دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آئی ٹی سیکٹر کی ترقی اور مستقبل کے چیلنجز ۔ کاشف اشفاق
مہمان کالم
مہمان کالم
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی برآمدات مالی سال 24-2023 ءمیں 24 فیصد اضافے کے ساتھ اس سے پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 2.59 ارب ڈالر سے بڑھ کر 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق آئی ٹی سیکٹرنے رواں سال جون کے مہینے میں ریکارڈ 30 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی ہیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہیں۔ آئی ٹی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک بالخصوص سعودی عرب میں پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کی خدمات کے حصول میں اضافہ ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ سال دونوں ممالک کی حکومتوں نے باہمی تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط کئے تھے جس کے ثمرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان دو طرفہ معاہدوں سے نہ صرف پاکستان کی آئی ٹی کمپنیوں اورا سٹارٹ ایپس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی ہے بلکہ اس سے مشترکہ منصوبوں، تربیتی پروگراموں اور جدید ٹیکنالوجیز کے لیے انوویشن سینٹرز، سینٹرز آف ایکسی لینس اور یونیورسٹی برانچوں کے ذریعے تحقیق اور جدت کو بڑھانے کے علاوہ فائبر آپٹک نیٹ ورکس، ڈیٹا سینٹرز اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ اس حوالے سے مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین ای گورننس، اسمارٹ انفراسٹرکچر، ای ہیلتھ، ای ایجوکیشن اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسا کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس، روبوٹکس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ای گیمنگ اور بلاک چین میں بھی تعاون کو فروغ ملے گا۔ آئی ٹی برآمدات میں اضافے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اقدامات نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایکسپورٹرز کو خصوصی فارن کرنسی اکاؤنٹس میں موجود سرمایہ رکھنے کی حد 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کے فیصلے اور روپے کی قدر میں استحکام نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات تقریبا دوگنا ہو چکی ہیں۔ تاہم گزشتہ چند سال کےاعدادو شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس شعبے کی ترقی کی شرح میں تسلسل نہیں ہے۔ اس کی بڑی وجہ عالمی سیاسی و معاشی حالات اور پاکستانی حکومتوں کی پالیسیاں ہیں جو آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کے کام کرنے کے ماحول اور مالیاتی معاملات کو براہ راست متاثر کرتی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو درپیش بنیادی مسائل حل ہو جائیں تو مختصر عرصے میں آئی ٹی ایکسپورٹس کو سالانہ 15 سے 20 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کے مواقع موجود ہیں۔اس حوالے سے حکومت کو تیز رفتار انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں رکاوٹیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کو گزشتہ چند ہفتوں کے دوران انٹرنیٹ کی فراہمی میں جس تعطل اور سست روی کا سامنا کرنا پڑا وہ مایوس کن ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کے لئے جدید آئی ٹی پارکس اور انکیوبیشن سینٹرز کے قیام کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام سروسز کی خدمات میں بہتری اورانٹرنیٹ بینڈوتھ میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ غیر ملکی آئی ٹی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لئے جدید تقاضوں اور عالمی معیار کے مطابق ہنر مند افرادی قوت کی تیاری اور بنیادی ڈھانچے کی مسلسل ترقی اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی میں بہتری بھی ناگزیر ہے۔ علاوہ ازیں اس شعبے میں پائیدار ترقی کے لئے ضروری ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے والے اداروں کو بین الاقوامی سرٹیفیکیشن کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی پر مبنی مضامین اور خصوصی آئی ٹی مہارت میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ طویل المدت بنیادوں پر آئی ٹی سیکٹر کو ترقی کے سفر پر گامزن رکھنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اسکولوں کی سطح پر طلبہ کو اس اہم شعبے سے روشناس کروایا جائے۔ اس طرح ہمارے پاس نئی نسل کی شکل میں کم عمری سے ہی مضبوط بنیادوں پر استوار افرادی قوت مستقبل کے لیے درکار ٹیلنٹ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے تیار ہو گی۔
پاکستان کے جغرافیائی حالات اور سماجی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ٹی کا شعبہ خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اگر طالبات کی ابتدائی کلاسز سے ہی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو فوکس کر کے تعلیم وتربیت کی جائے تو مستقبل میں پاکستان کے پاس ناصرف بہترین آئی ٹی ماہرین کی ایک بڑی کھیپ تیار ہو سکتی ہے بلکہ بہت سی خواتین گھر بیٹھے ہی باعزت روزگار کما کر ملک کی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے گھرانوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بھی اہم کر دار ادا کر سکیں گی۔ اس طرح نہ صرف اس انڈسٹری میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہو گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے سافٹ امیج میں بھی بہتری آئے گی۔ حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں لڑکیوں کے لیے’’STEM‘‘ تعلیم کی حوصلہ افزائی کرے اور خواتین پر مبنی ٹیک پروگرامز کو ترجیحی بنیادوں پر مالی وسائل فراہم کئے جائیں تاکہ آئی ٹی سیکٹر میں خواتین ورک فورس کی نمائندگی میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کمپنیوں کو صنفی شمولیت کی پالیسیوں، محفوظ نقل و حمل، ڈے کیئر اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع بہتر بنا کر اس شعبے میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اس وقت عالمی سطح پر پاکستان کی ایک جدید ترین آئی ٹی اور ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی کے مرکز کے طور پر ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ اس لئے اگر حکومت اس شعبے کےبنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور پالیسی سپورٹ پر توجہ مرکوز کرے تو اس شعبے کی عالمی مسابقت کی صلاحیت اور استعداد کو بہتر بنا کر پاکستان کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کی جانب اہم پیشرفت کی جا سکتی ہے۔
واپس کریں