دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بیرونی سازش کا ڈرامہ۔کتنی قیمت ادا کرنا ہو گی؟
مسعود زیدی
مسعود زیدی
بیرونی سازش کا ڈرامہ تو انجام کو پہنچا لیکن ملک کے خارجہ تعلقات کو اس کھلواڑ کی قیمت کب تک اور کتنی ادا کرنی ہوگی یہ بڑا سوالیہ نشان اور لمحہ فکریہ ہے پوری قوم کیلئے۔
اصل خط کہانی ہے کیا اسد مجید خان ایک کیریئر ڈپلومیٹ ہیں جنکا امریکی فارن ڈیسک سفارت کاری کا بھی طویل تجربہ ہے انکو 2019 علی جہانگیر صدیقی کی جگہ امریکہ میں سفیر مقرر کیا گیا واضح رہے کہ سفیر کی تعیناتی اسکے کیریئر کے مطابق کی جاتی ہے جس میں جکومت کا صرف رسمی عمل دخل یا تقرر کی اجازت تک محدود ہوتا ہے جس کے اصل فریق ہمیشہ ہی اسٹیبلشمنٹ رہی ہے۔
اسد مجید خان کو امریکہ میں سفیر بنتے ہی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ٹرمپ کو پاگل پن کے دورہ پڑنے لگے تھے افغان اور کشمیر معاملات پر ٹرمپ نے پاکستان کو پیروں تلے روندنے کی بھرپور کوشش کرنی شروع کر دی تھی جی ہاں وہ ہی ٹرمپ جس سے عمران خان ورلڈ کپ جیت کر آیا تھا اور اسکی میڈیا ٹیم نے گھنگرو باندھ کر پوری قوم کو رقص کرکے دکھایا تھا قصہ مختصر ٹرمپ تو امریکہ میں فساد مچانے کی عملی اور خوفناک کوشش کے بعد اپنے انجام سے دوچار ہوا لیکن تعلیم یافتہ قوم نے اس کی فتنہ گری کو قابو کرکے زہر ضرور نکال دیا اب نئی امریکی حکومت جوبائیڈن کی سربراہی میں وجود میں آئی اسکے آتے ہی امریکہ نے افغانستان کی 20 سالہ جنگ ختم کرنے کا اعلان کردیا اور طالبان کے حوالے افغانستان کرکے رخصت ہوگیا طالبان سے بات چیت کیلئے پاکستان نے امریکہ کی حتالامکان مدد کی اور معاہدہ کرایا مگر امریکہ نے ہمارے کردار پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان سے سرد مہری اختیار کرنی شروع کردی دوسری جانب خود کو عالمی مدبر سمجھنے والے کھلاڑی عمران خان نے امریکی سرد مہری کو اپنے غرور کی توہین سمجھا اور پہلے خوشامد فرمائش اور دھمکیاں امریکہ کو دینی شروع کردیں یہ سمجھے بغیر کے خارجہ تعلقات جوش نہیں ہوش کے متقاضی ہوتے ہیں لیکن ایک کھلاڑی جو نشہ کا عادی ہو اسکی نازک انا یہ برداشت نا کرسکی اور اس نے اپنی میڈیا ٹیم کے ذریعہ امریکہ پر چڑھائی کرکے قومی مفادات کو بالاے طاق رکھ دیا دوسرا کوئی ایسی حماقت کرتا تو ابا جمہورا نے زور دار لپیڑ مارنا تھا لیکن اhنوکھا لاڈلا کیونکہ بہت لاڈلا تھا اس لئے صرف پدری شفقت سے اسے سمجھانے کی کوشش کی گئی مگر لاڈلے کی عادتیں اتنی بگڑ چکی تھیں اس نے آبا جی پر بھی ہاتھ اٹھا لیا غرض امریکی صدر نے فون درکنار پاکستان کو سزا دینی شروع کردی فیٹف آئی ایم ایف یورپی یونین کا شدید دباؤ پڑنا شروع ہوا اب اسٹیبلشمنٹ کی آنکھیں کھلنا شروع هوئیں اس تناظر میں وزارت خارجہ نے امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید خان کو ٹاسک دیا کہ وہ امریکہ میں پاکستان کے بارے میں کیا حقیقی سوچ ابھر رہی ہے کسی طریقہ سے حقیقت حال معلوم کرکے اپنا تجزیہ پیش کریں یہ ایک روٹین کی کار روائی ہے جو سفارت کار حقائق کی آگاہی کیلئے ماہانہ بنیادوں پر انجام دیتے ہیں اس تناظر میں اسد مجید خان نے اپنے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر امریکی وزارت خارجہ کے افسران سینیٹ کے رکن کانگریس کے ممبر ساؤتھ ایشیا خارجہ امور کے ماہرین اور دوست ممالک کے سفارت کاروں کو ایک ہوٹل میں مدعو کیا یہ ایک غیر سرکاری محفل تھی جہاں دوستانہ ماحول میں سب نے اپنی راۓ دی 7 مارچ کو اسد مجید خان نے یہ روئیداد وزارت خارجہ کو بھیجی اتفاق سے 8 مارچ کو دسمبر سے زیر نظر تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی اور عمران خان نے اس خفیہ دستاویز کو اپنے سفلی مقاصد حاصل کرنے کیلئے استعمال کرنے کا عندیہ دینا شروع کردیا حالاںکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی یہ ثمری 7 تاریخ ہی کو پیش کی جاچکی تھی مگر اس میں وہ سب خدشات تھے جو زبان زد عام ہیں کوئی خاص بات نا تھی مگر عمران خان نے اس میں پوری اپوزیشن اور عدم اعتماد تحریک کو اس سفارتی تجزیہ سے جوڑ کر نا صرف اپنے حلف سے غداری کی بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی بلیک میل کرنا اور دھمکیاں دینا شروع کر دیا اور اس غریب اسد مجید خان کا کیریئر ہی داؤ پر لگا دیا جس نے ملک کی خدمت کیلئے ذاتی حیثیت میں مدعو کیا تھا اسکے نتائج اسد مجید خان ہی نہیں پاکستان کے تمام سفارت کار بھگتیں گے جنپر کوئی بھی بھروسہ کرنے سے گریز کرے گا قومی مفادات تو یہ کھلاڑی پوری طرح کھیل کھیل میں برباد کر ہی چکا ہے اور قوم سے خطاب میں پورا ڈرامہ کرنے کا بندوبست کرنا چاہا جس پر قومی سلامتی کے اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے مداخلت کرنی پڑی اور موصوف کو بتا دیا گیا کہ خطاب کریں مگر حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز فرمائیں لہجہ انسانوں والا رکھیں اور حد میں رہیں۔۔۔۔۔مگر ثابت یہ ہوا کہ عمران خان وہ خود پسند کمینہ صفت انسان ہے جو میں نہیں تو ملک نہیں ہٹلر کی طرح سب کچھ برباد کرنے پر تلا ہے خدا کا شکر ہے کہ اس ظالم عفریت سے ملک کو نجات ملی اب اس سے آہنی ہاتھوں سے فوری نپٹنا ہوگا تاکہ یہ فتنہ ہمیشہ کیلئے دفن ہوجاۓ جو سیکورٹی رسک ثابت ہوچکا ہے۔
واپس کریں