دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
غیر قانونی طریقہ نہ اپنائیں۔
خالد خان
خالد خان
اللہ رب العزت اس کائنات کو ایک نظام کے تحت چلا رہا ہے اور ہر چیز ایک سسٹم کے تحت رواں دواں ہے۔اللہ رب العزت نے یہ سب کچھ انسان کیلئے تخلیق کیا اور انسان کوزیست بسر کرنے کا طریقہ بتایا، زندگی گذارنے کامیتھڈ قرآن مجید فرقان حمید اور احادیث مبارکہ میں واضح ہے۔ہر انسان کے حقوق و فرائض ہیں۔اسلام نے سب سے پہلے عورتوں کیلئے قوانین، درجات اوروراثت میں حصہ مقرر کیا۔زمانہ جہالت میں بچیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھالیکن اسلام نے ایسا کرنے سے سختی سے منع کیا اور عورت کو اعلیٰ مقام عطا کیا۔جنت کو ماں کے پیروں کے نیچے قرار دیا جبکہ دیگر مذاہب اوراقوام عورت کو اتنا بلند رتبہ نہیں دیتے ہیں۔دنیا کے ممالک میں مختلف اقوام بستے ہیں اور ہر ملک کے قوانین ہیں۔اُن ممالک میں اُن قوانین کا احترام ناگزیر ہے اور جو لوگ قوانین کا احترام نہیں کریں گے،ان کیلئے سزا مقرر ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ آپ جس ملک میں رہیں،ان کے قوانین پر من وعن عمل کریں۔
ماہ جولائی سے پاکستان اور بھارت میں الیکڑانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر دو خواتین ایک پاکستانی اور دوسری بھارتی،ایک سیما حیدر اور دوسری انجو کو نمایاں کوریج دی جارہی ہے اور ان کوایسا پیش کیا جارہا ہے کہ جیسے انھوں نے کسی ملک کو فتح کیا ہو اور انھوں نے عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہو۔ان دونوں خواتین نے قطعی کسی ملک کو فتح نہیں کیا اور نہ ہی کو ئی ایسا کارنامہ سرانجام دیا جس سے وسیب یا انسانیت کا فائدہ ہوا ہو۔کوئی ان کو پلاٹ دے رہا، کوئی ان کو فلموں میں لانے کی تیاری کررہا ہے۔ اس سے بڑی جہالت کیا ہوسکتی ہے؟ان خواتین نے اپنے اچھے بھلے خاوندوں اور بچوں کو رسوا کیا،دو ممالک کے قوانین کی خلاف ورزی کی، ماں باپ، عزیز و اقارب، یار و بیلی کو فریب اور دھوکا دیا، ان کو سزا نہیں دے سکتے تو کم از کم ان کی حوصلہ افزائی تو نہ کریں، کل کلاں کوئی اور خاتون بھی بھال بچوں کو چھوڑ کر یا ساتھ لے جاکراس ملک کے قوانین کو پامال کرے، اپنے بچوں کا مذہب بھی تبدیل کرائے یا کوئی مرد اپنا بوری بستر اٹھا کرکسی اور خاتون کے ساتھ شادی رچائے اور مذہب تبدیل کرے اور اسی کی بیوی اور بچے ذلیل و خوار ہوتے رہیں۔ جرم مرد کرے یا عورت قابل مذمت ہے۔
سیماحیدر اپنے گھر اور ملک کو چھوڑ کربھارت میں اپنے دوست کے پاس چلی گئی،اپنا مذہب تبدیل کیا اور بچوں کا مذہب بھی تبدیل کروایا حالانکہ بچے معصوم ہیں،ان کو کسی مذہب کے بارے میں کوئی خاص جانکاری نہیں ہے۔ ان بچوں پر دوسرا ستم یہ کیا کہ اُن کو اپنے باپ، عزیز و اقارب سے دور دوسرے ملک میں لے گئی،ان دونوں ممالک کے تعلقات بھی کشیدہ ہی رہتے ہیں اور ویزہ وغیرہ پرایک دوسرے کے ملک میں جاناآسان نہیں بلکہ اس کے لئے ہمالیہ سر کرنا پڑتا ہے۔بچوں اور خاوند کو کس جرم کی سزا دی ہے؟اس کا شوہر غلام حیدر بچوں اور بیوی کا حال اور مستقبل بہتر اور آسان کرنے کیلئے سعودی عرب چلا گیا اور باقاعدگی سے ان کیلئے رقوم بھیجتا رہا،گھر خرید کردیا لیکن سیما حیدر نے گھر بیچ کراس کا سب کچھ تباہ وبرباد کیا، غلام حیدر اور بچوں پر ظلم کیا۔
