دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سوئیزر لینڈ کی طرز پر خودمختار کشمیر کو مسلہ کشمیر کا حل
No image (راولاکوٹ ۔رپورٹ، آصف اشرف) جموں کشمیر کی قوم پرست سیاسی اور طلبہ تنظیموں پر مشتمل وطن دوست اتحاد کے قیام کا اصولی فیصلہ ۔گیارہ فروری یوم مقبول مشترکہ منانے کا اعلان نیشنل عوامی پارٹی کی میزبانی میں ڈڈیال میں مرکزی آل پارٹیز کانفرنس میں بھرپور قوت سے شرکت کر کے نئے اتحاد کا قیام عمل میں لایا گیا ۔اجلاس میں نیشنل عوامی پارٹی کے سابق صدر لیاقت حیات مرکزی صدر نیاز خان سیکریٹری جنرل عادل خان صغیر چودھری ڈپٹی چیف آرگنائزر زولفقار عارف خواجہ ایاز لیبریشن فرنٹ کے تین دھڑوں کے قائدین روف کشمیری انصار خان عابد راجہ امان کشمیری سعد انصاری لیبریشن فرنٹ یاسین ملک کے حق نواز راجہ بذریعہ ٹیلی فون نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن آزاد کے صدر اسرار یوسف این ایس ایف ونگ کے صدر مجتبی بانڈے سابق صدر توصیف عبدالخالق فریڈم موومنٹ کے صدر انجنئیر فیض للہ پیپلز نیشنل پارٹی کے یونس تریابی ورکرز پارٹی کے رضوان کرامت سروراجیہ پارٹی کے سربراہ سجاد افضل نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن مارکسسٹ کے چئیر مین خلیل بابر سمیت ترقی پسند دھڑوں نے شرکت کی اور طے پایا کہ پچیس فروری کو جے کے ایل ایف کی میزبانی میں اجلاس میں وطن دوست اتحاد کے تمام امور طے کر لیے جائیں گے متفقہ طور گیارہ فروری کو شہید حریت مقبول بٹ شہید اور شہدائے چکوٹھی کی برسی پر شہر قصبہ میں مشترکہ منائی جائے گی اس موقع پر میزبان نیشنل عوامی پارٹی نے کہا کہ لیاقت حیات کی قیادت میں تین سال قبل راولاکوٹ میں ایک ہفتہ سردی میں دھرنا دے کر سستی بجلی اور آٹے کے حصول کے لیے نیپ اور این ایس ایف نے جو تحریک شروع کی وہ ایجنڈہ بعد میں عوامی ایکشن کی صورت سامنے ہے نیشنل عوامی پارٹی کے کارکنان کسی صورت تقسیم کشمیر کے فارمولے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے کسی لیڈر یا جماعت کو حق نہیں کہ وہ پچاسی ہزار مربع میل ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کرے جس نام نہاد قرار داد کا آج ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے اس میں جموں گلگت بلتستان لداخ کا ایک بھی نماہندہ شامل نہیں تھا غیر مسلم بھی شامل نہ تھے مسلم کانفرنس کا میرواعظ یوسف شاہ گروپ خود اس قرار داد کا حصہ نہیں تھا مگر اس قرار داد کو پوری قوم پر مسلط کرنے کی چھتر سال سے کوشش ہے مگر قوم اس قرار داد کا لفظ سننے تیار نہیں جو شخص اس اجلاس میں شامل تک نہیں اس کا سہرا اس کو دیا جاتا ہے حالانکہ اسی شخص نے مرنے سے قبل اپنی کتاب میں اضافی باب شامل کروایا جس میں سوئیزر لینڈ کی طرز پر خودمختار کشمیر کو مسلہ کشمیر کا حل قرار دیا اس لیڈر کی یہ تقاریر بھی موجود ہیں کہ پاکستان سے منگنی کی تھی نکاح نہیں شرکاء نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ لیڈر شپ حالات کا ادراک کرے اگر خود مختار کشمیر نہ بنا تو کل پاکستان کو پانی تک نہیں ہوگا اگلی جنگیں اب پانی پر لڑی جائیں گی پاکستان کی بقاء اسی صورت میں ہے کہ خودمختار کشمیر سے پاکستان کو پانی مل جائے کشمیر کی بندر بانٹ کر کے انڈیا اگر پانی روک گیا تو پاکستان کے پاس کوئی رستہ تباہی سے بچنے کا نہیں رہے گا انہوں نے کہا کہ رجعت پسند عناصر کے مذموم مقاصد سامنے رکھتے وطن دوست اتحاد کو منظم کیا جائیگا
واپس کریں