خالد خان
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دورہ پشاور کے دوران خیبر پختوانخواہ کے نئے انضمام اضلاع کے قبائلی عمائدین اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے معززین سے ملاقات کی اور گرینڈ جرگہ سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ "فوج اور سیکورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں، جو لوگ امن برباد کرنا چاہتے ہیں، وہ ہم سے نہیں ہیں، پاکستان کی فوج شہداء کی فوج ہے جس کا نعرہ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ پاکستان ریاست مدینہ کے بعد کلمے پر بننے والی دوسری ریاست ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں کرسکتی، مذاکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے مابین ہونگے، کسی بھی گروہ یا جھتے سے بات نہیں کی جائے گی۔اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے، جنہوں نے اس دین کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا،ان کو جواب دینا پڑے گا، افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہوگا۔ آرمی چیف نے افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے؟پاکستان کو کالعدم تنظیموں کیلئے پناہ گاہوں اور افغان سرزمین سے کاروائی پر تحفظات ہیں،پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ پاکستان کی آئین میں حاکمیت صرف اللہ کی ذات کی ہے۔
یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں۔میں اور میری بہادر فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔ ہم اللہ کے راستے میں جہاد کررہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہوگی۔ پاک فوج کا مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے۔آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج اپنے قبائلی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں کھبی تنہا نہیں چھوڑے گی، قبائلیوں نے مادر وطن کے امن اور خوشحالی کیلئے بے شمار قربانیاں دی ہیں، یہ وقت تما م قبائلی علاقوں کو ترقی دینے اور جوانوں پر توجہ مرکوز کرنے کا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف دشمن قوتوں کے پراپیگنڈے سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ حکومتی منظوری کے بعدقبائل کے انضمام کے مسائل کے حل کیلئے ایک سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا۔ ہم قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے منصوبوں میں ان کی شرکت یقینی بنائیں گے،خبیر پختوانخواہ پولیس ایک شاندار فورس ہے اور اس کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔"
بلاشبہ فوج اور سیکورٹی کے تمام ادارے اور عوام ایک ہیں۔عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ریاست مدینہ کے بعداسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا۔افواج پاکستان نے وطن عزیز کیلئے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں۔
الحمد اللہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔ ایٹمی طاقت کے حصول کیلئے مسلسل محنت اور طویل جدوجہد کی۔افواج پاکستان کا شمار دنیا کے بہترین افواج میں کیا جاتا ہے۔ ہمیں اپنے افواج پر فخر، ناز اور بھروسہ ہے۔دہشت گردی کی جنگ میں عوام اور افواج نے بڑی جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔ ہمارے برادر ملک افغانستان میں ناخوشگوار حالات کے باعث ہمارے قبائلی علاقے بھی شدید متاثر ہوئے۔قبائلیوں بھائیوں نے وطن عزیز پاکستان کے لئے عظیم قربانیاں دی ہیں جس کو سب خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔قبائلیوں نے ہمیشہ مغربی سرحد کی حفاظت کی۔