دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خان کی جلد ڈیل اور PTI کو داغ مفارقت
مسعود زیدی
مسعود زیدی
اپنا ہی ملک پچھتر سال میں بار بار فتح کرنیوالے سورماؤں نے ملک کے وسائل پر اپنا ناجائز قبضہ برقرار رکھنے کیلئے ہائی برڈ سسٹم نافذ کرکے ایک پالتو کرکٹر عمران خان کو ملک پر پورے جبر کیساتھ مسلط کیا مگر جب اسکی نا اہلی ثابت ہوگئی تو چالاکی سے تمام ملبہ تمام تباہی عمران خان کی نا اہلی پر ڈالکر خود میاں مٹھو بننے کی کوشش یہ سوچ کر کی کہ شہباز شریف اور زرداری تو وفادار پالتو ہیں ساتھ ہی باغی نواز شریف اور مریم نواز کو سسٹم سے باہر رکھنے کیلئے پالتو ججز کے ذریعہ پکا بندوبست کرلیا اور سورما مطمئن تھے کہ اب سب کچھ انکی مرضی و منشا کے مطابق ہوجاۓ گا مگر انکا پالتو عمران خان اتنا بھی احمق اور سیدھا نہیں تھا ۔

اس نے کھلی وارننگ دی کہ پھر نا کہنا میں خطرے ناک ہوجاؤں گا مگر ان تجربہ کار افسران نے اسے محض ایک ہارے ہوۓ جواری کی بڑھک سمجھا لیکن عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ واقعی خطرے ناک ہوکر انکے دماغ ٹھکانے لگا چکا ہے گو انکی پالتو عدلیہ کے ججز کی بینچ بنا کر عمران خان کو ٹھنڈا رکھنے اور قابو کرنے کی کوشش کی گئی جو کسی حد تک کامیاب بھی رہی اور اب درپردہ عمران خان کو سیاست سے کنارہ کش ہوکر لندن جانے کے سیف ایگزٹ کی کوششیں کی جارہی ہیں بصورت دیگر کیسز جیل کردار کشی اور رانا ثنااللہ کے ساتھ کئے گئے ناروا سلوک کا اور انتقام کا ڈراوا دیا جارہا ہے۔

اگر عمران خان ڈیل کرکے چلا جاتا ہے تو اسکی سیاست کو نا قابل تلافی نقصان پہنچے گا اور اسٹیبلشمنٹ بآسانی اپنے پالتو ٹولہ کے ذریعہ شاہ محمود قریشی کو سربراہ بنا کر تحریک انصاف کو زندہ رکھے گی اسطرح اسمبلی میں پالتو ممبران کی تعداد اطمینان بخش رہے گی کوئی پارٹی کبھی سرکشی کا سوچ بھی نہیں سکے گی لیکن عمران خان اگر ڈٹ گیا اور مشکل حالات کا سامنا کرنے کی جرات دکھا دی تو یقینی ہے ان سب کی نانی فوت ہوجاۓ گی اور پھر عمران خان نواز شریف اور دیگر تمام سیاسی قوتیں کسی وقت اصل ظالم عفریت سے نجات حاصل کرنے کیلئے اکھٹی بھی جدوجہد کرتی نظر آسکتی ہیں۔
اب فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے سیاسی موت یا حقیقی قومی خدمت اور ملک و قوم کی عفریت سے نجات مگر عمران خان سے امید کم ہی ہے کہ وہ پر خطر راستہ اختیار کرے گا لہذا قوی امید ہے کہ عمران خان ڈیل کرکے جلد تحریک انصاف کو داغ مفارقت دے جائیں گے۔

نوٹ: یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے، ادارے کا اس سے متفق ہونا لازمی نہیں۔
واپس کریں