سردار منیر ایڈوکیٹ
یوں تو خان صاحب کو میں شروع ہی سے ایک کم ظرف، مطلب پرست، خود غرض، ہڈحرام، مفت خور، کمینہ، نااہل اور بدتمیز انسان سمجھتا تھا لیکن میں نے اپنے من میں ایک خام خیالی پال رکھی تھی کہ اگر اقتدار میں ہوتے ہوئے کہیں سے بھی خان صاحب کی نِکی نِکی بے عزتی شروع ہو گئی تو یہ اقتدار کو لات مار کر جھٹلاتے ہوئے کہیں گے کہ میرے لئے سب سے اہم عزت ھے اقتدار نہیں۔
لیکن اپنے دورِ اقتدار میں جس قدر خان صاحب ذلیل ہوئے، جتنے انکے جھوٹ اور نااہلیاں پکڑی گئیں اقتدار کی راہداریوں میں اتنی تذلیل دنیا کے کسی حکمران کی عشروں میں نہیں ہوئی جتنی ذلالت کپتان نے تین سال میں بوریاں بھر بھر کر سمیٹی ھے۔
خان صاحب کے پیٹ میں اقتدار کی بھوک کے چوہے اس قدر ناچ رھے ہیں کہ انکے خیال میں عزت تو آنی جانی شے ھے کسی غیر اخلاقی، غیر قانونی اور غیر آئینی ہتھکنڈے کے ذریعے اگر اقتدار کو دو دن یا دو گھنٹے ہی طوالت مل جائے تو غنیمت ھے۔ وہ بضد ھیں کہ ملک ٹوٹتا ھے تو ٹوٹ جائے مجھے اقتدار کی دو فالتو دیہاڑیاں لازمی لگانی ہیں۔
خان کو ہلکا مت لو۔ اس میں بلا کی خود اعتمادی ھے۔ وہ حوصلوں کا پہاڑ ھے۔ شکست نام کا لفظ اسکی ڈکشنری میں سرے سے ھے ہی نہیں۔ وہ گیم چینجر ھے جو گیم جیتنے اور آخری لمحے میں ہاری ہوئی بازی کا پانسہ پلٹنے کا ہنر خوب جانتا ھے۔ گھوم پھر کر اگر بات عدم اعتماد پر آ ہی گئی تو یاد رکھو کہ تم میرے کپتان سے یہ معرکہ کبھی نہیں جیت پاو گے۔
کیونکہ اگر کچھ بھی نہ بن پایا تو عدم اعتماد پر ووٹنگ سے آدھ گھنٹہ قبل میرا کپتان نیلا تھوتھا کھا کر خودکشی کر لے گا۔ لیکن عدم اعتماد میں شکست نہیں کھائے گا۔
واپس کریں