محمد بلال غوری
امریکہ میں2020ء کے صدارتی انتخابات میںجوبائیڈن کو کامیابی ملی تو ڈونلڈ ٹرمپ نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور دھاندلی کے الزامات لگائے۔مینڈیٹ چرانے کا بیانیہ بنا کر ماحول کو اس قدر کشیدہ کردیا گیا کہ 6جنوری 2021ء کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایتی پرتشدد مظاہرین نے US Capital Buildingپر دھاوا بول دیا۔اس مہم جوئی کا مقصد یہ تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بدستور منصب صدارت پر براجمان رہیں اور اقتدار نومنتخب صدر جوبائیڈن کے حوالے نہ کیا جائے۔ لگ بھگ 2000مظاہرین نے پولیس کو پیچھے دھکیل دیااور عمارت کے اندر داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی۔قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر حرکت میں آئے ،سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نشاندہی کرکے 1033بلوائیوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف مقامی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا آغاز کردیا گیا۔بغاوت کے مرکزی کردار اور سرغنہ Stewart Rhodesجو سابق فوجی افسر تھے ،8ہفتوں میں ان کا ٹرائل مکمل کرنے کے بعد 18سال قید کی سزا سنادی گئی۔امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج Amit Mehta نے سزا سناتے ہوئے کہا،تم اس ملک ،اس جمہوریہ اور ہماری جمہوریت کے تانے بانے کیلئے خطرہ ہو۔سزا پانے والے اس شخص کی عمر 58برس تھی ۔سخت ترین سزا پانے والوں میںPeter Schwartzدوسرے شخص ہیں۔49سالہ پیٹر شوارٹزپر الزام تھا کہ اس نے پولیس حکام سے سرخ مرچ کی آمیزش والےا سپرے کے کنستر چھین کر مظاہرین میں تقسیم کردیئے اور اسی مرچوں والے اسپرے کی مدد سے پولیس پر حملہ کیا،پولیس حکام کی طرف کرسی پھینکی۔امریکی بحریہ میں خدمات سرانجام دینے والے Thomas Websterجو نیویارک پولیس کے سابق افسر بھی ہیں ،ان پر ایک پولیس افسر سے اُلجھنے اور گیس ماسک چھیننے کا الزام تھا۔56سالہ سابق پولیس افسر اور ریٹائرڈ میرین تھومس ویبسٹر نے پولیس حکام سے معافی مانگ لی مگر پھر بھی انہیں 10برس قید کی سزا سنائی گئی۔امریکی ڈسٹرکٹ جج Amit Mehta نے سزا سناتے ہوئے کہا،مسٹر ویبسٹر! میرا نہیں خیال کہ آپ برے شخص ہیں۔بس آپ جوش جذبات میں یہ سب کر گئے لیکن جرم چاہے جوش جذبات میں ہی کیوں نہ سرزد ہوا ہو ،اس کی سزا تو کاٹنا پڑتی ہے۔Albuquerque Cosper Head نامی ایک شخص نے پولیس اہلکار کو گردن سے پکڑ کر گھسیٹا اور مظاہرین کی طرف لے گیا ،اسے امریکی عدالت نے ساڑھے سات برس قید کی سزا سنائی۔کیپٹل بلڈنگ پر دھاوا بولنے والے ایک اور شخص 49سالہ Guy Wesley Reffitt کو 7سال 3ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔Thomas Robertson جو امریکی فوج کے سابق افسر ہیں اور ورجینیا پولیس سے بطور افسر ریٹائر ہوئے ہیں،ان پرلکڑی کے ایک تختے کے ذریعے پولیس اہلکاروں کا راستہ روکنے کا الزام تھا۔اس نے کیپٹل بلڈنگ میں تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر لگائی۔