مہمان کالم
دس سال میں پہلی مرتبہ پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ کے کسی کانووکیشن میں شرکت کے لیے جب وہاں پہنچے تو ایک جلسہ ہائے عام تھا ،بڑی تعداد میں لوگوں میں سٹوڈنٹس کے ساتھ ان کے والدین براجمان تھے، میں صرف اور صرف بیرسٹرسلطان کو سننے گیا تھا جو اس وقت اس جامعہ کے بھی چانسلر ہیں۔ بیرسٹرسلطان اقتدار پرست طبقہ میں واحد سیاست دان ہیں جو برملا یہ کھرا سچ بولتے ہیں کہ تحریک آزادی کشمیر کا آغاز 1832میں پونچھ کی سرزمین سے زندہ کھالیں کھنچوا کر سرفروشان پونچھ نے کیا ورنہ "دوقومی نظریے"کے داعی اس جنگ کو آبی گزر گاہ سری نگر نیلہ بٹ دوتھان سے جوڑتے ہیں جو ایک سو پندرہ سال بعد کی کہانی ہے بیرسٹرسلطان کے شان دار استقبال کو دیکھتے میں ماضی میں کھو گیا جب یعقوب خان صدر ریاست بنے تب میری ان سے "دوستی"تھی میں ان کو مبارک دینے راول پنڈی کی طرف نکل رہا تھا پروفیسر ڈاکٹر صغیر خان نے پوچھا کدھر کو روانگی ہے میں نے جب وجہ سفر بتائی کہا گیا اگر حاجی یعقوب آپ کی بات مانتے ہیں انہیں کہو راولاکوٹ میں مکمل یونیورسٹی بنائیں اور علی سوجل کھائی گلہ دو رویہ سڑک بنائیں میں راستہ بھر سوچتا رہا اگر یونیورسٹی پر" بات" تفصیل میں چلی گئی کیا بتاؤں گا ؟خیر کراچی یونیورسٹی کا نقشہ زہن میں نقش کیا تب یعقوب خان کا گھر خالی تھا وہاں گرمی میں آرام کر رہے تھے کہ صدر آزاد جموں کشمیر نے ایک اور مقام بلوا لیا کہ آئیں آپ کو زرداری سے ملاقات کروا دوں خیر جب رات صدر آزاد جموں کشمیر سے نشست ہوئی تو انہوں نے راولاکوٹ میں یونیورسٹی بنانے کی تجویز کو سراہا اور کہا جب میں وزیر صحت تھا اور تم نیشلسٹوں نے میڈیکل کالج بنانے کا پھڈا ڈالا تھا اس وقت تم سے وعدہ کیا تھا کہ اگر موقع ملا تو راولاکوٹ میڈیکل کالج بنا کر دوں گا اب میں اس مقام پر پہنچ چکا ہوں میڈیکل کالج کے ساتھ یونیورسٹی بھی بناؤں گا(اس میڈیکل کالج کی خاطر ایک رات بیورو کریٹ سے زاتی گاڑی ڈرائیو کرواکر سوئے وزیراعظم پاکستان کو نیند سے اٹھا کر جس طرح یعقوب خان نے فائنل پر منظور ی لی وہ منظر کشی صرف وقت کا وہ بیورو کریٹ کرسکتا ہے ) تب صدر یعقوب خان کے ساتھ سٹاف نہیں تھا لوگ سفارش پر سفارش کروا رہے تھے یہ غریب تب واحد بدقسمت تھا جو صدر کی آفر کے باوجود ایڈجسٹمنٹ سے انکار کر گیا اس انکار کی قیمت آج بھی بیروزگاری میں کاٹ رہا ہے صدر آزاد جموں کشمیر کے یونیورسٹی بنانے کے ان کو انہی ہاتھوں خبر بنا کر اخبارات میں نمایاں کروایا تب یار لوگوں نے بہت طنز کی بڑی مزاقیں اڑائیں حاجی یونی ورسٹی بنائے گا پھر ان آنکھ نے وہ مناظر دیکھے کہ اسی ان پڑھ قرار دینے والے سے ٹبر اور رشتہ داریاں نکال کر اس جامعہ میں نوکریاں لی گئیں آج ساتویں کانووکیشن میں جب وی سی ز کریا زاکر سری نگر یونیورسٹی کے وی سی کا حوالہ دے رہے تھے جو پونچھ یونیورسٹی کے میعار تعلیم پر سری نگر سے انہوں نے تعریف وتوصیف کی میری آنکھیں خوشی سے نم ہوئیں جب سات ہزار طالب علموں بشمول طالبات آزاد جموں کشمیر سے شمالی کشمیر (جی بی) اور بھارتی مقبوضہ جموں کشمیرنے ڈگریاں سروں پر سجا رکھی تھیں مجھے اقبال یاد آئے کہ سر زرا نم ہو تویہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی انٹرنیشنل ریکینگ کی کہانی چھڑی تو مجھے اور خوشی ہوئی کہ میرٹ ہو تو ہم عالمی سطح پر ضرور جا سکتے ہیں۔
