نجیب الغفور خان
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ آزادی کی تحریک میں وہ اکیلے نہیں ہیں۔ یہ دن کشمیریوں کے جدوجہد آزادی کے سلسلے میں ایک تاریخی اور یاد گار سنگ میل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اس دن پاکستان کے 26 کروڑ عوام اور آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر مین مقیم لاکھوں کشمیری اپنے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے مظلوم و محکوم بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منا کر ان کو اپنی بھرپور تاہید و حمایت اور امداد کا یقین دلاتے ہیں اور اس حقیقت کا بر ملا اظہار کرتے ہیں کہ وہ ان کے دکھ درد اور جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ ہیں. یوم یکجہتی کشمیر دراصل شہادتوں اور وفاؤں کی تجد ید کا دن ہے۔ پاکستان اور آزاد کشمیر میں حکومتی سطح پر اس دن کو منانے کے لئے مختلف پروگراموں کا اہتما م کیا جاتا ہے۔ جبکہ بیرون ممالک اور خصوصا یورپ،امریکہ اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک میں مقیم پاکستانی و کشمیر ی بھارتی جارحیت کے خلاف بھرپورا حتجاج کرکے عالمی طاقتوں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی طرف دلاتے ہوئے کشمیری قوم کے ساتھ یکجہتی کر کے دنیا کو باور کراتے ہیں کہ کشمیری قوم آزادی کی اس تحریک میں اکیلی نہیں ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اسلام آباد سمیت ملک بھر میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری اور سماجی تنظیموں کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں جبکہ طویل انسانی ہاتھوں کی زنجیر یں بھی بنائی جاتی ہیں۔ جس میں تمام جماعتوں کے کارکنان سماجی تنظیموں،تاجر برادری، وکلا اورسکول و کالج کے طلبا سمیت عوام کی کثیر تعداد شرکت کرتے ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کرتے ہیں جبکہ ٹی وی چینلز سے بھی خصوصی پروگرام نشر کیے جا رہے ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے پاکستانیوں کے علاوہ دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے 5 فروری کو ہونے والے جلسوں اور ریلیوں میں بھرپور شرکت کریں۔ 5 فروری کو دراصل یہ پیغام بھی دیا جاتا ہے کہ سیاسی سفارتی اور اخلاقی محاذ پر پاکستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں اور جماعتوں سمیت تمام مکاتیب فکر کے لوگ اور ان کی قیادت تحریک آزادی جموں و کشمیر کی ہر ممکن حمایت کر رہی ہے اور ان کی آزادی اور حق خود ارادیت کی منزل کے حصول تک ان کی حمایت کرتی رہے گی۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام اور حکومتیں ہر سطح پر اپنی بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کی تجدید کرتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور آزادی کے پیدائشی حق پر بھارتی غاصبانہ قبضے سے حصول تک ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں مختلف تنظیموں کی طرف سے ہفتہ یکجہتی کشمیر بھی منایا جارہا ہے جس میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرکی آئینی حیثیت کو ختم کرنے اور آر ایس ایس کے انتہا پسند نظریہ کو مسلط کرنے کے خلاف پوری دنیا میں زبردست احتجاج کیا جا رہا ہے جبکہ ہفتہ یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں جرمنی، ہالینڈ، اٹلی، بیلجئم، سپین، پرتگال، سویڈن، یونان، فرانس اور دیگر ممالک میں بھی سیمینارز، جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، جن میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کو دنیا کہ سامنے لایا جارہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آئے روز قتل وغارت بھارتی حکومت کی کھلم کھلا دہشت گردی ہے۔ اس مظلوم خطے میں بے شمار لوگوں کی زندگیاں ویران ہو چکی ہیں۔ بھارتی حکومت کی دہشت گردی عالمی اداروں کے منہ پر کھلا طمانچہ ہے کہ وہ انسانی حقوق کے دعویٰ دار بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں دہشت گردی اور بندوق کے زور پر کشمیریوں کو غلام رکھنے کا نوٹس لیں۔
بھارت میں مودی سرکار کا دور شروع ہوتے ہی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت میں اضافہ ہوا ہےاور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہو رہی ہیں۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال کر کے آنے والی نسلوں کو اندھا کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے ذریعے آزادی کی جدوجہد کرنے والے معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے نئے نئے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں۔ کبھی آبی معاہدات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور کبھی جنگی معاہدات کی۔ سیز فائر لائن اور ورکنگ باؤنڈری پرامن اور معصوم کشمیر یوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ معصوم طالب علموں، عورتوں اور بچوں پر لاٹھی چارج اور پیلٹ کا استعمال روز کا معمول بن چکا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ اتنے مہلک اور ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جن کااستعمال جنگی حالات میں بھی ممنوع ہے۔ تعلیمی اداروں کوجلایا جا رہا ہے۔ بچوں سے سکول بیگ چھینے جا رہے ہیں۔ بغیر کسی وارنٹ کے لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات بھارتی درندوں کا معمول بن چکا ہے جبکہ اجتماعی قبروں کی دریافت اور گم شدہ افراد کی تاحال بازیابی نہیں ہوئی ہے۔ مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ عالمی اداروں اور بالخصوص اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے،اور وہ آنکھوں پر پٹی باندھے خاموش تماشائی بنے ہیں۔ بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی سے کشمیریوں پر عرصہِ حیات تنگ کیا گیا ہے ، مال و اولاد چھین لیا گیا، گھر بار سے دور کردیا گیا اور کاروبار، معیشت ومعاشرت تباہی کے دہانے پر پہنچا دی گئی، اس سب کے باوجود کشمیر میں مظالم کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔ بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی کشمیر کی گھمبیر صورت حال دنیا کے سامنے ہے، آبادی کا تناسب تبدیل کر کے لاکھوں غیر کشمیریوں کو آباد کیا جارہا ہے دوسری طرف کشمیریوں کے حق خود ارادیت پرعالمی رہنماؤں کے بیانات سے خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ کشمیری عوام کی بے کسی اور بدحالی پر عالمی برادری کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔
یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد بنیادی طور پر یہ ہے کہ عالمی دنیا کو بتایا جائے کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا سب سے پرانا اور حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ جو بھارت کی ہٹ دھرمی اور اقوام عالم کی عدم توجہ کے باعث آج تک حل نہیں ہو سکا۔ بھارت مسلسل اس کوشش میں ہے کہ جموں کشمیر کا معاملہ دبایا جائے۔ اور عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹائی جائے۔ کشمیری آج بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہندوستان پر دباؤ ڈالے اور مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیر یوں پر مظالم بند کروائے۔ انتہا پسند بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر میں اپنا غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اور کشمیری اقوام متحدہ میں کشمیریوں سے کئے گئے وعدے کی پاسداری کے منتظر ہیں۔ کشمیریوں کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس سلگتی چنگاری کو بجھانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کا دن درحقیقت انصاف، امن اور سچ کی بنیادوں پر مسئلہ کشمیر کو تسلیم کرنے کا دن ہے اور یہ دنیا کو جگانے کے لئے ایک پیغام بھی ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لائن آف کنٹرول کے اس پار بھارتی مظالم کے خلاف برسر پیکار مظلوم کشمیریوں کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ اکیلے نہیں ہیں۔
امسال حسب روایت یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزادکشمیر کو پاکستان سے ملانے والے انٹری پوائنٹس پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جا رہی ہیں۔جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے مظفرآباد، میرپور،راولاکوٹ، لاہور،کراچی، سیالکوٹ سمیت دیگر شہروں میں دستخطی مہم اور مختلف پروگرامات کئے جا رہے ہیں جبکہ لوک ورثہ اسلام آباد میں بھی کشمیر سنٹر راولپنڈی کے زیر اہتمام منعقدہ تقریبات میں تاریخ کشمیر، مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر کی کتب کا اسٹال لگایا جارہا ہے۔
پمفلٹس، بروشرزاورتصاویر کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے جبکہ لبریشن سیل کی جانب سے دستخطی مہم کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، جن پر دستخط کر کے عوام مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی سکرین پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی ڈاکیو منٹریز بھی دکھائی جاتی ہیں۔ جموں و کشمیر لبریشن سیل کے آفیسران اس موقع پر مسلسل سٹال پر موجود ہوتے ہیں اوراسٹال کا دورہ کرنے والی شخصیات کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریف کرتے ہیں۔ جبکہ لوک ورثہ تقریبات میں وفاقی وزراء سمیت طلباء سول سوسائٹی اوردیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوتے ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام سوشل میڈیا پربھر پورکیمپین بھی کی جارہی ہے اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں آگاہی میں اضافے کی غرض سے ریلیوں کے انعقاد، لیکچرز، طلباء آگاہی مہم، ای لابنگ کیمپین سمیت تنازعہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔
کشمیریوں خصوصا نوجوانوں کو چاہیے کہ بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو زیادہ سے زیادہ دنیا کے سامنے لائیں اور ایکس، فیس بک اور وٹس ایپ کے ذریعے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو شیئر کرنے اور عالمی برادری تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
واپس کریں