نجیب الغفور خان
(نجیب الغفور خان،جموں و کشمیر لبریش سیل)9فروری کو افضل گورو شہید اور 11فروری کو مقبو ل بٹ شہید کی برسی منائی جا رہی ہے۔دنیا بھر میں بسنے والے جموں و کشمیر کے عوام آج تحریک آزادی جموں و کشمیر کے عظیمہیرو محمد افضل گورو کی برسی عقیدت و احترام سے منارہے ہیں۔ بھارت نے افضل گورو کو 13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے کے الزام میں 9 فروری 2013 کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں خفیہ طور پر پھانسی دے کر جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیا تھا۔ پھانسی کے وقت افضل گورو کی عمر 44 برس تھی، انہیں نہ توٹھیک طرح قانونی پیروی کا موقع دیا گیا اور نہ ہی پھانسی سے قبل اہلخانہ سے ان کی ملاقات کروائی گئی۔30 جون 1969 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں پیدا ہونے والے افضل گورو نے ابتدائی زندگی میں ہی ہونہار طالبعلم کی حیثیت سے شہرت پائی۔ افضل گورو کی مقبولیت بھارتی حکام کے لئے چیلنج بنی تو 13 دسبر 2001 کے بھارتی پارلیمنٹ کے فرضی کیس میں انہیں غیر منصفانہ طور پر گرفتار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے پھانسی کے خلاف افضل گرو کی درخواست اوربھارتی صدر کی جانب سے رحم کی اپیل مسترد کیے جانے کے بعد 9 فروری 2013 کو دہلی کی تہاڑ جیل میں انہیں پھانسی دے دی گئی تھی اور دہلی کے تہاڑ جیل کے احاطے میں ہی دفنا دیا۔افضل گورو نے اپنے آخری خط میں انہیں پھانسی دیئے جانے پر افسوس کے بجائے انہیں حاصل ہونے والے مقام کا احترام کرتے ہوئے جدوجہد آزادی جموں و کشمیر کو جاری رکھنے کی بھی اپیل کی۔ محمد افضل گورو کی زندگی علم، فن اور مزاحمت سے عبارت تھی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اورجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے حریت پسند کشمیری عوام سے ممتاز آزادی پسند رہنماء محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو ان کی شہادت کی برسیوں کے موقع پر انہیں شاندار خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے 11 فروری کوہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے ایک اجلاس میں مقبوضہ علاقے کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور وخوص کیاگیا اور جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فورسز کی طرف سے جاری مظالم اور خوف ودہشت کے ماحول پر سخت تشویش ظاہر کی گئی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر کے عظیم سپوتوں محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو ان کے یوم شہادت پر کشمیری عوام سے 11فروری کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی گئی اور لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کیلئے شہدا کے گھر جائیں۔تحریک آزادی جموں و کشمیر کے لئے محمد مقبول بٹ، محمد افضل گورو اور دیگر شہدا کی قربانیاں مشعل راہ ہیں۔ بھارت جو اپنے آپ کو جمہوریت کا چمپئین کہتا ہے درحقیقت بھارت کی سپریم کورٹ کی طرف سے کشمیری حریت پسند راہنما افضل گورو کوبے گناہ پھانسی دینا ہندوستان کے عدالتی نظام اور ہندوستانیوں کے اجتماعی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے۔ افضل گورو شہیدکو پھانسی دینے پر سپریم بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضع لکھا تھا کہ افضل گورو پر عائد الزامات ثابت نہیں ہو سکے لیکن بھارت کے عوام کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لئے انھیں پھانسی کی سزا دی جا رہی ہے۔دنیا بھر میں اس طرح کے عدالتی قتل کی مثال نہیں ملتی۔ افضل گورو کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ بھارتیوں کی انتہاء پسندانہ ذہنیت اور انتہا پسندانہ ضمیر کو مطمئن کرنے کی بدترین نظیر ہے۔ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کے خلاف آج ہندوستان کی اقلیتوں کے وہ لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں رکھتے ہیں۔ 9فروری 2013کوافضل گورو کے خون نا حق اور عدالتی قتل کے بعد انھیں جیل کے احاطہ میں ہی دفن کرنااور ان کی میت ان کے خاندان کے حوالینہ کرنا بدترین ہندو انتہا پسندی کا عملی مظاہرہ ہے۔ بھارتی عدلیہ کے فیصلوں کی اگر تفصیل دیکھی جائے تو وہ نا انصافی سے بھری پڑی ہے۔