مجھے وہ خوشی کا وقت بھی یاد آیا جب ایک سیاسی نام پر یونیورسٹی کا نام رکھے جانے کی سرتوڑ کوشش صدر یعقوب نے بڑی حکمت عملی سے وار ناکام کر کے پونچھ کے تاریخی نام کو اس سے جوڑ دیا زندہ کھالیں کھنچوا نے والوں کی سرزمین پونچھ علمی دنیا میں ضرور علی گڑھ ثابت ہوگی آج جب بیرسٹرسلطان یہاں کھڑے ہو کر کہہ رہے تھے جلد آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر ایک ہوں گے تو ایک پیغام تھا جس کو سھمجنا تھا بڑی خوشی اس بات کی تھی کہ بڑے ایواڈ بڑی اسناد لینے والی کشمیر کی بیٹیاں تھیں اس امر کی غمازی اس کانووکیشن سے ہوئی کہ ہماری بیٹیاں علم کے حصول پر بچوں سے زیادہ محنت کرتی ہیں اس کانووکیشن میں دکھ اور افسوس اس بات کا ہوا کہ کسی ایک نے بھی پونچھ یونیورسٹی بنانے پر بانی یعقوب خان کا نام لینا گوارہ نہیں کیا اور قابل شرم بات یہ رہی کہ پونچھ یونیورسٹی سے الحاق شدہ سردار بہادر علی خان شہید پوسٹ گریجویٹ گرلز کالج کھڑک کا نام لیتے بہادر علی خان کا نام تک نہیں لیا گیا بہادر علی خان حقوقِ ملکیت نہ لیتے آج ہم سب مزارع ہوتے نہ یہ یونیورسٹی ہوتی نہ اس میں پڑھنے اور پڑھانے والے اس یونیورسٹی کی خوش قسمتی ہے کہ پہلے ڈاکٹر منظور جیسا وی سی ملا اور اب زکریا زاکر جیسا ایک خواہش ہے کہ ڈاکٹر زکریا زاکر کے دوران میں فوری طور مزید اضافی تین سال کی توسیع ہو اور زکریا زاکر اپنے مشیران میں صاحب علم لوگ رکھیں ملازم اور نوکر نہیں ورنہ وہ ویسے ہی ناکام ہوں گے جس طرح سکیم خوروں کے مشوروں سے بانی یونی ورسٹی سیاست میں ناقابل شکست رہنے کے بعد شکست سے دوچار ہوکر ناکامی کی دلدل میں پھنس گئے ورنہ وہ سیاست کے گرو بن گئے تھے ۔
زکریہ زاکر کو اس جامعہ میں کشمیریات جرنلزم اور اردو کی کلاسز کے اجراء میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کی سازش کا بھی ادراک کرنا ہوگا میں اس بڑھتی کامیابی کو دیکھ کر سوچ رہا ہوں کہ بطور صدر ریاست یعقوب خان نے میری خواہش کا احترام کرتے فوری طور گلگت بلتستان کا دورہ کیا تھا یہ ستر سال میں آزاد کشمیر کے کسی حکمران کا شمالی کشمیر کا پہلا دورہ بنا کیا اب پونچھ یونیورسٹی کے خواب کی طرح جی بی اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر ملنے جا رہے ہیں ؟لگتا کچھ یہی ہے۔یعقوب خان کا مجھ سے ایک اور وعدہ ہے اور بڑے اجتماع میں اعلان کر رکھا ہے کہ راولاکوٹ میں کینسر ہسپتال بنائیں گے کاش ۔۔۔۔۔۔۔حرف آخر پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ بنانے والے یعقوب خان بانی وی سی ڈاکٹر منظور موجودہ وی سی ڈاکٹر زکریا زاکر سمیت اس درسگاہ میں زیور تعلیم سے آراستہ کرنے والے حاضر اور ریٹائرڈ ہر مدرس اور حصول علم سے استفادہ کرنے والے سب ہی سٹوڈنٹس کو دل کی گہرائیوں سے مبارک اس لیے کہ وہ پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ سے" نسبت "رکھتے ہیں پونچھ کی دو ہی شناخت ہیں مزاحمت اور پونچھ یونیورسٹی پونچھ میڈیکل کالج مجھے یقین ہے جب بھی کشمیری ایک آزاد قوم ہوں گے گردوارہ سے چھوٹا گلہ پر محیط پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ اس آزاد ملک کی علی گڑھ یونیورسٹی ثابت ہوگی۔
واپس کریں