالک سعودی عرب (3 ارب ڈالر)، یو اے ای (2 ارب ڈالر) اور چین (2.4 ارب ڈالر) نے اپنے سافٹ ڈپازٹ کے رول اوور کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے مشروط کردیا۔

بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں، 45ارب ڈالر کے تجارتی خسارے اور 12ارب ڈالر کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کے باعث اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جو اگست 2021ء میں 22.8 ارب ڈالر تھے، گزشتہ 11مہینوں میں کم ہوکر 8.9 ارب ڈالر کی نچلی ترین سطح تک پہنچ گئے جو بمشکل ڈیڑھ مہینے کی امپورٹ کیلئے کافی ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث پاکستانی روپے کی قدر انٹربینک میں گرکر208.50 روپے پر آگئی اور افراط زر (مہنگائی) 13 سے 14فیصد پر پہنچ گیا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی اور مستقبل میں معاشی اور سیاسی غیر یقینی کے باعث عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ میں کمی کرکے معاشی آئوٹ لک مستحکم سے منفی کردیا ہے جس سے حکومت پاکستان کے 2031ء اور 2036ء کے ڈالر بانڈز کی عالمی مارکیٹ میں ویلیو 40فیصد سے زائد کم ہوگئی ہے جس سے سرمایہ کاروں میں پاکستان کے سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ پایا جانے لگا ہے جس کی وجہ سے پاکستان شدید معاشی دبائو میں آگیا۔

مخلوط حکومت نے قومی مفاد میں IMF پروگرام کو دوبارہ جاری رکھنے کیلئے نہایت سخت فیصلے کئے ہیں اور گزشتہ تین ہفتوں میں مجموعی طور پر ڈیزل کی قیمت میں 123روپے اور پیٹرول کی قیمت میں 86 روپےفی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔ حالیہ اضافے سے قبل دو مرتبہ 30روپے لیٹر کے حساب سے 60 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا اور اب 16جون کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرولیم مصنوعات پر PDL اور 17فیصد سیلز ٹیکس لگانے کے بعد پیٹرول پر 24روپے اور ڈیزل پر 59روپے فی لیٹر کی باقی سبسڈی بھی ختم کردی ہے جس سے پیٹرول کی نئی قیمت 234روپے اور ڈیزل کی قیمت 263روپے فی لیٹر ہوچکی ہے جو پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ نیپرا نے بھی بجلی کی قیمتوں میں یکم جولائی سے 47فیصد یعنی 7.91روپے فی یونٹ اضافہ کردیا ہے جس سے بجلی کا اوسط ٹیرف 16.91 روپے سے بڑھ کر 24.82 روپے ہوگیا ہے جبکہ اوگرا نے یکم جولائی سے سوئی نادرن کیلئے 45 فیصد 266 روپے اور سوئی سدرن کیلئے 44 فیصد 308روپے فی MMBTU گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جس سے SNGC کیلئے گیس 854.52روپے اور SSGC کیلئے 1007 روپے فی MMBTU مقرر کی گئی ہے۔

قارئین! یوٹیلیٹی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے سستا یا مہنگا ہونے کا دارومدار ملک کی فی کس آمدنی پر ہوتا ہے۔ بنگلہ دیش کی فی کس آمدنی 1750 ڈالر، بھارت کی 1850ڈالر اور پاکستان کی فی کس آمدنی 1250ڈالر تھی، جو حالیہ بجٹ میں 1798ڈالر متوقع ہے جس کے حساب سے پیٹرول کی قیمت خطے کے ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے تاہم 25 ڈالر میں گیس خرید کر 6ڈالر اور 15 سینٹ کی بجلی پیدا کرکے 9.5سینٹ میں سپلائی کرکے عوام میں مقبولیت حاصل کرنا معاشی خود کشی ہے جس کی سزا بعد میں غریب عوام کو ہی ملتی ہے اور یہی کچھ پاکستان کے عوام کے ساتھ ہورہا ہے۔ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کے عوام میں مقبولیت حاصل کرنے کیلئے ایک غلط فیصلے نے ہمیں آج یہاں تک پہنچادیا ہے۔ قومی لیڈروں کو فیصلے قومی مفاد میں کرنے چاہئیں، چاہے وہ غیر مقبول ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ بعد میں اس کی قیمت عوام کو ہی چکانا پڑتی ہے۔بشکریہ جنگ
واپس کریں