دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مظلوم عوام اور پریشر گروپس
ناصر مسعود ملک
ناصر مسعود ملک
ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں وہاں لاقانونیت ہی قانون ہے۔
کہنے کو اس ملک میں آئین بھی ہے۔
قانون بھی ہے
قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ہیں۔
نام نہاد سول سوسائٹی بھی ہے۔
عوام کے حقوق بھی ہیں
مگر تلخ حقیقت یہ ہے کہ
یہاں نہ قانون ہے
نہ آئین ہے
اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مشینری موثر ہیں۔
نتیجہ یہ نکلا کہ
یہاں گروہی نظام زور پکڑ گیا۔
اور بے شمار چھوٹے چھوٹے پریشر گروپس بن گئے
ہر کسی نے اپنے مفاد کے لیے اپنے پیشہ ورانہ یا طبقاتی گروہ میں ہی پناہ ڈھونڈی۔
مذہبی پیشواوں نے درگاہوں اور مدارس کی مدد لی اور مسلکی تنظیمیں بنا لیں ،
وکلاء نے بار ایسوسی ایشنز کے ذریعے ،
میڈیا سے متعلقہ لوگوں نے میڈیائی تنظیموں ،
ڈاکٹرز نے ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ذریعے
اپنا دفاع اور دوسروں کا استحصال شروع کردیا۔
اداروں سے متعلقہ لوگ تو ویسے ہی الگ مقدس مخلوق ہوتے ہیں ۔
ججز نے بھی ثابت کر دیا کہ آئین وقانون ان کے لیے موم کی ناک ہی ہیں۔ اپنی برادری کے لیے ڈٹ جاتے ہیں ۔

بدقسمت مخلوق صرف عوام اور انکے نمائندے ہی ہیں جنکے ساتھ ہرقسم کا ظلم وستم روا رکھا جا سکتا ہے۔ ہر کسی کو حق ہے کہ ان کی تذلیل کرے مضحکہ اڑائے عوام کے جان و مال سے کھیلے اور انکا استحصال کرہے

بے شک اس ملک میں اگر کوئی مظلوم اور مجبور ہے تو وہ عوام ہے اور ان کے بدقسمت نمائندے ہیں۔
واپس کریں