دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سال کا معاشی میزانیہ
No image سال 2024ءتلخ و شیریں یادوں کے ساتھ رخصت ہوا اور پاکستان نئی امیدوں اور امنگوں کیساتھ سال 2025ءمیں داخل ہو گیا ہے۔گزرا ہوا سال مختلف چیلنجوں سے بھرپور ہونے کے باوجود مجموعی طور پر ملکی معیشت کی بحالی کا سال ثابت ہوا۔ افراط زر ساڑھے چھ سال کی کم ترین اور جاری کھاتے کا سر پلس پندرہ سال کی بلند ترین سطح پر آ گیا۔ اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس کا تاریخی سنگ میل عبور کر گئی۔ ترسیلات زر 29فیصد بڑھ کر 2.9بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ برآمدات میں سال بہ سال 7 فیصد اضافہ ہوا شرح سود میں 9 فیصد کمی آئی اور پالیسی ریٹ 22فیصد سے کم ہو کر 13فیصد پر آ گیا۔ مالیاتی اشاریے بہتر ہوئے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 31فیصد اضافے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا۔ معاشی مستحکم ماحول قائم ہوا اور ملکی معیشت بحالی کی جانب گامزن رہی۔ زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب ڈالر ہو گئے۔ روپے کی قدر تین روپے سے زیادہ بڑھی۔ مہنگائی کی شرح جو 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی 4.9فیصد تک گر گئی تاہم بجلی اور گیس کی بلوں میں بے تحاشا اضافہ سے اس کے اثرات عوام تک نہ پہنچ سکے۔ پاکستان نے ملکی معیشت کو استحکام دینے کیلئے آئی ایم ایف کیساتھ 7ملین ڈالر کا بیل آئوٹ پیکیج حاصل کیا۔ غیر حقیقی اہداف کے باعث 60 کھرب روپے کے محصولات جمع کرنے کی عالمی ادارے کی شرط پوری نہ ہوئی۔ دیگر اشیا کی طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھائو رہا ۔پٹرول کی قیمت 293.94 روپے فی لیٹر سے 247.03روپے بھی رہی اور اب نئے سال کے آغاز پر 252.66 روپے مقرر کی گئی ہے۔ ملکی معیشت اسی طرح بحالی کی جانب گامزن رہی تو 2025ءنمو کا سال ہو گا اور اگر سیاسی اتفاق ہو جائے تو کیا بات ہے۔
واپس کریں