دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بشری بی بی پر تنقید نہ صرف جائز بلکہ ضروری ہے
احمد علی کاظمی
احمد علی کاظمی
دو دن پہلے لکھا تھا کہ بشری بی بی پر تنقید نہ صرف جائز بلکہ ضروری ہے کیونکہ یہ کوئی گھریلو یا نجی معاملہ نہیں بلکہ دو طرفہ کرپشن کے لئے کی جانے والی ایک ارینجمنٹ تھی۔ آج اس کا ایک اور ثبوت ملاحظہ فرمائیں۔ آج دی نیوز میں ملک کے نامور تحقیاتی صحافی، انصار عباسی، نے پنجاب میں عثمان بزدار کی "کارکردگی" پر ایک ہوش ربا (جو موجودہ سیاسی منظرنامے میں تحریک انصاف کے موقف کو سپورٹ کر رہے ہیں)، رپورٹ شائع کی ہے۔ اس کے مطابق عثمان بزدار نے صوبے میں 421 انتظامی عہدوں پر محض ساڑھے تین سال میں 3,000 تبادلے کئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاک پتن، بشری بی بی اور خاور مانیکا کا علاقہ، کا شمار ان چار اضلاع میں ہوتا ہے جہاں سب سے ذیادہ تبادلے کئے گئے۔ ضلع پاک پتن میں تبادلوں کی تیز رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک ڈی سی نعمان یوسف کا تین ماہ کے اندر ہی پاک پتن سے تبادلہ کر دیا گیا۔ ساڑھے تین سال میں پاک پتن میں 9 ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز تبدیل کئے گئے، جو لاہور کے بعد پنجاب بھر میں سب سے زیادہ بنتے ہیں۔ تین سالوں میں پاک پتن میں چھ ڈی سی آئے یعنی ایک ڈپٹی کمشنر چھ مہینے چلا ہے۔
کچھ لوگ شاید یہ بھول چکے ہوں اس لئے یاد کرانا ضروری ہے کہ عمران خان کی حکومت بننے کے کچھ مہینوں میں ہی ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کا تبادلہ کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ خاور مانیکا، بشری بی بی کے سابقہ شوہر، کو پولیس نے ناکے پر روکا جہاں وہ نہیں رکے۔ پولیس نے ان کی کار کا تعقاب کر کے انہیں جا لیا جس پر انہوں نے پولیس کو گالیاں دی اور جا نکلے۔ بعد ازاں عثمان بزدار نے رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈٰرے پر بلایا اور اس سے معافی مانگنے کا کہا۔ رضوان گوندل نے معافی مانگنے سے انکار کیا تو اس کا تبادلہ کر دیا گیا۔ یہ رپورٹ نیکٹا نے سپریم کورٹ کے سوموٹو لینے پر میاں ثاقب نثار کو جمع کرائی تھی۔ میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے، رپورٹ ہضم کی اور معاملہ "رفع دفع" کرا دیا۔

پاک پتن میں خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر کے احکامات پر یہ تبادلے اس ارینجمنٹ کا کرپٹ نتیجہ ہیں جو خاور مانیکا، عمران خان، فرح گوگی اور بشری بی بی کے درمیان ہوئی۔ یاد رہے کہ اس نکاح کے وقت ملک کے مشہور اردو کالم نگاروں، جن میں جاوید چوہدری سر فہرست تھے، کے ذریعے یہ مشہور کرایا گیا تھا کہ بشری بی بی کو نعوذ باللہ نبی اکرم ص نے خواب میں آ کر حکم دیا تھا کہ وہ خاور مانیکا سے طلاق لے کر عمران خان سے شادی کرے۔ اس طرز کے کریہہ ارینجمنٹ پر تنقید کسی "نجی معاملے میں مداخلت" ہرگز نہیں بلکہ اس پر تنقید اور قانونی کاروائی لازم ہے۔
واپس کریں