خالد خان
وطن عزیز پاکستان دنیا کا خوبصورت ترین خطہ ہے۔ہمارا ملک قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ اس میں چار موسم ہیں، سال کے بارہ مہینوں میں ہر ماہ کی اپنی خاصیت اور تاثیر ہے۔ملک کے بیک وقت ایک حصے میں ٹمپریچر45ہوگا تو دوسرے حصے میں زیرو ہوگا۔اللہ رب العزت نے ہمارے ملک میں بے شمار وسائل پیدا کیے ہیں۔جو لوگ اپنے شہر یا گاؤں سے باہر نہیں جاتے ہیں،سیر وسیاحت یا اپنے ملک کا مشاہدہ نہیں کرتے ہیں،ان کو وطن عزیز پاکستان کی رعنائیوں، خوبصورتی اور جمال کا اندازہ نہیں ہے۔ وہ وطن عزیز پاکستان کے زمینی حقائق اور وسائل سے نا آشنا ہیں۔خاکسار وطن عزیز کے شہر شہر، قریہ قریہ جاتے ہیں، علاقے دیکھتے ہیں اور لوگوں سے ملتے ہیں۔خاکسار کو جہاں انسانیت سے پیار ہے تو وہاں اپنے وطن عزیز پاکستان سے محبت ہے۔خاکسار کو جہاں لوگ اپنے من کی باتیں بتاتے ہیں تو وہاں میری وطن کی پاک مٹی بھی بہت کچھ بتاتی ہے۔
میری وطن کی پاک مٹی مجھے بتاتی ہے کہ میں 14 اگست1947ء کو آزاد ہوئی اور وہ رات ہزاروں مہینوں سے افضل شب قدر تھی۔ریاست مدینہ کے بعد پہلی ریاست ہوں جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پررکھی گئی۔مجھے بے حد خوشی تھی کہ مجھ پر نظام مصطفی قائم ہوگا،قرآن و حدیث کے مطابق سب معاملات حل ہونگے، سب انسان برابر ہونگے، مسلمان اور اقلیت عزت، سکھ اور امن کے ساتھ زندگی بسر کریں گے، کسی کو نہ خوف ہوگا اور نہ ہی خطرہ ہوگا،ترقی اور خوشحالی ہوگی،سب انسانوں کو مفت تعلیم اور مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی۔سب کے ساتھ انصاف ہوگا، ملازمتیں سفارش اور رشوت پر نہیں بلکہ سب کام میرٹ پر ہونگے، عوام کی حکمرانی ہوگی، سب کام اسلام کے عین مطابق ہونگے لیکن پچیس سال بعد میرا صرف نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا۔مجھے پر رہنے والوں کی اکثریت مسلمان ہیں لیکن اسلام کے نام پر دوسروں کو نصیحت بھی کرتے ہیں لیکن خود عمل نہیں کرتے ہیں۔ نیک اور پارسا لوگوں کے نام پر لڑتے ہیں اور قتل بھی کرتے ہیں لیکن ان نیک اور پارسا لوگوں کی طرح زیست بسر نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی خود نیک اور پارسا بننے کی کوشش کرتے ہیں۔اسلام نے نشے سے منع کیا ہے لیکن ہر شہر اور ہر علاقے میں نشہ آور اشیاء دستیاب ہیں، یونیورسٹیوں ، کالجوں اور سکولوں کے طلبہ و طالبات بھی فیشن سمجھ کر منشیات استعمال کر رہے ہیں، اور تو اور آٹھ دس سال عمروں کے بچے بھی شیشہ و غیرہ استعمال کررہے ہیں۔ منشیات کی روک تھام کیلئے ادارے قائم کیے ہیں لیکن وہ ادارے منشیات کو ختم کرنے میں بالکل ناکام ہیں۔
اسلام کے نام پر قائم ملک میں انصاف کا فقدان ہے۔ لوگوں کو انصاف نہیں ملتا ہے۔اکثر لوگ عدالتوں کا رخ نہیں کرتے ہیں جو عدالتوں میں جاتے ہیں،ان کو انصاف کے حصول کے لئے سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ پاک وطن کی مٹی نے مزیدبتایا کہ اسلام میں صفائی نصف ایمان ہے، اکثریت مسلمانوں کے باوجود شہر اور پینڈ گندے ہوتے ہیں، شہروں اور دیہاتوں کو گندا کرنے کیلئے کوئی اور تو نہیں آتا ہے بلکہ یہ خود اپنے شہر، گاؤں اورگلیوں کو گندا کرتے ہیں۔رہائشی علاقوں میں شوروغل کرتے ہیں، اس سے بزرگ، مریض اور بچے پریشان ہوجاتے ہیں لیکن شور وغل کرنے والوں میں احساس نہیں ہوتا ہے۔والدین بچوں کی جائز و ناجائز خواہشات پوری کرتے ہیں لیکن ان کی تربیت نہیں کرتے ہیں، وہ بڑے ہوکر ڈنگروں کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں۔ حلال اور حرام کے فرق کو ختم کردیا ہے۔دولت کے پیچھے اندھے ہوچکے ہیں، یہ کتے اور گدھے بھی ذبح کرتے ہیں، مردہ جانوروں کا گوشت فروخت کرتے ہیں، گوشت میں پانی بھرتے ہیں، خالص دوودھ کی بجائے پانی ملایا دودھ، جعلی دودھ بیچتے ہیں۔ ادویات بھی جعلی بناتے ہیں۔دوسرے انسانوں کی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔مجھے امید تھی کہ مجھ پرلہلاتی فصلیں اور باغات میں اضافہ کریں گے لیکن مخصوصی مافیا نے زرعی زمین کو نگل لیا ہے، مجھ پر فیکٹریاں بھی نہیں لگائی جاتی تاکہ لوگوں کو روزگار مل جاتا اورزرمبادلہ کمایا جاتا لیکن مجھ پرہاؤسنگ اسکیمیں بنائی جارہی ہیں، اس سے ملک معاشی لحاظ سے کمزور ترین ہوجائے گا تو پھر اغیار کے سامنے ہاتھ پھیلاتے رہیں گے اور وہ ناقابل برداشت شرائط منوائیں گے۔
عصر حاضر میں پانچ روپے فی یونٹ سے زیادہ بجلی مہنگی نہیں ہونی چاہیے۔ بجلی سستی ہوگی تو ملک ترقی کرے گا۔مجھے یہ بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہاں غریبوں اور مزدوروں سے جبری ٹیکس لیکر امیروں اور اشرافیوں کو مفت بجلی، گیس، پٹرول، ڈیزل، گاڑیاں، مفت علاج و حج، پروٹوکول اور دیگر سہولیات دیں گے۔اسمبلیوں اور سینٹ وغیرہ کے ممبران غریب عوام کی بجائے صرف اپنے مفادات کیلئے سوچیں گے۔میں باربار چیخ رہی ہوں اور سب کو پکاررہی ہوں کہ ہر فرد اپنے گریباں میں جھانکے اور اپنی اصلاح کریں۔
مجھ پرچودہ اگست کو سبز ہلالی پرچم لہرانے کے ساتھ ساتھ سرسبز پودے لگائیں،اپنے شہر اور پینڈ کو گندانہ رکھیں،صوتی آلودگی نہ پھیلائیں،مجھ پر بسنے والوں کو جعلی دودھ نہ پلائیں اور جعلی ادویات بھی نہ کھلائیں،کسی پر ظلم وستم نہ کریں، کسی کو سکھ نہیں دے سکتے تو دکھ بھی نہ دیں، کسی کے مال اور دولت کو نہ لوٹیں،کسی کو دھوکا نہ دیں،کسی کے گردے نہ نکالیں،ناجائز منافع خوری نہ کریں،بجلی،گیس اور پٹرولیم مصنوعات کو ٹیکس فری کریں،ظالمانہ ٹیکس ختم کریں، کوئی محب وطن اپنی دولت ملک سے باہر نہ رکھیں،فیکٹریاں لگانے والوں کو ادارے تنگ نہ کریں بلکہ ان کے پاس جاکر ان کے مسائل حل کرنے میں مدد کریں، ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ کریں، تعلیم کو قومی اور مادری زبانوں میں دیں،سرکاری اداروں اور عدالتوں میں قومی زبان اردو اور مقامی زبانوں کے علاوہ دیگر زبان کے استعمال پر پابندی لگائیں، سادگی اپنائیں، 40 اور45ٹمپریچر میں تھری پیس استعمال نہ کریں، سرکاری دفاتر اور محافل میں شلوار قمیض استعمال کریں تاکہ آپ غلام کی بجائے آزاد شہری نظر آئیں۔
عدالتوں کی چھٹیاں ختم کریں اور فیصلہ تین ماہ کے اندرہو،بجلی اور گیس چوری ختم کریں، جس علاقے میں بجلی اورگیس چوری ہو تو اس کا ذمہ دارمتعلقہ ایس ڈی او، لائن سپرنٹنڈنٹ اور لائن مین قرار دیا جائے اور ان کی تنخواہوں سے منہا کیا جائے، ایسا کرنے سے بجلی اور گیس کی چوری ختم ہوجائے گی،بجلی چوری صارف سے نہ لیا جائے اور صارف سے بجلی چوری کے رقوم لینا ظلم ہے۔ پروٹوکول مکمل طور پر ختم کیا جائے،کسی کو سرکاری پروٹوکول نہیں ملنا چاہیے۔ مفت بجلی، گیس، پٹرول، ٹیلی فون، گاڑیاں اور دیگر مراعاتیں بلاتفریق ختم کریں۔ اشرافیہ اپنی عیاشیوں کیلئے قرض نہ لیں۔ سودی نظام فوراً ختم کریں۔پاک مٹی نے مزید کہا کہ مجھ پر عملی طور پر نظام مصطفی قائم کریں اور ہر کام اسلام کے عین مطابق ہو۔آخر میں پاک مٹی نے کہا کہ آپ سب کو جشن آزادی مبارک ہو۔ پاکستان زندہ باد۔
واپس کریں