مسعود خالد
حقیقی آذادی کی لڑائی تو قائداعظم نے بھی نہیں لڑی تھی۔ جس کا نتیجہ یہ ھے کہ آج بھی 1861 کے برطانوی سامراج کے بنائے ھوئے قانون نافذ ہیں۔ ریاست کے وہ ادارے جو برطانوی عوام نے ایک طویل جدوجہد کے بعد اپنے حقوق کی حفاظت اور نمائندگی کیلئے تشکیل دیئے تھے جیسے آئین ساز ادارے اور عدلیہ ۔
وہ ادارے جو برطانوی تاریخ کے ارتقائی عمل میں ظہور پذیر ھوئے تھے۔ ان کے ھم نام ادارے برطانوی سامراج نے ھمیں غلام رکھنے کیلئے ھم پر مسلط کیئے۔۔ آج بھی ان اداروں کا وہی کردار ھے جو آقا کا غلام سے ھے۔
قائداعظم والی آذادی کے بعد سے آج تک ان اداروں کو فوجی یا غیر فوجی حکومتیں لوگوں کو حکمران طبقے سے وفادار رکھنے کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔۔ اس برطانوی کالونیل ریاستی ڈھانچے ہی نے آپکو برطانیہ کی سے نکال کر امریکی سامراج کی غلامی میں دے دیا تھا۔۔ کالونیل ریاستی ڈھانچے نے آپ کو عالمی سامراج کی معاشی غلامی سے آذاد نہیں ھونے دینا ۔ حقیقی آذادی کا مطلب تو پتہ کرلیں پہلے۔۔
کیا آپ ملکی کرنسی کو ڈالر سے الگ کر کے ہندوستان اور ایران کے ساتھ مقامی کرنسیوں میں تجارت کر سکتے ہیں ؟؟؟ حقیقی آذادی کی لڑائی اقتدار میں رہ کر لڑنی تھی یا اقتدار سے نکالے جانے کے بعد لڑی جا سکتی ھے ؟؟؟
واپس کریں