شملہ معائدہ اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلاخلاف ورزی
جموں وکشمیر لبریشن سیل لا فیئر ونگ اور اسلام اباد بار ایسوسی ایشن کے باہمی اشتراک سے شہدا ہال جوڈیشل کمپلیکس میں سیمینار بعنوانHR : So called Indian Democracy “ and International Courts System'' violations in IIOJK کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار سے کنوینیر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی، اسلام آباد بار کے صدر نعیم گجرایڈووکیٹ، کشمیر انسٹی ٹیوٹ اف انٹرنیشنل ریلیشن کے چیرمین الطاف حسین وانی، قائداعظم یونیورسٹی سکول اف لا کے پروفیسر فہد امین، کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈایریکٹر ڈاکٹرسجاد لطیف، جمون وکشمیر لبریشن سیل لا فیئر ونگ کے انچارج سردار ساجد محمود،ملک حزیفہ ایڈوکیٹ اور سیکریڑی بار عبدالحلیم بوٹونے خطاب کیا۔ اس موقع پراسلام آباد بار کے عہدیداران اور سینر وکلا کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ کشمیر سنٹر راولپنڈی کے ڈائریکٹر راجہ خان افسر خان، ایڈوکیٹ نثار شاہ،ایڈوکیٹ دلاور خان،ایڈوکیٹ وصی طاہر،ایڈوکیٹ کامران یوسف زئی اور راجہ راشد رضا نے شرکت کی۔مقررین نے کہا کے ریاست جموں وکشمیر ایک بڑے حصہ پر ناجائز اور غیر قانونی تسلط قائم کر کے کالے قوانین کی اڑ میں کشمیریوں کی نسل کشی کرنے والے ہندوستان کو جمہوری ملک کہلا نے کا حق حاصل نہیں۔یہی وجہ ھے کے کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوے کنوینئر آل پارٹیزحریت کانفرنس غلام محمد صفی اوراسلام آباد بار کے صدرنعیم علی گجر ایڈووکیٹ نے کہا کے ہندوستان نے جموں کشمیر کی عوام کے مرضی کے خلاف ریاست کے بڑے حصہ پرغاصبانہ قبضہ جما کردو کروڑ کے لگ بھگ جموں کشمیر کے عوام کے حق خود اردیت کو سلب کر رکھا ھے۔تحریک آزادی کشمیر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حق خود اردیت کے حصول کے لیے جہدوجہد کرنے والے نہتے عوام کی نسل کشی کی جا رھی ھے۔بھارت کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگز،ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ اور Forced disappearancesکا مرتکب ہوا ھے۔بچوں جوانوں اور بوڑھوں کو پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے بینائی سے محروم کیا گیا ہے۔ 05اگست 2019 کے بعد بھارت نے یک طرفہ طورپراپنے آئین کی دفعہ 370 میں تبدیلی اور 35/A کاخاتمہ کرتے ہوئے ناصرف ریاست کی خصوصی حیثیت کوختم کیابلکہ مسلمان اکثریت کے علاقوں کواقلیت میں تبدیل کیے جانے کی دیرینہ حکمت عملی کوعملی جامہ پہنانے کی گھناؤنی سازش پرعمل پیراہواہے جوشملہ معائدہ اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلاخلاف ورزی ہے۔
الطاف حسین وانی،ڈاکٹرراجہ سجاد لطیف، ڈاکٹر فہد امین،سردارساجد محمود اور ملک حذیفہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ بیانیہ درست نہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور UNCIP کی کشمیرکے حوالے سے قراردادیں Non binding ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور UNCIPکی قراردادیں ہندوستان اور پاکستان نے طویل بحث ومباحثہ کے بعد تسلیم کررکھی ہیں اور ان کی روشنی میں جموں وکشمیر کی عوام کورائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کامکمل فریم ورک موجودہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق ہی بھارتی رضامندی سے UNCIPکی تشکیل کی گئی تھی۔ مقررین نے کہاکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں صرف ایسے ایشو ز کوزیربحث لایاجاسکتاہے جن پردونوں فریقین رضامند ہوں۔ تاہم کشمیرکی صورتحال کے تناظرمیں فی الحال بھارتی رضامندی کے بغیریہ ممکن نہیں۔ انھوں نے کہاکہ کشمیرکی صورتحال کے ضمن میں قانونی پہلوؤں پرمزیدبحث مباحثہ اور بین اقوامی برادری اور اداروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے نئے راستوں کوتلاش کرنے کے لیے اس طرح کی سرگرمیوں کاانعقاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ جموں وکشمیرلبریشن سیل لافیئرونگ اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن مبارک باد کے مستحق ہیں۔
واپس کریں