جس طرح افضل گورو کو بے گناہ تختہ دار پر لٹکایا گیا اور ان کا خون ناحق کیا گیااس طرح کے غیر منصفانہ اقدامات سے تحریک آزادی جموں وکشمیر میں نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ ان کی شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو تقویت ملی ہے افضل گورو کشمیریوں کے ہیرو ہیں ان کا قصور صرف یہ تھاکہ انہوں نے کشمیریوں کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی جو ہر کشمیری کا پیدائشی حق ہے۔ افضل گورو اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ ان کو پھانسی دینے کا عدالتی قتل کی بدترین مثال ہے اور دنیا بھر میں اس طرح کے عدالتی قتل کی کوئی مثال نہیں۔ افضل گورو کو پھانسی دینے کا اقدام ہندوستان کی انتہا پسندی اور ہندو ذہنیت کا واضح عکاس ہے۔ ہندوستان میں ہندوانتہا پسندی دہشت گردی میں تبدیل ہو چکی ہے اس انتہا پسندی اور دہشت گردی سے مسلمانوں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے اور بھارت میں ہندو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف اقلیتوں کا اٹھ کھڑا ہونا فطری عمل ہے دنیا کو اب بھارت کی انتہا پسندی کا نوٹس لینا ہو گا۔ افضل گورو ایک دلیر انسان تھا اس کو پھانسی دینے والے آفیسر کی سوشل میڈیا پر اے ک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں تہاڑ جیل کے پبلک ریلیشن افسر سنیل گپتا نے بتایا کہ جب انہوں نے پھانسی کی اطلاع افضل گورو کو دی تو اس نے کہا تھا کہ اسے معلوم ہے۔ سنیل گپتا کے مطابق افضل گورو کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد نہیں ہے بلکہ اسے کرپشن کے خلاف لڑنے پر کرپٹ لوگوں نے دہشت گرد بنادیا۔ بھارتی جیل کے اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ افضل گورو پھانسی سے قبل نہایت مطمئن نظر آرہا تھا۔ واضح رہے کہ سنیل گپتا جنہوں نے تہاڑ جیل میں 35 سال فرائض سرانجام دینے کے بعد تہاڑ جیل پر بلیک وارنٹ کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی ہے، ان کے انٹرویو سے بھارتی میڈیا میں بھونچال آیا۔ اس حوالے سے بھارت میں ایک بار پھر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا بھارتی حکومت نے ایک معصوم اور بے گناہ شخص کو پھانسی کے تختے پر لٹکا دیا؟ایک بھارتی ٹی وی اینکر کا کہنا تھا کہ ایک جیل افسر کسی دہشت گرد کے بارے میں سوچ کر نہیں رو سکتا۔افضل گورو کیخلاف نہ تو کوئی کیس تھا اور نہ ہی وہ کسی دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث تھا، اس کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ کشمیر ی تھا اور اس کے اندر جذبہ آزادی تھا وہ بھارت کی غلامی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھا اس طرح تو سارے کشمیری سوچتے ہیں کیا وہ سب واجب القتل ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ بھا رت پر عالمی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے اور ان ججوں اور فوجیوں کو سرے عام پھانسی دینا چاہئے جنہوں نے افضل گرو اور مقبول بٹ جیسے ہزاروں کشمیریوں کو پھانسی پر لٹکایا۔ ایک دن بھارت کو ہر اس بے گناہ کشمیریوں کے قتل کا جواب دینا ہو گاکیونکہ ایک ایسی طاقت موجود ہے جو ظلم کو زیادہ دیر برداشت نہیں کرتی اب بھی وقت ہے کہ بھارت اپنی حرکتوں سے باز آجائے اور کشمیریوں اور دنیا سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کافیصلہ کا موقع دیا جائے یہ ان کو پیدائشی حق ہے، اسی حق کو حاصل کرنے کیلئے مقبول بٹ اور افضل گورونے جام شہادت نوش کیا اور اسی حق کو حاصل کرنے کے لئے لاکھوں کشمیری شہید ہونے کے لئے تیا ر بیٹھے ہیں۔ جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتماممحمد افضل گورو شہید اور مقبول بٹ شہید کی برسی کے حوالے خصوصی پروگرامات ترتیب دئیے گئے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پرخصوصی کیمینز بھی چلائی جارہی ہیں۔جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام مسئلہ جموں کشمیر کے بارے میں آگاہی میں اضافے کی غرض سے ریلیوں کے انعقاد،لیکچرز،طلباء آگاہی مہم، ای لابنگ کمپین سمیت تنازعہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کشمیریوں خصوصا نوجوانوں کو چاہیے کہ بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے جموں و کشمیر لبریش سیل کے سوشل میڈیا پیجز کو فالو کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں اور ٹویٹر،فیس بک اور وٹس ایپ کے زریعے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو شیئر کرنے اور عالمی برادری تک پہنچانے میں ااپنا کردار ادا کریں۔
واپس کریں