بھارت بغیر ویزہ گئی اور اس ملک کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی اور ان کے قانون کی توہین کی۔ظاہر ہے جس ملک کے ساتھ تعلقات بہتر نہ ہوں،اس ملک کا کوئی فرد ملک میں آتا ہے تو شکوک و شہبات پیدا ہوتے ہیں، اس لئے سیما حیدر پر ایجنٹ کا شک کیا جارہا ہے۔سیما حیدر نے یہ جرم بھی کیا ہے کہ ایک نوجوان کے ساتھ گیم کھیلتے ہوئے اس کو ناجائز تعلقات اور اپنی محبت کے جال میں پھنسایا، اپنے سے بہت کم عمر کے جوان کو گمراہ کیا، وہ جوان چار بچوں کی ماں کے ساتھ شادی کرنے پر آمادہ ہوا،آج نہیں تو چند سالوں کے بعد ان کے درمیان اختلافات پیدا ہونا فطری بات ہے۔ سیما حیدر کے سنگین جرم کے بعد بھی اس کا خاوند غلام حیدر اس کو واپس آنے کیلئے منت سماجت کررہا ہے۔
یہ خدشہ بھی پایا جاتا ہے کہ سیما حیدر مستقل مزاج نہیں ہے، کل اس کو کوئی اور جوان پسند آئے تو پھر سچن کو چھوڑ تیسرے کے پاس چلی جائے گی۔اسی طرح بھارتی خاتون انجو کی سٹوری بھی زبان عام ہوچکی ہے۔ ایک بھارتی خاتون انجو وزٹ ویزہ پر پاکستان آئی اور اپر دیر میں اپنے دوست سے جا ملی۔انجو اپنے خاوند اور بچوں کو بھارت میں چھوڑ کر پاکستان آگئی،اپنے مذہب کو چھوڑ دیا اور دوست کے ساتھ شادی کی۔ انجو نے بھی اپنے ملک، خاوند، بچوں، عزیز و اقارب کی عزت کوپامال کیا۔پاکستان میں انجو کو ایک شخص نے پلاٹ دیا اور دیگر شخصیات نے انعامات دیے، اس کو کونسے کارنامے پر پلاٹ اور انعامات سے نواز ا جارہا ہے؟دوسری طرف بھارت میں سیما حیدر کو فلم میں کام کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔پاکستان اور بھارت میں جرم کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کیوں کی جارہی ہے؟پاکستان اور بھارت میں کروڑوں افراد خطہ غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ لاکھوں غریب بچیاں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں کرسکتی ہیں،لاکھوں غریب اور یتیم بچے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے ہیں،لاکھوں افراد پینے کے صاف پانی اور صحت سمیت بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
اگر آپ نے انسانیت کے ناطے پر سپورٹ کرنی ہے تو پاکستان اور بھارت میں غریب اور یتیم بچیوں کیلئے شادی کا اہتمام کرائیں، لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کریں، لوگوں کے لئے ہسپتال اور مفت علاج کا انتظامات کرائیں، غریب اور یتیم بچوں اور بچیوں کی تعلیم کیلئے اقدامات اٹھائیں،پاکستان اور بھارت میں لاکھوں سفید پوش ایک ٹائم کا کھانا کھاتے ہیں،ان کیلئے کھانے کا اہتما م کریں، یہ کام سیما حیدر اور انجو کو انعامات اور پلاٹ دینے سے لاکھوں درجے بہتر ہے۔ پاکستان اور بھارت میں مجرموں کو پروٹوکول اور کوریج سے حوصلہ افزائی نہ کریں۔ اگر آپ ان کو پروٹوکول، کوریج اور انعامات سے نوازیں گے تو کل کلاں دیگر لڑکیاں اور خواتین بھی ایسا غلط اور غیر قوانین حرکات پر آمادہ ہوجائیں گی اور اسی روپ میں ایجنٹ خواتین کیلئے بھی ایک دوسرے کے ملک میں جانے کی راہ ہموار ہوجائے گی جس سے پاکستان اور بھارت کا ناقابل تلافی نقصان ہوجائے گا۔سیماحیدراور انجوکے ساتھ ساتھ سچن اور نصراللہ خان کو بھی قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے کیونکہ وہ دونوں اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے جوڑے آپس میں شادی کرنا چاہتے ہیں تو وہ دونوں ممالک کے قوانین کے مطابق شادی کریں لیکن غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقے کو قطعی نہیں اپنانا چاہیے۔
واپس کریں