دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مودی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دینے پر تُلی ہوئی ہے
مہمان کالم
مہمان کالم
آصف اشرف ۔تہاڑ جیل دہلی میں مقید جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک کی اکلوتی بیٹی رضیہ سلطانہ نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں سے معصومانہ اور درد مندانہ اپیل کی ہے کہ ان کے والد محترم کی جان بچانے فوری اور جاندار کردار ادا کیا جائے یاسین ملک دل اور گردوں کے عارضہ سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہیں انہوں نے علاج کی سہولت نہ ملنے جیل میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے جس سے ان کی جان خطرہ میں ہے بارہ سالہ رضیہ سلطانہ یاسین ملک کے تنظیمی ساتھیوں رفیق ڈار سلیم ہارون اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہی تھیں اس موقع پر فرنٹ عہدے دار ان نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے ہر دلعزیز قومی رہنما و غیر قانونی طور پر بد نام زمانہ دہلی تہاڑ جیل میں محبوس چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ یاسین ملک جیل میں مناسب طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف گذشتہ پانچ روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ ساڑھے پانچ برس کی قید تنہائی، عدم طبی سہولیات، ذہنی اذیتوں کے دراز سلسلے اور گذشتہ ایک سال میں اس غیر انسانی رویے کے خلاف یاسین ملک کی طرف سے کئے جانے والے متعدد احتجاجوں کے سبب اُن کی صحت تشویشناک حد تک گر چکی ہے، جو نہ صرف اُن کے اہل خانہ اور جماعت بلکہ سیزفائرلائن کے دونوں اطراف اور بیرون ریاست مقیم کشمیریوں کے لئے گہری تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے
ہنگامی پریس کانفرنس میں لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان رفیق ڈار، مرکزی وائس چیئرمین سلیم ہارون، آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر ساجد صدیقی، مرکزی سیکریٹری فائنانس خواجہ منظور چشتی، مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر انور خان اور ایس ایل ایف کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمران جہانگیر نے نریندر مودی کی قیادت میں بھارت سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک جیسے عدم تشدد کی طرز سیاست پر یقین رکھنے والے چوٹی کے آزادی پسند قومی سیاسی رہنما کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اُس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہوگی پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین ملک کے نمائندہ خصوصی اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان رفیق ڈار نے کہا کہ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر یاسین ملک کو بدترین سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک جیسے ایک نامور پُرامن سیاسی رہنما کو یکطرفہ اور غیرمنصفانہ انداز میں فرضی اور من گھڑت مقدمات کی پاداش میں عمر قید کی سزا سُنائے جانے کے بعد اب مودی حکومت انہیں پھانسی دینے پر تُلی ہوئی ہے، جو فسطائیت کا بین ثبوت ہے۔ رفیق ڈار نے کہا کہ عمومی طور پر بھارت سرکار کا جیل میں یاسین ملک کے ساتھ روا غیر انسانی سلوک، جس میں بالخصوص گذشتہ ایک سال سے شدت آئی ہے، قابل مذمت ہی نہیں بلکہ ناقابل برداشت عمل ہے۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین سلیم ہاروں نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے یاسین ملک کی تازہ ترین صورتحال سے پریس نمائندگان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح جیل حکام کی بھوک ہڑتال توڑنے کی کوشش اس واقت ناکام ہوئی جب یاسین ملک نے پانی پینے سے انکار کیا۔ سلیم ہارون نے یاسین ملک کو عزم و ہمت کا پہاڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک کے پیچھے ہم مرمٹنے کے لئے تیار ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران رفیق ڈار نے جیل میں سیاسی قیدی کو طبی سہولیات جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے عمل کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بھارت سے اُن کے قانونی، جائز اور انصاف پر مبنی مطالبات تسلیم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ یاد رہے یاسین ملک جیل حکام سے اپنی رہائی کا نہیں بلکہ بھارتی اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق صحیح اور مناسب علاج و معالجے کی فراہمی کے مطالبے پر یکم نومبر سے غیر معینہ مدت تک کے لئے بھوک ہڑتال پر ہے جس کا آج پانچواں روز ہے۔ چند ماہ قبل عدالتی احکامات کے باوجود اور گذشتہ آخری احتجاج کے نتیجے میں جیل حکام نے انہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن کئی ماہ گزر جانے کے بعد ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ رسائی نہ ہونے کے سبب یاسین ملک کی حالت کے بارے میں کہا کہ ہر آنے والے روز تشویش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ رفیق ڈار نے کہا کہ یقینی طور پر آج پانچویں روز کھانے پینے اور ادویات کی بھوک ہڑتال کی وجہ سے یاسین ملک کی حالت ٹھیک نہیں ہوگی۔ یاد رہے یاسین ملک دل اور گردوں کے علاوہ کئی امراض میں مبتلا ہے۔ مٹلک ہارٹ والو کی میعاد گزرنے جانے اور مخصوص ادویات نہ لینے پر آئی این آر میں کمی بیشی کے سبب اُن کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران لبریشن فرنٹ کے رہنماوں نے حکومت آزاد کشمیر، حکومت گلگت بلتستان اور ریاست کی جملہ سیاسی، مذہبی، سماجی، طلباء اور جموں کشمیر سمیت بھارت و پاکستان کی سول سوسائٹی سے وابستہ جماعتوں اور انجمنوں بالخصوص وکلاء اور جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران سے آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہیں گذارش کی کہ وہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی اداروں و علاقائی تنطیموں اور اہم عالمی رہنماوں کو یاسین ملک کے حق میں اور بھارت سرکار کے اس غیرانسانی فعل کے خلاف فوری طور پر خطوط ارسال کریں تاکہ کوئی شنوائی ہوسکے۔ اس موقع پر انہوں نے لبریشن فرنٹ کے مختلف دھڑوں کے رہنماوں سے بھی یاسین ملک کی باپت یکسو ہونے کی اپیل کی۔ رفیق ڈار نے اس موقع کشمیری ڈائسپورا بالخصوص کشمیر گلوبل کونسل، ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم، جموں کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس اور کشمیر کونسل یورپ کے علاوہ دیگر جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ سب اس وقت یاسین ملک کی قیمتی جان بچانے کے لئے سفارتی سطح پر اپنا موئثر کردار ادا کریں۔
پریس کانفرنس کے دوران لبریشن فرنٹ کے رہنماوں نے اعلان کیا کہ یاسین ملک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے 8 نومبر کو ایک روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں بیرون ریاست بالخصوص برطانیہ، امریکہ اور یورپ کے مختلف ملکوں میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ بھارتی سفارتخانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کریں گے جبکہ پروفیسر راجہ ظفر خان کی سربراہی میں قائم لبریشن فرنٹ کا سفارتی شعبہ فوری طور پر عالمی رہنماوں کے علاوہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کریں گے جس میں یاسین ملک کی حالت زار، بھارتی رویے اور اُن کے کردار کی طرف اُن کی توجہ مبزول کرائی جائے گی۔
پریس کانفرنس سے یاسین ملک کی دختر رضیہ سلطانہ نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے اقوام عالم بالخصوص انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپنے والد کی جان بچانے کی مودبانہ اور معصومانہ اپیل کی۔ انہوں نے اپنی اپیل میں کہا کہ اُن کے والد دل اور گردوں کے علاوہ کافی امراض میں مبتلا ہیں اور اس بھوک ہڑتال کی وجہ سے ان کی جان کو خطرات ہیں ۔
واپس کریں