سید عرفان اللہ شاہ ہاشمی
انٹرنیشنل ادارہ (International Union Against Tuberculosis and Lung Disease) کے تعاون سے قومی سماجی ادارہ بلیو وینز( Blue Veins) نے پشاور میں شلٹن ہاؤس ریسٹورنٹ میں تمباکو نوشی کے روک تھام کے حوالے سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا، بلیو وینز کے طرف سے Capacity Building and Leadership Workshop "Alliance for Sustainable Tobacco Control " کے عنوان سے منعقدہ اس پروگرام میں خیبر پختونخواہ کے سماجی تنظیموں کے سربراہان نے شرکت کی، قومی سماجی ادارہ المبارک فاؤنڈیشن کے ایگزیکیٹو ڈائیریکٹر کی حیثیت سے مجھے بھی دعوت دی گئی تھی جو عنوان کی اہمیت کے پیش نظر دعوت قبول کرکے شرکت کو یقینی بنایا
مذکورہ پروگرام کا مقصد تمباکونوشی کے روک تھام کےلئے لائحہ عمل مرتب کرکے سماجی اداروں کو بھرپور جدوجہد کا ٹاسک دینا تھا تاکہ معاشرے میں اس لعنت کو ختم کیاجائے یا بہت حد تک کم کیاجائے ۔
اعداد و شمار کے مطابق ہر 10 میں سے تین افراد کسی نہ کسی شکل میں (Tobacco) تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ تمباکو کی وجہ سے روزانہ تقریباً 3500 اموات ہوتی ہیں۔ بھارت میں اسموک لیس ٹوبیکو میں کھینی، گٹکھا، زردہ، وغیرہ زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ خواتین اور بچوں میں بھی تمباکو کی لت بڑھ رہی ہے۔ ہر 20 میں سے 3 خواتین اس لت کی شکار ہیں۔گٹکھا، زردہ، کھینی، سگریٹ، بیڑی تمباکو کی شکل میں موجود کیمیائی نیکوٹین چند لمحوں میں ہمارے دماغ تک پہنچ جاتی ہے اور استعمال کرنے والے شخص کو ابتدا میں متحرک کرتی ہے۔ پھر جیسے جیسے اس کا اثر کم ہوتا ہے دماغ پھر سے نیکوٹین کا مطالبہ کرتا ہے۔ تاہم انسان تناؤ کو کم کرنے، خوشی محسوس کرنے کے لیے تمباکو، سگریٹ، بیڑی کا استعمال کرتا ہے اور آہستہ آہستہ اس کا عادی ہوجاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے برے اثرات نہ صرف انسان کے جسم پر بلکہ اس شخص کی ذہنیت پر بھی ہوتے ہیں۔
سگریٹ کا دھواں پینے والے سے زیادہ قریب موجود شخص پر زیادہ اثر اندازسگریٹ اور بیڑی سے نکلنے والا دھواں نہ صرف پینے والے شخص پر برا اثر ڈالتا ہے بلکہ اس کے آس پاس رہنے والے بچوں، خواتین اور بوڑھوں پر بھی مضر اثرات مرتب کرتے ہیں۔دھواں بچوں میں سانس کی شدید بیماریوں کا سبب بنتا ہے جس سے یادداشت کی کمی، چڑچڑاپن، دمہ، سی او پی ڈی جیسے بیماریاں جسم میں پیدا ہوتی ہیں جو پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں ساتھ ہی ساتھ دھواں قوت مدافعت کو بھی کم کرتا ہے۔
تمباکو جسم میں کتنی بیماریاں پیدا کرتی ہےاطلاعات کے مطابق سگریٹ اور بیڑی میں تقریباً 7357 کیمیائی مرکبات موجود ہوتے ہیں، جن میں سے 70 کارسنوجین ہیں۔ بیڑی، سگریٹ، گٹکھا، کھینی تمباکو ہمارے جسم میں کئی قسم کے کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر منہ، پھیپھڑے، سانس کی نالی، جگر، پیٹ وغیرہ کے کینسر کا سبب بنتا ہے۔ نشے کی لت کے سبب جسم بہت ساری بیماریوں کا گھر بن جاتا ہے۔
تمباکو کے عادی افراد میں ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا ، دل کی خرابی، سی او پی ڈی، دماغی مسائل بھی 2 سے 3 گنا زیادہ عام ہیں۔تمباکو کی وجہ سے، خون کی نالی میں خون کی گردش کم ہوتی ہے، بڑھاپے میں ڈیمنشیا یا یادداشت کی کمی ہوتی ہے۔ حمل کے دوران، تمباکو، تمباکو نوشی یا دوسرے کسی عمل سے رحم میں بچہ کو نقصان پہنچتا ہے۔ماہر نفسیات ڈاکٹر مانسوی گوتم بتاتی ہیں کہ تمباکو کی لت سائیلنٹ کلر ہے۔ یہ آہستہ آہستہ جسم پر حملہ کرتی ہے۔ تمباکو کا استعمال بہت ساری بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔مانسوی گوتم نے لوگوں سے تمباکو سے پاک زندگی اپنانے کی اپیل کرتی ہیں۔ کورونا وائرس کے بارے میں منسوی گوتم نے بتایا کہ یہ وائرس ان لوگوں میں زیادہ پایا گیا ہے جو زیادہ تمباکو کھاتے ہیں۔ ہم تمباکو کے استعمال سے گریز کرکے کورونا سے بچ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمباکو کی لت کا علاج ممکن ہے اور اس کے لئے کئی قسم کی دوائیں دستیاب ہیں۔ ڈاکٹر مانسوی نے بتایا کہ لوگ تناؤ کو دور کرنے یا خوشی کے لیے tobacco تمباکو کا استعمال کرتے ہیں اور آہستہ آہستہ اس شخص کو تمباکو کی لت پڑ جاتی ہے۔ جب تک وہ تمباکو کو نہیں کھاتا ہے، وہ کئی طرح کی پریشانیوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ڈاکٹر انیتا گوتم نے کہا کہ تمباکو کے استعمال سے حاملہ خواتین پر بہت سے اثرات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر حاملہ عورت اس مرد کے ساتھ رہتی ہے جو تمباکو کھاتا ہے یا وہ نشے کا عادی ہے تو اس کا اثر حاملہ عورت پر بھی پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو کا استعمال جسمانی بیماریوں کے ساتھ ساتھ اس شخص کی ذہنیت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔
سگریٹ نوشی کی لت سے محفوظ رکھنے کے لیے خود کو مصروف رکھنا ضروری ہے۔ اس کے لئے آپ اپنے دن کی شروعات ناشتے یا ورزش سے کریں تاکہ تمباکو نوشی کی خواہش سے بچا جاسکے۔اگر آپ بھی تمباکو نوشی کی عادت ترک کرنا چاہتے ہیں تو آپ شہد بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اس میں وٹامنز، انزائمز اور پروٹین ہوتے ہیں، جو تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد کرسکتے ہیں۔آپ اجوائن منہ میں رکھ کر آہستہ آہستہ اس کی عادت ختم کرسکتے ہیں، ایسی صورتحال میں جب بھی آپ سگریٹ نوشی کی طلب محسوس کریں تو اس وقت آپ اجوائن کو چبالیں۔ یہ جڑی بوٹیاں کئی بیماریوں سے لڑنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔وٹامن سی لینے سے بھرپور پھل سنترے ، لیموں ، آملا ، امرود، سیب وغیرہ کھانے سے تمباکو کی عادت سے نجات حاصل کرسکتے ہیں
تمباکو نوشی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے جس کے عادی افراد کے جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جیسا کہ سگریٹ کی ہر ڈبی پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ 'مضر صحت ہے' اور وزارتِ صحت کی طرف سے خبردار بھی کیا گیا ہوتا ہے۔ کسی چیز کے مضر صحت ہونے کی اس سے بڑی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اسے بنانے والے خود ہی اس پر لکھ دیں کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ پھر بھی جو اس کو استعمال کرے گا اسے کون سمجھدار کہے گا؟ جدید طب سے ثابت ہے کہ تمباکو و سیگریٹ نوشی، پان، گٹکا، نسوار اور اس قبیل کی دیگر اشیاء کینسر، دمہ اور ٹی بی وغیرہ جیسی جان لیوا بیماریوں کا سبب بنتی ہیں، اور ہماری دانست میں مضر صحت ہونے کی بنا پر ان کا استعمال شرعاً ممنوع ہے۔ قرآنِ مجید میں ﷲ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:
وَلَا تُلْقُوْا بِيْدِيْکُمْ اِلَی التَّهْلُکَةج وَاَحْسِنُوْاج اِنَّ ﷲَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ.
اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بے شک اللہ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے۔
البقرة، 2: 195
وہ زہر جو فوری اثر کرے اور انسان کی جان لے لے اور وہ زہر جو رفتہ رفتہ اور بتدریج انسان کی جان لے جسے (Slow Poision) کہا جاتا ہے، دونوں کا ایک ہی حکم ہے، دونوں شریعت کی نظرمیں حرام ہیں۔ بلاشبہ سگریٹ کا شمار (Slow Poision) کے زمرے میں کیا جاسکتا ہے جو بتدریج انسان کی جان لیتا ہے۔ تمباکو نوشی اور سگریٹ کی ہلاکت خیزی سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر خود کو ہلاک کرے۔ ارشاد ہے:
وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا.
اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔( النساء، 4: 29)
اسی وجہ سے فقہائے اسلام نے ہر اس چیز کو جس کا کھانا ضرر رساں ہو اسے حرام ہے قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں تمباکو و سگریٹ نوشی میں جسمانی، مالی اور نفسیاتی نقصان بھی ہے۔ سگریٹ نوش رفتہ رفتہ سگریٹ کا اس قدر عادی ہو جا تا ہے کہ وہ اس کا غلام بن کر رہ جا تا ہے، وہ چاہتے ہوئے بھی اسے چھوڑ نہیں سکتا، اگر سگریٹ نہ ملے تو اس کی عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔
ان سب نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے اسلام کا نقطہ نظر یہ ہے کہ سگریٹ نوشی و تمباکو کا استعمال حرام ہے۔اس میں ایک دو نہیں بلکہ کئی نقصانات ہیں، اور ان کے مقابلہ میں فائدہ کچھ بھی نہیں ہے۔
واپس کریں