دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاک فوج زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد
رحمت اللہ کنڈی
رحمت اللہ کنڈی
بہت جلدایک نئے چیف کا تقرر عمل میں آنے والا ہے۔ اس اہم عہدے سے لوگوں کے بڑے توقعات وابستہ ہیں۔ ہر ذمہ دار شہری کا یہ فرض بنتا ہے کہ سوشل میڈیا اور دوسرے فورم پر اپنے توقعات کا کھل کا اظہار کریں۔ اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ اس ملک کے بدقسمت عوام کے لۓ یہ ایک نیک شگون ثابت ہو۔ نئے چیف کے لیے سب سے بڑا چیلنج فوج کے اندر سیاست اور کاروبار کو قابو کرنا ہے۔ جس سے فوج کے پیشہ ورانہ صلاحیتیں بہت زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ نۓ چیف کو شدت سے اسکا احساس ہوگا۔ اور اس کو اولین ترجیح دینا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ پاک فوج زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد۔

سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا پر نواز شریف۔ زرداری ۔ عمران اور دوسرے سیاست دانوں کے خلاف تو بڑے ٹرینڈ چلاۓ گۓ۔ اب نۓ آرمی چیف کے تقرری کے موقع پر یہ ٹرینڈ چلانا چاہیے۔ "سیاست اور کاروبار سے پاک فوج زندہ باد". ہر شہری کو نۓ آرمی چیف سے یہ مطالبہ کرنا ہوگا۔ کہ وہ فوج کو سیاست اور کاروبار سے دور رکھے۔ اس میں ہم سب کی بہتری ہے۔

عمران نہ امریکہ اور ایسٹیبلیشمنٹ کے خلاف تھا اور نہ ہے۔ اور نہ ایسٹیبلیشمنٹ اور امریکہ عمران کے خلاف تھی اور نہ ہے۔ ورنہ تین صوبوں۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ان کی پارٹی کی حکومت نہ ہوتی ۔ صدر بھی ان کا نہ ہوتا۔ عدلیہ بھی اس کے پشت پر نہ ہوتی۔ جو بائیڈن کے ساتھ وقتی رنجش ہوسکتی ہے ورنہ ٹرمپ سے ملاقات کو اس نے دوسرے ورلڈ کپ جیتنے سے تعبیر کی تھی۔ باجوہ پر تنقید بھی ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا تاکہ اسکے ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا حشر مشرف جیسا نہ ہو۔ یوتھیے تو عمران کے ایک بیان سے باجوہ مخالف بیانات سے مکر جائیں گے لیکن پی ڈی ایم کی جماعتیں اس کو آسانی سے معاف نہیں کریں گے۔

یہ ساری مشق باجوہ کو پی ڈی ایم کے لۓ قابل قبول بنانے کے لۓ کی گئ۔ ورنہ ایسٹیبلیشمنٹ کو نواز شریف کسی صورت قبول نہیں۔ پی ڈی ایم بھی پوری طرح چوکس ہے اور نواذ شریف کے اس بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے کہ ایسٹیبلیشمنٹ جو گند لائ ہے اس کو صاف کرے۔ ایسٹیبلیشمنٹ کے پاس بھی آپشن بہت کم ہیں۔
واپس کریں