دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سول نافرمانی کا نتیجہ کیا نکلے گا؟
محمد ریاض ایڈووکیٹ
محمد ریاض ایڈووکیٹ
عمران خان سے منسوب بیان منظر عام پر آیا ہے کہ اگر 9 مئی اور 26 نومبر واقعات کی عدالتی تحقیقات نہ کرائی گئیں تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی۔ جسکے پہلے مرحلے میں سمندر پار پاکستانیوں کو وطن عزیز میں ترسیلات زر کی مد میں رقوم بھیجنے سے منع کرنے کی اپیل کی جائے گی اسکے بعد مزید سخت اقدامات کئے جائیں گے۔ سول نافرمانی کہتے کسے ہیں؟ سول نافرمانی سے مراد احتجاج کی ایسی صورت ہے جہاں مملکت میں بسنے والی رِعایا مطالبات کی بابت سرکار کو ٹیکس یعنی محصولات دینے سے انکاری ہوجائے اور ہر اس فعل سے گریز کرے جس سے سرکار کو مالی فائدہ پہنچتا ہو۔ یہی نہیں بلکہ ریاستی قوانین کے برعکس کام کرنا جسکی بدولت سرکار کو ریاستی معاملات چلانے میں ہر ممکن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ اور جب احتجاج کا دائرہ کار وسیع اور لمبے عرصہ تک ہوجائے تو سرکار بالآخر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے۔ ماضی میں کئی مواقعوں پر سول نافرمانی کی تحاریک کسی نہ کس صورت میں دیکھنے کو ملتی رہی ہیں۔ جیسا کہ امریکی صدر جیمز ناکس پوک کے دور میں امریکہ میکسیکو جنگ میں ٹیکس دینے سے انکار کیا گیا۔ برصغیر میں مولانا محمد علی جوہر کی قیادت میں تحریک خلافت، تحریک ترک موالات، تحریک ہجرت۔ برطانوی سامراج کے خلاف مہاتما گاندھی کی جانب سے نمک پر ٹیکس، سائمن کمیشن کے برخلاف اور پورن سوراج یا مکمل خود حکمرانی کا اعلان اور بھارت چھوڑ دو تحریک چلائی گئی، اسکے ساتھ غیر ملکی کپڑا خریدنے سے انکاراور بھارتی کپڑاخریدنے کی تحریک چلائی گئی۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں سیاہ فام لیڈر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے سیاہ فام عوام کے حقوق کے لئے متعدد تحاریک چلائیں۔ اسی طرح جنوبی افریقہ میں نیلسن مینڈیلا نے گوری سرکار کے خلاف سیاہ فام عوام کے حقوق کے لئے کئی دہائیوں تک سول نافرمانی تحریکیں چلائیں۔ ایوب خان دور حکومت میں وکلاء اور طلباء کی جانب سے متعدد سول نافرمانی تحریکیں چلیں۔ عام انتخابات کے نتائج قبول کروانے کے لئے شیخ مجیب الرحمٰن نے سول نافرمانی تحریک چلائی۔ ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے خلاف متعدد سول نافرمانی تحریکیں چلائی گئیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا پی ٹی آئی مجوزہ سول نافرمانی تحریک کامیاب کر پائے گی؟ اس سوال کے جواب میں صرف دو مثالیں دینا چاہوں گا۔پہلی مثال۔۔ سال 2014مشہور زمانہ 126روزہ دھرنا کے دوران عمران خان نے بجلی و گیس کے بل جلا کر سول نافرمانی تحریک کا اعلان کیا تاہم موصوف نے اپنی اعلان کردہ سول نافرمانی تحریک خود بے اثر کردی جب موصوف نے چند دن بعد بنی گالہ رہائش کے بل جمع کروا دیئے اور توجیہہ یہ پیش کی گئی کہ انکی فیملی کو نہانے کے لئے گرم پانی درکار تھا۔ دوسری مثال۔۔ 26ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مخالفت کرتی ہوئی پی ٹی آئی نے اسی ترمیم کے تحت بنے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں ممبران سینٹ اور قومی اسمبلی کے نام بھیجوائے اور باقاعدگی سے کمیشن کے ہر اجلاس میں شرکت کی جارہی ہے۔ حالانکہ پی ٹی آئی کے لئے سول نافرمانی کا سب سے بہترین موقع یہی تھا کہ کمیشن میں اپنے ممبران اسمبلی کے نام بھیجنے کی بجائے بائیکاٹ کا اعلان کرتی۔ یاد رہے سمندر پار پاکستانی اپنی محنت مزدوری کی کمائی کسی سیاسی جماعت کو نہیں بلکہ وطن عزیز میں اپنے پیاروں کو بھجواتے ہیں۔ پی ٹی آئی قیادت یہ کیوں سمجھ بیٹھی ہے کہ سمندر پار بسنے والے تمام پاکستانی انکی جماعت کے کارکن ہیں۔ اورانکے کہنے پر اپنے خاندان کو ترسیلات زر بھیجنا بند کردیں گے؟
جس پارٹی کے ووٹرز، کارکنان و لیڈران اپنے قائد کی رہائی کی بابت سوشل میڈیا چھوڑ کر فائنل کال کے لئے اپنے گھروں سے باہر نہ نکل سکے۔ لیڈران و کارکنان جنکی جدوجہد کا دارومدار ہی سوشل میڈیا ہے، سول نافرمانی تحریک کی صورت میں موبائل فون کارڈز اور پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ خریداری کا بائیکاٹ کرپائیں گے، جسکی بدولت سرکار کو اربوں روپے ٹیکس کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے؟ کیا پی ٹی آئی خیبر پختوتخواہ حکومت سے دستبردار ہوجائے گی؟ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہوپائے گا۔ کسی بھی تحریک کو کامیاب کرنے کے لئے تحریک کے قائدین کو خود مثال بننا پڑتا ہے، چاہے و ہ مولانا محمد علی جوہر ہوں یا مہاتما گاندھی۔ نیلسن مینڈیلا ہو ں یا پھر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر۔ جبکہ پی ٹی آئی میں درج بالا مذکورہ قیادت جیسی سنجیدگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ جو قیادت فائنل کال کے موقع گھروں اور محفوظ پناہ گاہوں میں چھپ کر بیٹھی رہے اور جو قیادت ڈی چوک میں ورکرز کو چھوڑ کر بھاگ جائے پھر دوسروں کو چھوڑ کر جانے کے طعنے دے۔ ایسی قیادت سول نافرمانی جیسی تحریک کو کامیاب کیسے کروا پائے گی؟ بے شک غیب کا علم صرف اللہ کریم کی ذات کے پاس ہے مگر زمینی حقائق مد نظر رکھ کر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ پی ٹی آئی سول نافرمانی تحریک کا باقاعدہ آغاز نہیں کر سکے گی اور اگر بالفرض سول نافرمانی تحریک کا اعلان کربھی دیا تو اسکا حشر بھی فائنل کال کی طرز پر صفر بٹہ صفر ہی ہوگا۔
بلا شک و شبہ اور بلا شرکت غیرے آئین پاکستان کے آرٹیکل اُنیس کے تابع پی ٹی آئی حمایتی افراد کو حق حاصل ہے کہ راقم کے گذشتہ کالم۔۔فائنل کال کا نتیجہ صِفر۔۔ طرز پر اس کالم پر بھی گالم گلوچ، لعن طعن کے تحائف بھیج سکتے ہیں۔
واپس کریں