مہمان کالم
جب 92میں جے کے ایل ایف کے لیڈر امان للہ خان نے سیز فائر لائن توڑنے کی کال دی اور پاکستانی رینجرز کے ہاتھوں سات حریت پسند شہید ہوئے تب ایک نعرہ مشہور ہوا سیز فائر لائن تیرا شکریہ تو نے اپنوں کو ننگا کر دیا آج ایک سال عوامی تحریک کے بعد اور کچھ ہوا نہ ہوا ہر فرد کی اصلیت ظاہر ہوئی سب کو باور ہوا عوام سے کون مخلص ہے اسلام کے نام سے سیاست کر کے دوسروں کو دہریے اور انڈین ایجنٹ کہنے والوں سے ایک بھی جرات نہ کر سکا کہ وہ غریب عوام کے ٹیکسوں سے مراعات لینے انکار کر دے مگر باتیں اور دعوے ایمان عقیدے دو قومی نظرئیے کی کر رہے ہیں ایسے میں فاروق حیدر نے شہباز شریف حکومت پر تنقید کرتے یہ موقف اختیار کیا کہ تین روپیہ یونٹ بجلی کیوں دی اب یہ باور بھی ہوا کہ فاروق حیدر کی زہنی اپروچ کیا ہے ۔
منگلا ڈیم سے پیدا بجلی پر اس وقت بھی حکومت پاکستان کو محض دو روپیہ سات پیسے فی یونٹ خرچ آتا ہے فاروق حیدر کے لیڈر سکندر حیات نے بطور وزیراعظم آزاد کشمیر واپڈا سے جو معائدہ کیا اس میں تحریر ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگوں سے ٹیکس نہیں لیا جا ہے گا اب تو پاکستان میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی لوٹ مار کرپشن سامنے آ گئی کہ وہ کس طرح ٹیکسوں سے لوگ لوٹ رہی ہیں ایسے میں باقی آزاد کشمیر کی بجلی جو تین ہزار میگاواٹ کے قریب ہے اس کی بات کو کیے بغیر صرف منگلا ڈیم کی بارہ سو میگا واٹ کی بات کرتے ہیں جس سے اگر آزاد کشمیر کو ضرورت کی ساری بجلی چار سو میگا واٹ مل بھی جائے تو احسان نہ ہو گا کیونکہ کشمیر کے لوگوں کی قبروں پر وہ ڈیم بنا ہے اگر مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں ایک گرفتاری پر راجہ حیدر خان کی جگہ فاروق حیدر وزیراعظم آزاد کشمیر بننے کا حق لے سکتے ہیں تو اجداد کی قبروں پر بنے ڈیم سے بجلی کا حق کوئی گناہ نہیں یہ دنیا کا اصول ہے کہ جدھر جو پیداوار ہو اس علاقے کی ضرورت پوری کرنے کے بعد فروخت ہوتی ہے۔
اب رہا یہ سوال کہ تین روپیہ فی یونٹ سے حکومت پاکستان کو نقصان ہوگا وہ جھوٹ ہے واپڈا کو آج تک پیداواری لاگت سے کھبی زیادہ قیمت پر بجلی نہیں دی گئی باقی ٹیکس لگا کر آزاد کشمیر حکومت اور تقسیم کار کمپنیوں نے عیاشی کی انہی ٹیکسوں سے آزاد کشمیر کے ججز بیورو کریسی سیاست دان اور ان کی اولادیں بیرون ممالک علاج نئی قیمتی گاڑیوں سے مستفید ہوتے ہیں عوامی تحریک کی وجہ اب آزاد کشمیر سے یہ ٹیکس وصولی نہ ہو گی، اس میں حکومت پاکستان پر کون سا بوجھ پڑے گا فاروق حیدر کو چائیے کہ وہ اسمبلی میں سوال اٹھائیں کہ شہباز شریف حکومت نے جو تئیس ارب روپے دئیے چار ارب روپیہ واپڈا کو ادا کرنے لیا گیا کہ نو ماہ سے بجلی بلز بائی کاٹ تحریک کے دوران تاجران اور شہریوں نے بلز نہیں جمع کروا ہے چار ارب روپیہ واپڈا کا واجب الادا ہے انیس ارب آٹے کی سبسڈی کے لیے اور چار ارب واپڈا کو دینے لیا گیا مگر وہ رقم انوار الحق سرکار واپڈا کو نہیں دے رہی اور تاجران اور شہریوں سے اقساط میں وہ بقایہ جات مانگے جا رہے ہیں کیایہ کرپشن فاروق حیدر کو نظر نہیں آتی فاروق حیدر ہری سنگھ کے ٹیکسوں کے خلاف بغاوت کو جہاد کہتے ہیں مگر مظفرآباد کی اسمبلی نے جو ٹیکسوں کی بھرمار کر رکھی ہے اس پر کیوں خاموش ہیں۔
ان ٹیکسوں سے مراعات لینا اور عیاشی کرنا کس جگہ اسلام اجازت دیتا ہے فاروق حیدر اور باقی ممبران اسمبلی جواب دیں فاروق حیدر یہ وضاحت بھی کریں کہ زلزلے میں وہ ٹینٹ لگانے پر آگئے تھے آج جس محل میں رہ رہے ہیں اس کو کس رقم سے تعمیر کیا جو مفت بجلی مفت پٹرول اور سرکاری ملازمین گھر میں وہ مستعار لیے ہیں وہ کس شرعیت سے ثابت ہے کیا حق ہے ویسے فاروق حیدر کو جب وزیراعظم ہوتے بڑوں نے گلگت بلتستان صوبہ بنانے کہا تھا وہ خاموش نظروں جھکائے بیٹھے تھے وہ اصلیت ظاہر کر چلے تھے کہ ان تلوں میں تیل نہیں ان پر ثابت ہوگیا تھا کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور فاروق طاہر نے وہاں جرات دیکھا کر باور کروایا تھا کہ ستر سال پھر ہم سے لارا کیوں لائے رکھا ہم کسی صورت گلگت بلتستان صوبہ نہیں بننے دیں گے نہ ا،اد کشمیر کا اسٹیٹس بدلنے دیں گے تب رفیق ڈار اور گیلانی نے بھی فاروق طاہر کی آواز سے آواز ملا کر پنڈی والے بے بس کیے اس وقت واضح ہوگیا تھا کہ فاروق حیدر کی صرف بڑھکیں ہیں فاروق حیدر تنویر الیاس سے خرچہ لیں اور کوشش کریں کہ پھر وزیراعظم بنیں مگر اب ایسا نہیں ہوگا مظفرآباد میں رینجرز کے ہاتھوں شہید تین معصوم کشمیری صرف سستے آٹے اور بجلی کا باعث ہی نہیں رہیں گے بلکہ فاروق حیدر سمیت سارے ضمیر فروش بے نقاب کرتے نئی نسل کو محفوظ اور روشن مستقبل دے جائیں گے۔
واپس کریں