نجیب الغفور خان
شہادتوں اور وفاؤں کی تجد ید کا دن، انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں، کالے قوانین،کشمیر یوں کی نسل کشی،مظلوموں کی آہ و بکا، فریاد اور نالے ہر طرف سنائی دیتے ہیں،پھر بھی عالمی ضمیر خاموش کیوں؟جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے خصوصی پروگرامات ترتیب دئیے گئے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پرخصوصی کیمینز بھی چلائی جارہی ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لابھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے بعد اس دن کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ 5فروری یوم یکجہتی کشمیردراصل شہادتوں اور وفاؤں کی تجد ید کا دن ہے۔ پاکستان اور آزاد کشمیر میں حکومتی سطح پر اس دن کو منانے کے لئے مختلف پروگراموں کا اہتما م کیا جاتا ہے۔ جبکہ بیرون ممالک اور خصوصا یورپ،امریکہ اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک میں مقیم پاکستانی و کشمیر ی بھارتی جارحیت کے خلاف بھرپورا حتجاج کرکے عالمی طاقتوں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی طرف دلاتے ہیں ہوئے کشمیری قوم کے ساتھ یکجہتی کر کے دنیا کو باور کرایا جاتاہے کہ کشمیری قوم آزادی کی اس تحریک میں اکیلی نہیں ہے،یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پراسلام آباد سمیت ملک بھر میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری اور مذہبی تنظیموں کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی جبکہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے طویل انسانی ہاتھوں کی زنجیر یں بھی بنائی جائیں گی جس میں تمام جماعتوں کے کارکنان سماجی تنظیموں،تاجر برادری،وکلا اورسکول و کالج کے طلبا سمیت عوام کی کثیر تعداد شرکت کریں گے۔یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کرتے ہیں جبکہ ٹی وی چینلز سے بھی خصوصی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مختلف حصوں میں ریلیوں، جلسوں، سیمینارز اور دیگر تقاریب کا انعقاد کیا رہا ہے۔آزاد جموں و کشمیر کے صدر برسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے پاکستانیوں کے علاوہ دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر پر ہونے والے جلسوں اور ریلیوں میں بھرپور شرکت کریں۔ یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں مختلف تنظیموں کی طرف سے ہفتہ یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے جس میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرکی آئینی حیثیت کو ختم کرنے اور آر ایس ایس کے انتہا پسند نظریہ کو مسلط کرنے کے خلاف پوری دنیا میں زبردست احتجاج کیا جائے گا۔جبکہ ہفتہ یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں جرمنی، ہالینڈ، اٹلی، بیلجئم، سپین، پرتگال، سویڈن، یونان، پولینڈ اور دیگر ممالک میں بھی جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی جن میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کو دنیا کہ سامنے لایا جائے گا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آئے روز قتل وغارت بھارتی حکومت کی کھلم کھلا دہشت گردی ہے۔ اس مظلوم خطے میں بے شمار لوگوں کی زندگیاں ویران ہو چکی ہیں۔ بھارتی حکومت کی دہشت گردی عالمی اداروں کے منہ پر کھلا طمانچہ ہے کہ وہ انسانی حقوق کے دعویٰ دار بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں دہشت گردی اور بندوق کے زو رپر کشمیریوں کو غلام رکھنے کا نوٹس لیں۔ بھارت میں مودی سرکار کا دور شروع ہوتے ہی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت میں اضافہ ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہو رہی ہیں۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال کر کے آنے والی نسلوں کو اندھا کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے ذریعے آزادی کی جدوجہد کرنے والے معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے نئے نئے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں۔ کبھی آبی معاہدات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور کبھی جنگی معاہدات کی۔ سیز فائر لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر امن اور معصوم کشمیر یوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ معصوم طالب علموں، عورتوں اور بچوں پر لاٹھی چارج اور پیلٹ کا استعمال روز کا معمول بن چکا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ اتنے مہلک اور ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جن کااستعمال جنگی حالات میں بھی ممنوع ہے۔ تعلیمی اداروں کوجلایا جا رہا ہے۔ بچوں سے سکول بیگ چھینے جا رہے ہیں۔ بغیر کسی وارنٹ کے لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات بھارتی درندوں کا معمول بن چکا ہے جبکہ اجتماعی قبروں کی دریافت اور گم شدہ افراد کی تاحال بازیابی نہیں ہوئی ہے۔ مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ عالمی اداروں اور بالخصوص اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے،اور وہ آنکھوں پر پٹی باندھے خاموش تماشائی بنے ہیں۔ بھارت کی روایتی ہٹ دھر می سے کشمیریوں پر عرصہِ حیات تنگ کیا گیا، مال و اولاد چھین لیا گیا، گھر بار سے دور کردیا گیا اور کاروبار، معیشت ومعاشرت تباہی کے دہانے پر پہنچا دی گئی، اس سب کے باوجود کشمیر میں مظالم کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔ بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی کشمیر کی گھمبیر صورت حال دنیا کے سامنے ہے مگرکشمیریوں کے حق خود ارادیت پرعالمی رہنماؤں کے بیانات سے خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ دوسری طرف کشمیری عوام کی بے کسی اوربد حالی پر عالمی برادری کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد بنیادی طور پر یہ ہے کہ عالمی دنیا کو بتایا جائے کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا سب سے پرانا اور حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ جو بھارت کی ہٹ دھرمی اور اقوام عالم کی عدم توجہ کے باعث آج تک حل نہیں ہو سکا۔ بھارت مسلسل اس کوشش میں ہے کہ جموں کشمیر کا معاملہ دبایا جائے۔ اور عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹائی جائے۔ کشمیری آج بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہندوستان پر دباؤ ڈالے اور مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیر یوں پر مظالم بند کروائے۔ انتہا پسند بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر میں اپنا غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اور کشمیری اقوام متحدہ میں کشمیریوں سے کئے گئے وعدے کی پاسداری کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس سلگتی چنگاری کو بجھانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ 5 فروری کا دن درحقیقت انصاف، امن اور سچ کی بنیادوں پر مسئلہ کشمیر کو تسلیم کرنے کا دن ہے اور یہ دنیا کو جگانے کے لئے ایک پیغام بھی ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کو منانے کا مقصد لائن آف کنٹرول کے اس پار بھارتی مظالم کے خلاف برسر پیکار مظلوم کشمیریوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ اکیلے نہیں ہیں۔ امسال حسب روایت یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزادکشمیر کو پاکستان سے ملانے والے 05انٹری پوائنٹس پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی۔جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے مظفرآباد، میرپور،راولاکوٹ، لاہور،کراچی، سیالکوٹ سمیت دیگر شہروں میں دستخطی مہم اور مختلف پروگرامات کئے جا رہے ہیں جبکہ جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام لوک ورثہ اسلام آباد میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جموں و کشمیر لبریشن سیل راولپنڈی کی جانب سے منعقدہ تین روزہ تقریبات میں تاریخ کشمیر، مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر کی کتب کا اسٹال لگایا جارہا ہے۔ پمفلٹس، بروشرزاورتصاویر کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جائے گا جبکہ لبریشن سیل کی جانب سے دستخطی مہم کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے،جن پر دستخط کر کے عوام مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی سیکرین پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی ڈاکیو منٹریز بھی دکھائی جائیں گی۔ جموں و کشمیر لبریشن سیل کے آفیسران مورخہ 03تا 05فروری تین روز تک مسلسل سٹال پر موجود رہیں گے اوراسٹال کا دورہ کرنے والی اہم شخصیات کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریف کریں گے۔ اس موقع پر مہمانوں کو پمفلٹس اور بکس بھی تقسیم کی جائیں گی۔ جبکہ لوک ورثہ تقریبات میں وفاقی وزراء سمیت طلباء سول سوسائٹی اوردیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہو ں گے۔ جبکہ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام سوشل میڈیا پربھر پورکیمپین کی جارہی ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام مسئلہ کشمیر کے بارے میں آگاہی میں اضافے کی غرض سے ریلیوں کے انعقاد،لیکچرز،طلباء آگاہی مہم، ای لابنگ کمپین سمیت تنازعہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کشمیریوں خصوصا نوجوانوں کو چاہیے کہ بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں اور ٹویٹر،فیس بک اور وٹس ایپ کے زریعے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو شیئر کرنے اور عالمی برادری تک پہنچانے میں ااپنا کردار ادا کریں۔
واپس کریں