دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ظلم و ستم کے1462دن،آج یومِ استحصال ہے
نجیب الغفور خان
نجیب الغفور خان
5 اگست۔مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے4برس ،مقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں انسان اپنے حقوق کے بغیر زندہ ہیں ، دنیا کی سب سے بڑی جیل جہاں 10لاکھ جدید ہتھیاروں سے لیس فورسز ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی بھارتی اقدام کوآج4 سال مکمل ہونے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے۔ فاشسٹ مودی حکومت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرکے علاقے کا فوجی محاصرہ کرلیا تھا، آج یہ دن یوم سیاہ کے طورپر منانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔ 5 اگست2019 کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کو حاصل خصوصی ’نیم خود مختاری‘ ختم کر دی تھی۔ بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خود ارادیت پر حملہ کر بھارت کے ایون بالا ’راجیہ سبھا‘ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل منظور کیا تھا۔
آج یوم استحصال کے مو قع پر پاکستان، آزاد کشمیر کے علاوہ دنیا بھر میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سیمینارز اور کانفرنسز منعقد کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کی حمایت اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف بڑے پیمانے پر ریلیوں کا انعقادبھی کیا جا رہا ہے۔ یوم استحصال کی مناسبت سے پاکستان سمیت خصوصاً دارالحکومت اسلام آباد میں شاہراہوں اور عمارتوں پر بڑے بینرز آویزاں کیے گئے ہیں، جس میں کشمیری بھائیوں کی بھرپور حمایت اور بھارتی غیر قانونی اقدامات کے خلاف نعرے درج ہیں۔ 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے مکمل ہڑتال کی اپیل آل پارٹیز حریت کانفرنس کی طرف سے کی گئی ہے تاکہ بھارت کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری اپنی زمین پر جبری اور غیر قانونی تسلط کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔ بھارت کے مقبوضہ وادی میں غیر قانونی اقدامات اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کو آج 4سال مکمل ہو گئے مگربھارت آج بھی ظلم و جبر، قابض فوج کے ہاتھوں تشدد و گرفتاریوں اور ریاستی دہشت گردی کے باوجود اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ اس کے مقابلے میں ہزاروں کشمیری اپنی جانیں قربان کرکے آج بھی اپنا جذبہ آزادی زندہ رکھے ہوئے ہیں، جو بھارتی استبداد کے باوجود ماند نہیں پڑا۔مقبوضہ وادی کا بچہ بچہ، بزرگ، خواتین و جوان ہر قیمت پر بھارت سے آزادی کے خواہاں ہیں۔
بھارتی قابض افواج نے 5 اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی اور میڈیا پر کڑی پابندیاں لگا کر، مقبوضہ جموں و کشمیر کو کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال گزشتہ چارسالوں کے دوران سنگین طور پر ابتر ہوئی ہے۔ کشمیری عوام ابھی تک فوجی محاصرے میں ہیں، ان کی اعلی حریت قیادت بدستور قید ہے اور ان کے نوجوان بھارتی قابض افواج کی جانب سے محاصرہ اور تلاشی آپریشنز کے ذریعے اندھا دھند ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ درحقیقت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق اور ہر قسم کی آزادی سے مسلسل محروم رکھا جا رہا ہے۔ بھارت کے ڈومیسائل اور ملکیتی قوانین مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کیلئے تبدیل کیے گئے، کشمیری عوام بھارتی حکومت کے ظالمانہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا، حریت کانفرنس کی پوری قیادت اور آزادی پسند کارکنوں کو فرضی مقدمات میں عقوبت خانوں اور گھروں میں نظربند کیا گیا ہے،جس کے بعد وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر مقامی افراد کو زمین خریدنے کی اجازت دی گئی تھی،بھارت نے آئین کے آرٹیکل 35 اے اور 370 کو معطل کرکے کشمیر پر اپنے غیر قانونی فوجی قبضے کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ نریندر مودی کی حکومت نے وزیر داخلہ امیت شا ہ کی سر براہی میں 5 اگست 2019 کو ایک کروڑ سے زائد آبادی کا حامل یہ خطہ متنازع طور پر تقسیم کرکے رکھ دیا۔اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر کھلی جیل میں تبدیل ہو گیا، جہاں تعلیمی ادارے مسلسل بند رہے۔ غذائی اجناس کی صورت حال بھی دنیا کے سامنے رہی، ہسپتالوں پر بھارتی قابض فورسز کا بسیرا ہے۔
کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کی تبدیلی کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر دنیا کے واحد ایسے خطے میں تبدیل ہو گیا جہاں انسان اپنے حقوق کے بغیر زندہ ہیں۔بھارت نے اظہار رائے کی آزادی سمیت کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق غضب کررکھے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج اور پولیس کی قتل و غارت گری، ماورائے عدالت قتل، غیرقانونی حراست، تشدد، پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال، املاک کو نقصان پہنچانا اور خواتین کی بے حرمتی کرنا معمول بن گیا ہے۔ان سب کے ساتھ بھارت کے فاشسٹ سیکورٹی ادارے نہتے،معصوم اور بے قصور کشمیریوں کو بے دردی سے قتل کررہے ہیں۔ وادی میں کاروبار،مارکیٹس، سکولز،انٹرنیٹ پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر تمام بنیادی سہولیات کو بند کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن روز کا معمول بن چکا ہے،مگر بھارت کا ظلم و جبرنہ رک سکا۔ مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019ء سے مسلسل مواصلاتی روابط منقطع ہیں۔ انٹرنیت، موبائل فون اور دیگر زمینی مواصلاتی روابطے درہم برہم ہیں۔ بازار بند ہیں بیماروں کے علاج معالجے اور ان کی طبی معاونت کا کوئی ذریعہ نہیں۔ کشمیری عوام اپنے حق خود اردایت کے حصول کے لیے کئی دہائیوں سے جدو جہد کررہے ہیں اور اس دوران اب تک ایک لاکھ سے زائدافراد کو شہید کیا جا چکا ہے۔گذشتہ سال شائع ہونے والی دی فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں اینڈ کشمیر کی رپور ٹ" جموں و کشمیر انسانی حقوق پر لاک ڈاؤنز کے اثرات" کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ دو سال سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے مقامی معیشت کو تقریبا 40 ہزار کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ فیصلے کی وجہ سے کشمیری عوام ہندوستان اور اس میں رہنے والے عوام سے مکمل طور پر بیگانہ ہوگئے ہیں۔ وادی کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کیخلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے کالے قانون ''یو اے پی اے '' کے تحت مقدمے درج کئے جاتے ہیں۔ اس میں مقبوضہ جموں و کشمیر حکومت کی نئی میڈیا پالیسی کو 'آزاد میڈیا' اور 'اظہار رائے کی آزادی' پر حملہ قرار دیا گیا ہے۔جموں و کشمیر میں نئے ڈومیسائل قوانین کے نفاذ، جن کے تحت غیر مقامی شہری بھی یہاں رہائش اختیار کر سکتے ہیں، نے اس یونین ٹریٹری میں بے روزگاری بڑھنے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ وادی کشمیر میں جاری مسلسل لاک ڈاؤن کے تعلیمی شعبے پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور سست رفتار 2G موبائل انٹرنیٹ سروس کے باعث آن لائن کلاسزکا انعقاد ناممکن ہوگیا ہے۔بھارتی فوجی کشمیری نوجوانوں کو گھروں سے حراست میں لیکر بعد ازاں مجاہدین یا ان کے ساتھی قراردیتے ہوئے جعلی مقابلوں میں شہید کردیتے ہیں۔ادھر بھارتی حکام نے 5 اگست سے قبل وادی کشمیر میں مزید پابندیاں عائد کردی ہیں 5اگست کو آزاد کشمیر پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کا شکار معصوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر یوم استحصال منا رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں جموں و کشمیر لبریشن سیل نے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے لانے کے لئے خصوصی پروگرامات ترتیب دئیے ہیں۔ جب کہ جموں و کشمیر لبریشن سیل کے سوشل میڈیا ونگ کے زیراہتمام خصوصی کیمپین بھی شروع کی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق بھارتی فوج نے جنوری 1989سے اب تک 96ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جن میں سے 7ہزار297کو حراست کے دوران شہید کیاگیا۔بھارتی فوجیوں نے 5اگست 2019کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد 792 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا گیاجبکہ 21,26شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لئے 4.5ملین جعلی ڈومیسائل جاری کئے گئے۔واضح رہے کہ بھارت کشمیری عوام کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال، ماورائے عدالت قتل، ظلم وتشدد، جبری گمشدگیوں، کشمیری قیادت اور نوجوانوں کی قید و بند کی صعوبتیں اور دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہو چکا ہے اور وہ مستقبل میں بھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو گا۔کچھ عرصہ قبل پاکستان نے ایک ڈوزئیر کے ذر یعے دنیا کو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض افواج کی طرف سے ہونے والے سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے ہیں۔سیاسی، مذہبی اور سماجی کارکنوں سمیت سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ غاصب فوج نے کئی گھروں کو مسمار کیااورجعلی سرچ آپریشن کیے۔انتہا پسند بھارت کا مظلوم کشمیریوں پر ظلم و جبر جاری ہے۔ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ جولائی میں 12 کشمیریوں کو شہید کیا۔
کشمیر میڈیا سروس جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے کے دوران 193شہریوں جن میں بیشتر حریت رہنماء، نوجوان، کارکن اور طلباء شامل تھے کو گرفتار کیاگیا۔گرفتار کئے گئے بہت سے افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین لاگو کئے گئے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گزشتہ ماہ طاقت کے وحشیانہ استعمال سے ایک نوجوان شدید زخمی ہو گیا۔دوسری جانب حریت رہنماؤں سمیت مقبوضہ وادی کے سینکڑوں افراد کو گرفتار کیاگیا۔ قابض بھارتی فورسز نے محاصروں اور سرچ آپریشن کے دوران درجنوں مکانات اور کاروباری مراکز بھی تباہ بھی تباہ کیے۔بھارتی حکومت نے عید الاضحی کے موقع پر بھی اپنی روایات نہ بدلیں اور مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کو مساجد میں عید کی نماز ادا نہ کرنے دی۔ عید کے دوسرے دن بھی بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں گلیوں اور بازاروں میں کرفیو کا سماں تھا۔دوسری جانب مودی سرکار نے بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ہائی سپیڈ انٹرنیٹ سروس کو معطل کئے 4سال مکمل ہو چکے ہیں۔
بھارت مظلوم کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے جن میں سے ایک انٹرنیٹ سروس معطل کرنا بھی ہے۔انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور ہندوستانی بربریت کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت میں کمی نہیں آئی۔اور وہ قربانیوں کی داستان رقم کرتے ہوئے نہیں گھبرا رہے۔ اب عالمی برادری کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا ادراک کرے،اور انسانی حقوق کے کنونشنز کے تحت بھارت کو جوابدہ بنائے۔نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے بھرپورمہم چلائیں اور بھارت بربریت کو عالمی سطع پر بے نقاب کریں۔
نجیب الغفور خان،جموں و کشمیر لبریشن سیل(آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر)
liberationcellajk@yahoo.com
واپس کریں