خیبر پختوانخواہ کے نئے انضمام اضلاع میں معدنیات کے ذخائر ہیں لیکن ان اضلاع کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کھبی کسی نے توجہ نہیں دی۔ وطن عزیز پاکستان میں ہمیشہ پلاننگ کا فقدان رہا ہے، اس کی وجہ سے متعدد مسائل درپیش ہیں۔ کراچی، لاہور اور دیگر شہر بہت زیادہ پھیل گئے۔ جہاں سے معدنیات نکالتے ہیں،وہاں سے معدنیات کو سینکڑوں کلومیٹر دور فیکٹریوں اور کارخانوں میں لے جانے کی بجائے وہاں قریب ہی صنعتی زون قائم کئے جاتے تو اس سے مقامی لوگوں کو روزگار مل جاتا، بڑے شہروں پر دباؤ کم ہوجاتا، آلودگی کم ہوتی اور دیگر مسائل بھی کم ہوتے۔شہروں کے پھیلاؤ کے رکنے سے ذرخیز زرعی زمینیں بھی بچ جاتیں۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر صاحب سے گذارش ہے کہ (1) آپ خیبر پختوانخواہ کے نئے انضمام اضلاع اور بلوچستان میں صنعتی زون قائم کرانے کیلئے تگ و دو کریں، اس سے ان علاقوں کے جوانوں کو روزگار مل جائے گا اور ان کے معاشی مسائل حل ہوجائیں گے۔ جن علاقوں میں معاشی سرگرمیاں محدود ہوتی ہیں، وہاں نوجوان منفی سرگرمیوں کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔خیبر پختوانخواہ کے ان اضلاع اور بلوچستان میں غربت اور بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے۔ان علاقہ جات میں صنعتی زون قائم کرنے اور دیگر معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے غربت اور بے روزگاری کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ خیبر پختوانخواہ کے نئے انضمام والے اضلاع اور بلوچستان کے لوگ بہت ہی اچھے اور محبت کرنے والے ہیں، یہ لوگ انتہائی ذہین، ایماندار اور مہمان نواز ہیں۔پاکستان میں ایسا سسٹم بنایا جائے تاکہ کوئی بھی فائدہ ہو،وہ مخصوص خاندانوں یا مخصوص افراد کی بجائے عام لوگوں اور عوام تک پہنچ جائے۔اس سے مثبت نتائج بر آمدہونگے۔(2) خیبر پختوانخواہ کے نئے انضمام والے اضلاع اور بلوچستان کے لوگوں کیلئے افواج پاکستان اور دیگر اداروں میں کوٹہ مخصوص کروائیں تاکہ یہ لوگ وطن عزیز پاکستان کی حفاظت، ترقی اور خوشحالی میں عملی طور پر حصہ لے سکیں۔(3)وطن عزیز پاکستان میں عوام مہنگائی سے بہت زیادہ تنگ ہے۔ پچاس روپے یونٹ بجلی سے فیکٹریاں اور کارخانے نہیں چلائے جاسکتے ہیں، پچاس روپے فی یونٹ بجلی سے مراد ملک کی صنعتیں بند کرنے کے مترادف ہے۔ دیگر توانائی کے ذرائع کی قیمتیں بھی زیادہ ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ اور ظالمانہ ٹیکس وصول کیے جارہے ہیں، ظاہر ہے اس سے معیشت ترقی نہیں کرے گی اور معاشی سرگرمیاں کم ہوجائیں گی، اس سے وطن عزیز پاکستان میں مزیدبے روزگاری، مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہوگا۔ نوجوان مجبور اور لاچار ہیں،جن جوانوں کو موقع مل رہا ہے، وہ اپنے ملک کو چھوڑ رہے ہیں، یہ قطعی خوش آئند بات نہیں ہے۔لہذا ملک میں سودی نظام ختم کرنے، توانائی کے ذرائع کی قیمتیں کم کرنے اور ظالمانہ ٹیکس کو ختم کرنے، فری بجلی، گیس، سرکاری حج، گاڑیاں،پروٹوکول اور دیگر مراعات ختم کرنے کیلئے کوشش کریں۔ (4)وطن عزیز پاکستان میں چیک پوسٹوں اور دیگر مقامات پر عوام کے ساتھ محبت اور خوشگوار رویہ اختیار کرنا ضروری ہے،بھرتی دفاتر میں جوانوں کے ساتھ آئے والدین اور سربراہوں کے بیٹھنے، چائے پانی،پنکھا، واش روم وغیرہ کے انتظامات کے لئے احکامات صادر فرمائیں۔
جنرل سید عاصم منیر صاحب! عوام کو آپ پر بھروسہ اور اعتماد ہے، وطن عزیز پاکستان کے عوام پر خصوصی شفقت فرمائیں۔آپ ہی عوام کے لئے ایڈووکیسی کریں اورعوام دوست اقدامات کیلئے کوشش کریں تاکہ مایوس اور اداس چہروں پر مسکراہٹ آجائے۔افواج پاکستان زندہ باد، پاکستان پائیدہ باد۔
واپس کریں