دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پوٹھی مکوالاں ۔ آصف اشرف
مہمان کالم
مہمان کالم
فی الحال یہ گاؤں کا نام ہے اس کی وجہ تسمیہ کیا ہے اس سے مکمل آگاہی نہیں ایک زمانہ میں یہ یونین کونسل تھی پھر پٹوار اب بھی کھڑک گاؤں متیال میرہ بھی اس پٹوار کا حصہ ہیں اب پوٹھی مکوالاں بھی پوٹھی بالا اور پوٹھی مکوالاں میں منقسم ہوگیا تقسیم برصغیر کے وقت پوٹھ مکوالاں اس کا نام اور پہچان تھی پھر یہ پوٹھی مکوالاں ہوگیا مہاراجہ ہری سنگھ کے ٹیکسوں پر لوگ اسی طرح بے چین اور بے قرار تھے جس طرح آج بجلی بلز پر اضطرابیت ہے بڑے معتبر لوگ تب بھی تھے اہل علم بھی تھے دولت مند کی وجود رکھتے تھے مگر اکثریت مصلحت پسند تھی لوگوں میں ردعمل تھا لیکن لوگ عامی تھے اور قیادت کے بغیر لوگ کچھ کرنے ناکام تھے سری نگر سے راولاکوٹ بس ایک سوچ تھی گلے میں گھنٹی کون باندھے غازی فیروز فیروز خان آف جانسیال میرہ صوفی افسر ڈائریکٹر عبداالرحمان ان چاروں کی زبانی بہت ساروں نے سنا اور مختار خان تو حوالے چھوڑ گئے مہاراجہ ہری سنگھ کے ٹیکسوں پر بغاوت کا آغاز کرنے کی صف بندی ہوئی لوگ سیانے تھے انہوں نے بغاوت کا انتخاب کیا بغاوت اپنی ریاست کے خلاف ہوتی ہے قابضین اور دشمن کے خلاف بغاوت نہیں آزادی کی تحریک چلائی جاتی ہے یوں یہ ثبوت ہے کہ 47میں آزادی کی تحریک نہیں بغاوت کی تحریک تھی اس تحریک کو شروع کرنے طے کرنا تھا کب کیسے کیوں مگر ڈر اور خوف تھا تب پوٹھ مکوالاں کے حریت پسند مولوی اقبال نے یہ چیلنج قبول کیا سری نگر سے بھی خصوصی شرکت ہوئی فیروز خان اور صوفی افسر تب جوان تھے اور پہرہ داری پر مامور تھے جب طویل اجلاس اختتام پذیر ہوا تو ڈیکلریشن جاری ہوا کہ پندرہ اگست کو سیاسی ٹیکری پر برٹش آرمی کے ریٹائرڈ سارے لوگ اپنے ہتھیار وں سمیت مسلح بغاوت کا اعلان کریں گے بدقسمتی یہ کہ وہ مسلح بغاوت بعد میں بیرونی مداخلت پر مزہبی جنگ بن کر تقسیم کشمیر کا باعث بنی مگر مسلح بغاوت کے فیصلے پر مولوی اقبال کا وہ مکان جلا دیا گیا مولوی اقبال مختار خان عبداالرحمان کو گرفتار کر کے پونچھ شہر لے جائے گا سردار خان کو جب تیر یا گولی لگی اس کا دھڑ لوگوں نے خود کھڑا دیکھا سر دھڑ سے الگ ہو گیا رشید حسرت کے والد محترم سردار الطاف کی گرفتاری کے بعد ان کا جسد خاکی تک واپس نہیں کیا گیا اگر مورخ نے منٹو پارک کے اجلاس کو قیام پاکستان کی بنیاد قرار دیا تو مہاراجہ ہری سنگھ کے ٹیکسوں کے خلاف بغاوت کی تحریک میں وہی حثیت اس بائیس جون کے مولوی اقبال کے گھر اجلاس کو ہے آبی گزر سری نگر میں مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے اجلاس میں اسی مہاراجہ ہری سنگھ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ کشمیری قوم کو پاکستان سے الحاق کا حق دے مگر مہاراجہ ہری سنگھ نے وہ حق نہیں دیا البتہ اس قرار داد نے مہاراجہ ہری سنگھ کی نمائندہ حثیت ضرور سامنے لائی جو انیس جولائی کے اجلاس میں اس سے مطالبہ کیا گیا اس کے برعکس مولوی اقبال کے گھر اجلاس میں مہاراجہ ہری سنگھ کو لیڈر یا سربراہ ماننے اور اس سے درخواست کے بجائے اس سے بغاوت کی گئی اس بغاوت کا پندرہ اگست کو کیپٹین حسین خان شہید کی قیادت میں آغاز کرکے سچ ثابت کیا مہاراجہ ہری سنگھ ہی نہیں اس پوٹھی مکوالاں کے اجلاس کی روشنی گلگت سے مہاراجہ گھنسارہ سنگھ کے شخصی راج کا بھی خاتمہ ہوا ابی گزر سری نگر کے قرار داد الحاق پاکستان کے اجلاس کی تکمیل ابھی باقی ہے مگر پوٹھ مکوالاں کے اجلاس نے نتیجہ حاصل کر لیا وہ پوٹھ مکوالاں آج پوٹھی مکوالاں ہے مسعود خان صدر ریاست بنے تو کاغزات پر یونین کونسل پٹوار کے طور ہی سہی پر پوٹھی مکوالاں تعارف بنا خرابیوں خامیوں کے باوجود پوٹھی مکوالاں ایک اور بڑی achievementکی طرف جا رہا ہے ممکن ہے اس حاصل پر کہیں طرح سے تنقید ہو مگر سردار بہادر علی خان شہید کی روح کو سکون ضرور ملے گا پوٹھی مکوالاں اور سردار بہادر علی خان شہید جڑ گئے تو نئی طرح پڑ جائے گی ہر فراخ دل سے گزارش دل سے دعا کرے پوٹھی مکوالاں کی achievementجلد ہو سارا پونچھ ضرور فخر کرے گا۔
واپس کریں