دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خیبر پختونخوا میں دہشت گردی
No image صوبہ خیبر پختونخوا دو دہائیوں سے زائد عرصے سے مسلسل دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا دن گزرتا ہو جب وہاں سے کسی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع نہ آتی ہو۔ وہان پیش آنے والے دو تازہ واقعات میں سے پہلا ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوا جس میں چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے میں پولیس اہل کار سمیت 2 افراد شہید اور ایک زخمی ہوگیا جبکہ دوسرا واقعہ جنوبی وزیرستان میں رونما ہوا جہاں ایک دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق، ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد نے درابن چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ حملے کے بعد جوابی فائرنگ سے ملزمان رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور جاں بحق اہلکار کی لاش اور زخمی کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جنوبی وزیرستان میں دھماکا اعظم ورسک بائی پاس پر ہوا ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، بم کو موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ ہر واقعے کی طرح ان واقعات کے بعد بھی کچھ بیانات جاری ہوئے، تحقیقات شروع کر دی گئیں اور بس بات آگے بڑھ گئی۔ گزشتہ دو دہائیوں سے چمٹے دہشت گردی کے ناسور نے ملک میں عدم استحکام اور غیر یقینی کی فضا طاری کر رکھی ہے۔ ہم اس ناسور کا بوجھ اٹھا کر ہی نئے سال میں داخل ہوئے ہیں۔ رواں سال کو ملک میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا سال بنانے کی کوشش کی جائے اور اس سلسلے میں تمام سٹیک ہولڈرز کو سر جوڑنا کر بیٹھنا چاہیے اور یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے سکیورٹی سسٹم میں ایسی کون سی خامیاں موجود ہیں جن کا فائدہ اٹھا کر امن دشمن عناصر تخریب کاری کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ ان خامیوں کو ہر قیمت پر دور کیا جائے تاکہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
واپس کریں