شکیل انجم
جب حکومت نے ریاست کو باتھ روم میں بند کردیا۔یہ "کارنامہ" خودساختہ، فیک نیوز یا ڈس انفارمیشن نہیں بلکہ حقیقت ہے اور ریاست پر حکومت کے حملے کی سےاہ تاریخ رقم کرنے والا یہ "سانحہ" وقت کے وزیراعظم عمران خان کے حکم پر ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن کو وزیراعظم ہاؤس کے باتھ روم میں بند کردیا تھا جب انہوں نے میاں نواز شریف کو کسی خودساختہ مقدمہ میں گرفتار کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن عمران خان نے اس آمرانہ حکومتی حکم کی بجا آوری سے انکار پر طیش میں آکر "ریاست" کو باتھ روم میں بند کر دیا، بتایا جاتا ہے کہ عمران خان نے ڈی-جی، ایف- آئی- اے کو علامتی طور پر باتھ روم میں بند نہیں کیا تھا بلکہ انہیں حکم ماننے پر مجبور کرنے اور دباؤ ڈالنے کے لیے کافی دیر تک باتھ میں بند رکھا لیکن انہوں نے کوئی حکومتی جبر ماننے سے انکار دیا۔یہ تمام حقائق سابق ڈی-جی بشیر میمن نے خود بیان کئے کہ کیسے آمرانہ حکومت نے "ریاست" کو باتھ روم میں بند کیا تھا۔لیکن کل تک "آمرانہ جمہوریت" کا نظریہ متعارف کرانے اورطاقت کے نشے میں ریاست کی حرمت پامال اور اداروں کو بے آبرو کرنا اپنی سیاست کا جزلاینفک ماننے والے اپنے مافی الضمیر میں جھانکے بغیر آج سیاسی مظلوموں کی صفوں میں کھڑے ہیں۔عمران خان کی طرز سیاست کے رموز سمجھنے والے عوام کی رائے ہے کہ تحریک انصاف سچ کو جھوٹ اور غلط کو صحیح ثابت کرنے میں مہارت رکھتی ہے جس کی ایک مثال گزشتہ دنوں پی-ٹی-آئی کے مرکزی راہنما رؤف حسن پر ٹرانسجنڈرز کی جانب سے کئے جانے والےحملے کی بنیاد پر درج کی جانے والی ایف-آئی-آر کو پارٹی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر سمیت مرکزی راہنماؤں کے علاوہ رؤف حسن نے بھی یکسر مسترد کر دیا اور عوام میں یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی کہ حکومت نے واقعہ کے حوالے سے غلط رپورٹ درج کی۔اس بارے میں جب ایس-ایس-پی ) آپریشنز( ملک جمیل ظفر سے پی-ٹی-آئی کے مؤقف کے حوالے سے وضاحت طلب کی تو انہوں نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ رؤف حسن پر قاتلانہ حملہ کی ایف-آئی-آر پولیس نے اپنے طور پر درج کی تھی
بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس نے رؤف حسن کی جانب سے دی جانے والی تحریری درخواست کو من و عن ایف-آئی-آر میں منتقل کردیا اور پولیس کے پاس رؤف حسن کی تحریری درخواست ان کےدستخط اور Thump Impression کے ساتھ موجود ہے۔" بیان ازان روف حسن ولد محمد یعقوب ساکن فلیٹ نمبر 05kقراقرم انکلیو 02 سیکٹر F11/1 اسلام آباد۔ میں پاکستان تحریک انصاف کا ترجمان اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہوں اور مختلف ٹی وی چینلز پر اپنی پارٹی کی ترجمانی کرتا ہوں اسی سلسلے میں آج مورخہ 21-05-2024 بوقت تقریبا 5/30شام GNN ٹی وی چینل واقع سیکٹر جی سیون مرکز ستارہ مارکیٹ اسلام آباد میں اپنا پروگرام ریکارڈ کروا کر باہر نکل کر پارکنگ میں اپنی گاڑی کی طرف جا رہا تھا کہ اچانک ایک شخص جو کہ بظاہر خواجہ سرا معلوم ہوتا تھا، نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مجھے روکا اور مجھ پر حملہ کر دیا اسی اثناء میں اسکے تین دیگر ساتھیوں جو کہ بظاہر وہ خواجہ سرا معلوم ہوتے تھے مجھ پرحملہ کر دیا اور مجھے جان سے مارنے کے لئے تیز دھار آلات سے مسلسل میری گردن پر حملہ کی کوشش کرتے رہے اورمیرے منہ پر تیز دھار آلہ سے حملہ کیا اور میرا منہ شدید زخمی ہوا اور کٹ گیا اور میں لہولہان ہو گیا۔"ایک نمایاں غلطی تحریک انصاف کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ماہرین قانون سے یہ ہوئی کہ انہوں نے رؤف حسن پر حملہ کے بعد پولیس کو اطلاع دینے کی بجائے انہیں قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے PIMS ہسپتال منتقل کرنے کی بجائے PAF ہسپتال بھجوا دیا جہاں سٹچنگ کے علاوہ مرہم پٹی کرکے فارغ کردیا گیا تاہم جب متعلقہ پولیس PAF ہسپتال پہنچی تو معالجین نے قانونی تقاضے پورے کئے بغیر زخموں کے حوالے سے سادہ رپورٹ جس میں زخموں کی حساسیت یا سنگینی کا تعین کئے بغیر واپس بھیج دیا تاہم مقامی پولیس کے پاس زخمی کو PIMS منتقل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا لیکن اس موحلے پران کے رخسار پر لگائے جانے والے پانچ ٹانکوں کی سنگینی کا تعین کرنا ممکن نہیں تھا لہذٰا پاکستان پینل کوڈ کے دفعات 324/109/34 کےتحت مقدمہ درج کر دیا گیا اور تحقیقات کا آغاز حملے میں ملوث ٹرانسجنڈز اور دوسرے افراد کی
گرفتاری کے لئے بڑے پیمانے پر جیوفنسنگ کے ذریعے کردیا گیا جس کا تاحال کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ سکا کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ جیو فنسنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے انتہائی صبر آزما طریقۂ تفتیش ہے اور اس عمل کے ذریعے ملزموں تک پہنچنے میں تین ماہ کاعرصہ بھی لگ سکتا ہے۔
واپس کریں