تحریک عدم اعتماد پر ریاستی ناکامی کا تماشہ جاری ہے۔
مسعود زیدی
متحدہ اپوزیشن نے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی مہذب معاشرہ قائم ہوتا تو آئینی مدت میں آئینی ذمہ داری سپیکر پوری کرتے ہوئے تحریک پیش کرنے کا فریضہ ادا کرتا ووٹنگ ہوتی اگر تحریک کامیاب ہوتی وزیر اعظم شکریہ ادا کرکے رخصت ہوجاتا یا ناکامی کی صورت میں اپوزیشن آیندہ کیلئے حکومت کو مکمل تعاون کا یقین دلا کر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اپنے آئینی کردار کی طرف لوٹ جاتی لیکن موجودہ ہائی برڈ سسٹم میں تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہوئی قیامت آگئی وزیر اعظم جو آقا نے 10 سال کے وعدہ پر حکمران بناۓ گئے تھے وہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اپنے آقا جنرلز کو بھی دھمکانے بلکہ مغلظات بکنے لگے سپریم کورٹ جا پہنچے سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس کو بجاۓ حکومت کے منہ پر مارتی کہ بادشاہ سلامت کو بتاتی کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہی وہ پارٹیممبرز کرتے ہیں جو حکومت کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہوں پھر چیف جسٹس جو اس ہی سسٹم کی پیداوار ہیں انہوں نے پوری بے شرمی کیساتھ بینچ بھی من پسند ججز کا بنایا جس میں کسی سینئر ججز سے آئینی تقاضہ کیمطابق نا مشورہ کیا نا کسی اسٹیبلشمنٹ مخالف آزاد جج کو بینچ میں شامل کیا۔
بات یہاں بھی ختم نہیں ہوئی ڈوریاں ہلانے والے خفیہ ہاتھ مسلسل کار فرما رہے واٹس اپ فون آنے نا آنے کی نیوٹرل ہونے کی بازگشت پوری ڈھٹائی کیساتھ سنائی دینے لگی اتحادیوں کی آنیاں جانیں ہنوز کسی فون کے انتظار میں ہائی برڈ نظام کی بھرپور موجودگی کی نوید سنانے کیلئے کافی ہیں حکومت وزیر اعظم کی رعونت تحریک پیش ہوتے ہی باؤلے کتے کی طرح عروج پر نظر آئی بھونکنا ہی شروع نہیں کیا پارلیمنٹ لاجز پر پولیس حملہ آور ہوئی سینیٹر ممبران قومی اسمبلی کو مارا پیٹا گیا جو تحریک انصاف کے ارکان پوشیدہ تھے انکا واویلا مچایا گیا کروڑوں روپے انمیں تقسیم کرنے کے نعرہ لگاے گئے جب ان ممبرز نے میڈیا پر حکومت پر تنقید کی تو بادشاہ سلامت عمران خان لاقانونیت کی انتہا پر اتر آیا سندھ ہاؤس جو حکومت سندھ کی عظمت۔ کا نشان ہے اس پر بمشکل 50 حکومتی غنڈوں نے حملہ کردیا تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی کی نگرانی میں حملہ کردیا اور اسلامآباد کی پوری انتظامیہ پولیس خاموش تماشائی بنی ریاست مدینہ کی رسوائی کا سبب بنی رہی وفاقی وزیر داخلہ صرف ڈرامہ بازی اور ہمیشہ کی طرح سیاست کرتے رہے اور 23 مارچ اور OIC کانفرنس کی آڑ میں حکومت نے پالتو سپیکر کے ذریعہ آئینی مدت گزار کر آئینی عمل کو غیر آئینی ہتھکنڈوں کے ذریعہ ثبوتاز کرنا جاری رکھا ہوا ہے اور آجتک پورا مہینہ گزرنے کے باوجود تحریک عدم اعتماد پر ریاستی ناکامی کا تماشہ جاری ہے رہی سہی کسر 23 مارچ کو اکڑی گردن والے سورماؤں کے بیانات نے پوری کردی۔
واپس کریں