خالد خان
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو "Good to see you" کہا، جس پر ناقدین نے شدید تنقید کی،تنقید کی دواہم وجوہات ہیں کہ (الف)عمران خان پر ساٹھ ارب روپے کا الزام ہے۔ (ب)پی ٹی آئی کے ورکرزنے ریاستی اداروں اور قومی املاک کو نقصان پہنچایا۔عمران خان پر ساٹھ ارب روپے کے الزام کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ عمران خان سے پہلے بھی سیاست دان عبدالغفار خان باچا خان، ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان، نواب اکبر بگٹی،نواز شریف، آصف علی زرداری، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز،احسن اقبال، خواجہ آصف، رانا ثنا ء اللہ سمیت متعدد سیاسی رہنما گرفتار ہوچکے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی، بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی میں شہید کیا گیا لیکن کسی نے ریاستی اداروں اور قومی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا، غم و الم کے موقع پر آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔عمران خان سے قبل جتنے سیاست دان گرفتار ہوئے،وہ قطعی کمزور نہیں تھے، ان کے بھی ورکرز تھے، وہ بھی نقصان کرسکتے تھے لیکن کسی سیاست دان نے ورکرز کو ڈھال نہیں بنایا اور نہ ہی ورکرز کو غلط استعمال کیا۔سیاست دان یا کوئی بھی شخص ہو، اس کو چاہیے کہ وہ ریاستی اداروں اور قومی املاک کو نقصان نہ پہنچائے۔
احتجاج سب کا آئینی حق ہے لیکن احتجاج کے نام پر کسی انسان، ریاستی اداروں، قومی یا نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔قومیں نوجوانوں کی بہتر تربیت کا اہتمام کرتی ہیں جبکہ یہاں پر نوجوانوں کو مخالفین کو تنگ کرنے پر اکسایا جاتا ہے۔سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جارہا ہے،قومی اداروں اور اہم شخصیات پر غیرضروری تنقید ہورہی ہے۔اس سے ملک، ملت اور انسانیت کا نقصان ہورہا ہے۔سب کو اپنی گریباں میں جھانکنا چاہیے اور اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان دوسروں پر تنقید کی بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دیتے تو وہ بہت بہتر ہوتا۔عمران خان کے انتخابی حلقہ میانوالی میں غربت، افلاس اور بے روزگاری بہت زیادہ ہے، وہاں فیکٹری زون قائم کرتے، ٹیکنکل یونیورسٹی قائم کرتے، میانوالی میں یوسی تبی سر اور یوسی ٹولہ بانگی خیل کے 95فی صد دیہات پانی، پختہ رابطہ سڑکوں سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، یوسی تبی سر اور یوسی ٹولہ بانگی خیل کے دیہاتوں پر توجہ دیتے اورسالم انٹرچینج سے میانوالی تک موٹروے بناتے تو وہ بہتر ہوتا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال آبائی علاقے بندیال (خوشاب) کیلئے موٹر وے، بہترین تعلیمی ادارے اور جدید ہسپتال بنانے کے لئے کوشش کرتے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی بااثر فیملی ہے،ان کو چاہیے کہ وہ سالم انٹرچینج سے موٹر وے بنوائے، بندیال(خوشاب) میں یونیورسٹی بنوائے اور جدید ہسپتال بنوائے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال سیاست پر سلوموٹو ایکشن کی بجائے لاہور اور دیگر شہروں میں اُن پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹییوں کے خلاف سلومو ٹو ایکشن لیتے جہاں بنیادی سہولیات فراہم نہیں ہیں لیکن وہاں پر پلاٹ فروخت کیے گئے یا فروخت کیے جارہے ہیں۔ لاہور میں گرین کیپ اور مضافات میں سینکڑوں گھر بجلی، گیس، پانی، سیوریج، پختہ گلیوں سمیت تمام سہولیات سے محروم ہیں اور لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ خالد نگر، یوحنا آباد، آصف ٹاؤن،گرین کیپ اور مضافات وغیرہ کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ اس پر سلوموٹو ایکشن ناگزیر ہے۔گنگا رام نے لاہور میں ایسے کام کیے جس سے انسانیت کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ کام ایسے کرنے چاہییں جس سے عام لوگ فائدہ اٹھائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب لاہور کیلئے بہت اہم کام کیے جس سے روزانہ لاکھوں افراد مستفید ہورہے ہیں لیکن پاکستان کے دل لاہور میں ایم این اے رانا مبشر اقبال کے حلقہ انتخاب میں اور کوارڈینٹر ٹو پرائم منسٹر شبیر عثمانی کے گھر سے محض چند گز کے فاصلے پر گرین کیپ کے بیٹھک سکول ایریا اور قبرستان کے قرب وجوار میں کافی گھر بجلی، گیس، پانی، سیوریج اور پختہ گلیوں سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، کمشنر لاہور اور ڈی جی ایل ڈی اے اس جانب توجہ دے اور گرین کیپ اور مضافات کے سب علاقے کو ایل ڈی اے کے زیرانتظام کرے تاکہ لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم ہوسکیں۔اسلام انسانیت سے محبت کا درس دیتا ہے۔ اسلام نے آپس میں ملنے اور ملاقات کے آداب سکھائے ہیں۔ایک دوسرے کے لئے نیک خواہشات اور تمناؤں کا اظہار کرنا چاہیے۔آپ کو دیکھ کر اچھا لگا کہنا چاہیے اور اس سے قرب اور محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو "Good to see you" کہا۔ ایسے الفاظ کہنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ جرم سے نفرت کرنی چاہیے لیکن انسان سے نہیں۔ اچھے الفاظ کے چناؤ سے انسان کی اپنی عزت میں اضافہ ہوتا ہے اور ساتھ دوسرا انسان اپنے گریبان میں جھانکنے پر آمادہ ہوجاتا ہے، وہ یہ سوچنے لگتا ہے کہ دیکھ میں نے غلط کام کیا لیکن پھر بھی میری عزت اور احترام کا لحاظ رکھا گیا لہذا مجھے آئندہ ایسے غلط کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے اور برے کاموں سے باز آناچاہیے۔اپنی سوچ میں مثبت تبدیلی لانی چاہیے، ہر بات کو غلط رنگ نہیں دینا چاہیے، ہر بات پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔انسان ہی انسان کو سب سے زیادہ تکلیف پہنچاتا ہے حالانکہ انسان کے بغیر اکیلا انسان رہ بھی نہیں سکتا ہے۔
انسان کے لئے دوسرے انسان کا وجود ناگزیر ہے۔یہ کائنات اور یہ دنیا بہت خوبصورت ہے، اس کی رعنائیوں اور خوبصورتی سے مستفید ہونا چاہیے۔آپ کا مذہب، زبان، رنگ،خطہ، ملک کوئی بھی ہو، آپ انسانوں کیلئے بہتر سوچیں، آپ کی زندگی خوشگوار اور پُر مسرت ہوجائی گی۔اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو دوسروں کو خوشیاں دیں، خوشیاں تقسیم کرنے سے کم نہیں بلکہ خوشیاں بڑھتی ہیں۔اپنے محلہ داروں، پڑوسیوں،رشتے داروں اور سب سے سے مل کر کہا کریں، "Good to see you"۔جب آپ کسی کیلئے بہترین الفاظ کا انتخاب کریں گے تو اس سے انسان کا دل خوش ہوگا، جب اس کا دل خوش ہوگا تو یقینا اللہ پاک بھی خوش ہوگا۔
انسان سے محبت وہی کرسکتا ہے جس پر خدا مہربان ہو،لہذا انسانوں سے محبت کریں اور انسانوں پر مہربانی کیا کریں۔ وطن عزیز پاکستان پر بھی سب مہربانی کریں اور اپنے ملک سے محبت کریں۔ اپنے ملک کے لئے سب ایک دوسرے کو معاف کریں اور آئندہ کیلئے غلطیوں سے اجتناب کریں۔سب ایک دوسرے کو "این آراو " دیں اور سب ایک دوسرے کو کہہ دیں، "Good to see you"۔
واپس کریں