49سالہ رابرٹ سن کو 7سال 3ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ایک اور بلوائی Robert Scott Palmer جس نے آگ بجھانے والا آلہ اُٹھا کر پھینکا ،اسے 5سال 3ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔Richard Barnett جو ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کی کرسی پر جا کر بیٹھ گئے ،انہیں ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔کئی خواتین کو بھی ٹرائل کے بعد سزائیں سنائی گئیں ۔بعض ملزموں کو پلی بارگین کے بعد رہا کردیا گیا۔ایسے مظاہرین جنکے جرائم سنگین نوعیت کے نہیں تھے،انہیںمعمولی سزائیں سنا کر یا کمیونٹی سروس کا حکم دیکر چھوڑ دیا گیا۔اب تک 745افراد کو سزائیں دی جاچکی ہیں۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جن کے کہنے پر یہ سب ہوا ،امریکی ایوان نمائندگان نے ان کا مواخذہ کیا ۔سینیٹ میں ووٹنگ کے دوران 100میں سے 57ارکان نے ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 43ووٹ ان کے حق میں آئے مگر سزا نہ سنائی جاسکی کیونکہ امریکی قانون کے مطابق صدر کو سزا دینے کیلئے دوتہائی ووٹ درکار ہوتے ہیں۔حکومت نے کیپٹل بلڈنگ پر حملے کی تحقیقات کیلئے آزادانہ کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا مگر ری پبلکن پارٹی نے ایوان سے یہ بل منظور نہ ہونے دیا۔لیکن حکومت نے ہار نہ مانی۔ان واقعات کی انویسٹی گیشن کیلئے 9رُکنی کمیٹی بنادی گئی جس میں 7ڈیموکریٹ جبکہ 2ری پبلکن ارکان پارلیمنٹ تھے۔اس کمیٹی نے امریکی محکمہ انصاف کو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی۔یکم اگست 2023ء کو ڈونلڈ ٹرمپ پر چار مختلف الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔
یہ سب تفصیل آپ کے سامنے رکھنے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے ہاں 9مئی 2023ء کوجلائو گھیرائو اور ریاست کی عملداری چیلنج کرنے کے اس سے کہیں زیادہ سنگین واقعات پیش آئے۔محض کورکمانڈر ہائوس میں گھس کر توڑ پھوڑ نہیں کی گئی ،سرکاری عمارتوں پر باقاعدہ حملے کئے گئے۔شہدا کی یادگاریں اُکھاڑ پھینکی گئیںاور نجانے کیا کچھ ہوا ۔لیکن ایک سال گزرجانے کے بعد کسی ایک ملزم کو بھی ٹرائل مکمل کرنے کے بعد سزا نہیںسنائی جاسکی ۔اُلٹا یہ باتیں ہورہی ہیں کہ 9مئی فالس فلیگ آپریشن تھا۔سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ پولیس یا فوج نے روکا کیوں نہیں۔یعنی اگر کسی چور کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کیلئے گھر میں گھسنے کی اجازت دیدی جائے یا چوکیدار کی غفلت کے باعث کوئی اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوجائے تو ملزم اپنے دفاع میں یہ بات کہہ کر چھوٹ جائے کہ اسے روکا کیوں نہیں گیا۔اگر کوئی فرض میں کوتاہی کا مرتکب ہوا یا پھر خون خرابے کے اندیشے کے باعث دانستہ پسپائی اختیار کی گئی تو ان کی جوابدہی ضرور ہونی چاہئے لیکن جن باغیوں نے دھاوا بول دیا ،وہ کیسے کسی رعایت کے مستحق ہوسکتے ہیں۔ قارئین جانتے ہیں میں فوج کی سیاست میں مداخلت کا ناقد رہا ہوں اور ہمیشہ اپنے اس موقف پر قائم رہوں گا مگر 9مئی کو ریاست کی رٹ چیلنج کی گئی۔جس طرح امریکہ میں 6جنوری کو شرپسندی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی اگراسی طرح سخت ترین سزائیں دیکر ان لوگوں کو نشان عبرت نہ بنایا گیا تو 9مئی کے واقعات معمول بن جائیں گے۔یہ گھائو اور زخم بہتا رہا تو ناسور بن جائے گا۔
واپس کریں