رحمت اللہ کنڈی
پاکستان میں کرپشن ۔ لاقانونیت۔ ناانصافی اور بدانتظامی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر کوئ جائز اور قانونی کام جائز اور قانونی طریقے سے نہیں ہو سکتا۔ ہر شخص کو سفارش کے ساتھ رشوت کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ سرکاری اہلکار معمولی کام کا طریقہ کار اتنا پیچیدہ بنالیتے ہیں کہ رشوت دئے بغیر کوئ پیش رفت نہیں کرسکتے۔ پچھلے چار پانچ سالوں میں یہ خرابی خطرناک حد تک بڑھ گئ ہے۔ اس کی اصل وجہ صرف عمران اور پی ٹی آئ حکومتوں کی نااہلی اور کرپشن نہیں بلکہ ایک ایسے طبقے کی سیاست اور کاروبار میں کھلی مداخلت اور اجارہ داری ھے جو اپنے آپ کو کسی سویلین قانون۔ اخلاقی ۔ آئینی اور قانونی تقاضوں کا پابند نہیں سمجھتی۔
یہ طبقہ کسی قسم کی عدالتی اور احتسابی نظام سے اپنے آپ کو مستثنی سمجھتی ہے۔ ویسے تو یہ طبقہ ستر سال سے اس ملک پر مسلط ہے۔ لیکن حالیہ چند سالوں میں ان کی سیاسی اور کاروباری کاروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ جس سے ملک کی معیشت زمین بوس ہوگئ ہے۔ اس طبقے کے ہر قسم کے احتساب اور عدالتی نظام سے استثنی کو دیکھتے ہوۓ جرائم پیشہ افراد نے بھی ان سے گٹھ جوڑ کرلیا ہے۔ اس گٹھ جوڑ نے رہی سہی احتسابی اور عدالتی نظام کو بھی بے بس کردیا ہے۔ پی ٹی آئ کی حکومتوں میں ریکارڈ تور کرپشن اس گٹھ جوڑ کا براہ راست نتیجہ ہے۔
اسی وجہ سے عدالتیں پی ٹی آئ کے کرپشن پر غیر معینہ مدت تک حکم امتناعی دینے پر مجبور ہیں۔ پرنٹ میڈیا اور ٹی وی چینل اس پر بات کرنے سے کتراتی ہیں۔ صحافیوں اور دیگر سماجی تنظیموں کو ظلم اور بربریت کا سامنا کرنا پڑتا ہےاگر وہ اس کرپشن اور اقربا پروری پر کھل کر اپنی راۓ کا اظہار کریں۔ لیکن اب سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر شہری کے پاس موبائل فون اور انٹرنیٹ ہے۔ ہر شہری اخبارات اور ٹی وی چینلز کا انتظار کۓ بغیر اس کرپشن۔ گٹھ جوڑ اور لاقانونیت پر آواز بلند کرے۔ ایک اندازے کی مطابق کے مطابق پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ سوشل میڈیا کے صارفین ہیں۔ اگر وہ اس کے خلاف آواز بلند کریں گے تو پوری دنیا کے مہذب معاشروں تک آپ کی آواز پہنچ سکتی ہے۔ اور حکومت وقت کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ اس نحوست کی بیخ کنی کے لۓ عملی اقدامات کرے۔
سوشل میڈیا پر جھوٹ زیادہ دیر نہیں چلتا۔ سچ بولو یا صفائیاں پیش کرو۔ اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔
واپس کریں