ناصر مسعود ملک
پاکستان میں سکول اور کالج لیول پر پڑھاٸی جانیوالی کتب کا سرسری مطالعہ کریں تو محسوس ہوتا ہے کہ تمام کتابوں کا نصابی مواد ایک جیسا ہے بس نام مختلف ہے۔
بلکہ پڑھایا صرف ایک ہی مضمون جا رہا ہے جسے نام مختلف دیے جاتے ہیں
فزکس کی کتاب میں اسلامیات
بیالوجی کی کتاب میں اسلامیات
کیمسٹری کی کتاب میں اسلامیات
انگریزی کی کتاب میں اسلامیات
اردو کی کتاب میں اسلامیات
اس کے علاوہ اسلامیات کا مضمون الگ سے بھی پڑھایا جاتا ہے۔
رہی سہی کسر عالم فاضل اساتذہ کرام پوری کرتے ہیں جونصاب میں موجود ٹاپک اگر ان کے مزاج کے خلاف ہو جیسے نظام تولید یا نظریہ ارتقا وغیرہ۔ تو نا صرف اسے پڑھانے سے گریز کرتے ہیں بلکہ غیر اخلاقی اور مذہبی عقاٸد کے خلاف قرار دیتے ہیں۔
ہمارے نصاب کا ایک لازمی جزو دوسروں سے نفرت پر مبنی تعلیم ہے۔ اور اس نفرت کی بنیاد بھی مذہب پر رکھی جاتی ہے۔
ہندو سے نفرت
یہودیوں سے نفرت
عیساٸیوں سے نفرت
غیرمسلموں سے نفرت
الغرض اپنے علاوہ تمام لوگوں سے نفرت
مزید یہ کہ ہماری تمام خرابیوں اور پسماندگی کی وجہ دوسروں کی سازشیں اور ریشہ دوانیاں ہیں
ان حالات میں جو نسل بظاہر تعلیم مکمل کر کے تعلیمی اداروں سے عملی زندگی میں قدم رکھتی ہے اس کی ذہنی سطح کی کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں۔
تعداد کا اندازہ انصار عباسی اوریا مقبول جان زید حامد عامر لیاقت حسین ننھے پروفیسر حماد صافی اور تازہ ترین قیصر احمد راجا کی فین فالونگ سے لگا لیں
واپس کریں