شکیل انجم
عمران خان کے ماضی پر نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کیری پیکر کی جانب سے ساؤتھ افریقہ میں منعقد کئے جانے والے کرکٹ میلہ سےاس میں شرکت نہ کرنے کے حکومتی فیصلہ ماننے سے انکار سے 9 مئی کی بغاوت کے نتیجے میں جیل جانے تک ہر قدم پاکستان اور اس کی سلامتی کے خلاف اٹھایا اور ہر بار پاکستان کی افواج اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف ان کی نفرت میں اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔عمران خان کے ساتھ وقت گزارنے والوں میں یہ تاثر عام ہے کہ اگرچہ عمران خان کی خصلت میں خودسری کے ساتھ ساتھ خودغرضی کا عنصر نمایاں ہے اور اپنے مقاصد جن میں اقتدار حاصل کرنا سرفہرست ہے، کوئی حد بھی عبور کر سکتے ہیں،خواہ اس کے لئے ملک کے بدترین دشمن سے ہاتھ کیوں نہ ملانا پڑے، گریز۔عمران خان کی عادات و اطوار سے پوری طرح آگاہ اور ان کی قیادت میں طویل وقت گزارنے والے سیاستدان 9 مئی کے اس دلخراش واقعہ کے بعد جس نے پوری قوم خصوصاً تحریک انصاف اور عمران خان کے منہ پر کالک مل دی تھی،اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کی عمران خان کسی پاکستان دشمن لابی کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں جس کا بنیادی مقصد پاکستان کی مسلح افواج کو دنیا میں دہشتگرد فوج ثابت کر کے ملک کی معیشت کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کےلئے خطرات پیدا کرنا،ایٹمی پروگرام کے خاتمے کے کئے راہ ہموار کرنا اور ایک مخصوص سوچ کے گروہ کو ملک پر مسلط کرنا شامل ہیں،یہ بات عمران خان نے ماضی میں اپنے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں اس گروہ کے’’منافقت اور جھوٹ‘‘ میں مہارت رکھنے افراد کو دنیا بھر سے اکٹھا کیا اور اہم عہدوں پر بٹھایا اور گالی اور گندی سیاست کو عام کیا، تحریک انصاف کے ’’نظرۂ منافرت‘‘ سے اختلاف کرنے والے سیاستدانوں کے علاوہ صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے لوگوں پر اپنے بےلگام سوشل میڈیا بریگیڈ کے ذریعے گند اجھالا اور ان کی تذلیل کی اور یہی تحریک انصاف کی سیاست کا محور بنا۔
عمران خان کا یہ پاکستان دشمن ایجنڈا اور ملک کے خلاف سازشوں کا سلسلہ ان کے جیل جانے پر بھی مدھم نہیں ہوا بلکہ اس میں تیزی آگئی کیونکہ اب ان کی شریک حیات بھی ان کی شریک کار بن گئیں جنھوں نے عمران خان کے دور حکومت میں عملی طور پراقتدار کا لطف اٹھایا۔عمران خان نے ماضی میں ملک و قوم اور پاکستان کی فوج کو دنیا میں رسوا کرنے کے لئے جو کچھ کیا ان میں وزیر آباد فائرنگ میں فوج کے ایک اعلیٰ کو ذمہ دار ٹھہرا کر ایف آئی آر میں اسے نامزد کرنے کی سازش تھی لیکن 9 مئی کی بغاوت کے نتیجے میں کی جانے والی عدالتی کارروائیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نام دے کر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کے لئے مذہب اسلام کے سب سے بڑے دشمن اور شاتم رسولﷺ ،سلمان رشدی کے وکیل جیفری رابرٹسن کو اپنا وکیل مقرر کرنے کے انتہائی اقدام سے عمران خان کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیاہے۔
عمران خان اور تحریکِ انصاف نے عالمی عدالتوں میں پاکستان کے خلاف مقدمات میں بیرسٹر جیفری رابرٹسن کی خدمات حاصل کرنے کے فیصلہ کیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے پاکستان کے خلاف عالمی عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تو عوامی حلقوں میں ایک نئی بحث نے جنم لیا اور سوشل میڈیا صارفین کی بہت بڑی تعداد نے اس فیصلہ کی مخالفت کی اسے پاکستان کی تضحیک قرار دیا، اس صورتحال میں عمران خان کی جانب سے اسلام کیخلاف ”شیطانی آیات“ نامی کتاب لکھنے والے سلمان رشدی کا مقدمہ لڑنے والے بیرسٹر جیفری رابرٹسن کو وکیل اور نمائندہ مقرر کرنے کی خبر نے سیاسی اور عوامی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔
سیاسی راہنماؤں اور مذہبی و سماجی شخصیات کی جانب سے اس فیصلے پر عمران خان اور تحریکِ انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس فیصلے کو 9مئی کے بعد ایک بار پھر ریاست پر حملہ قرار دیا گیا۔پاکستان مسلم لیگ نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سلمان رشدی کا مقدمہ لڑنے والے شخص کو اپنا وکیل مقرر کرنے کا فیصلہ عمران خان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔
کہتے ہیں کہ برطانیہ اور آسٹریلیا کی دوہری شہریت رکھنے والے بیرسٹر جیفری رابرٹسن اسلام مخالف کتاب ”شیطانی آیات“ کے مصنف سلمان رشدی کے خلاف توہینِ رسالت کے مقدمہ میں نہ صرف اس کا دفاع کر چکے ہیں بلکہ سلمان رشدی کو اپنے گھر میں پناہ بھی دے چکے ہیں اور اس بات کا اعتراف وہ خود اپنی ایک تحریر میں کر چکے ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ دیرینہ تعلقات رکھنے والے جیفری رابرٹسن عالمی سطح پر باغیوں، کرپٹ حکمرانوں، عالمی مالیاتی بدعنوانیوں میں ملوث افراد، جنگی جرائم کے ملزمان اور دہشتگردی کے مقدمات میں ملزمان کی وکالت کرنے کیلئے مشہور ہیں۔
بشکریہ۔جنگ
واپس کریں