دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان نے شعور نہیں بلکہ سطحیت کو فروغ دیا
احمد علی کاظمی
احمد علی کاظمی
عمران خان صاحب نے ملک میں شعور نہیں بلکہ سطحیت کو فروغ دیا ہے۔ تحریک انصاف کا حمایتی تعلیم یافتہ طببقہ اور نوجوان کسی مسئلے کی جزئیات اور تفصیلات سمجھنے سے قاصر ہیں۔ معشیت، سیاست، قانون اور دیگر معاملات پر ان کی "پڑھی لکھی رائے" چند نعروں اور عمومی جملوں سے ذیادہ کچھ نہیں۔ یہ نعرے اور جملے مسائل کے حل کے لئے ہونے والی ہر بامقصد گفتگو پر فل سٹاپ لگا دیتے ہیں۔
معیشت کی بہتری یا ابتری کا مسئلہ دیکھ لیجئے۔ ترقی پذیر ممالک میں معیشت کی ابتری کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک وجہ کرپشن بھی ہے۔ تاہم اس سے کہیں اہم وجوہات موجود ہیں۔ مثلا ریاست کے خرچ پر پلنے والے کاروباری ادارے جو ہمیشہ نقصان میں رہتے ہیں اور بجٹ پر ایک بہت بڑا بوجھ ہوتے ہیں۔ تاہم اس سنجیدہ گفتگو سے شعور یافتہ طبقے کا کچھ لینا دینا نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ "پاکستان کرپشن کی وجہ سے برباد ہوا ہے اور ایک ایماندار حکمران ہی اسے ٹھیک کر سکتا ہے۔"
"خان نے عالمی فورمز میں اسلاموفوبیا پر بات کی۔" اسلاموفوبیا پر تنقید اور انتہا پسندی کی عذر خواہی میں کیا فرق ہوتا ہے۔ اسلاموفوبیا پاکستان اور پاکستانیوں کو کتنا متاثر کرتا ہے۔ کیا انگریزی میں رواں گفتگو کر لینا اور نتیجتا کسی بھی کم اہم اور غیر متعلقہ موضوع پر کسی غیر متعلقہ فورم میں بات کرنا وقت اور توانائی کا ضیاع نہیں۔ اپنے ملک میں انتہا پسندی کو فروغ دینا اور بعغ عالمی فورمز پر لفظ اسلاموفوبیا کی جگالی کرنا کیسا ہے؟ کیا پاکستانی عوام کسی جماعت کو منتخب کرتے ہوئے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کا مسئلہ اٹھائے گا۔ یہ وہ تفصیلات ہیں جن کی طرف شعور یافتہ طبقہ نہیں جا سکتا۔
موجودہ معاملے کو دیکھ لیں۔ خان صاحب کے حامی معزز قانون دان تک مسلسل فرماتے رہے کہ "آرٹیکل انہتر کے تحت پارلیمانی کاروائی کو استثنا حاصل ہے۔" آرٹیکل انیتر کہتا ہے کہ پارلیمانی کاروائی کو ضابطے کی کسی خلاف ورزی پر چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ "ضابطے کی خلاف ورزی" وہ تفصیل ہے جو سطحی شور و غل میں گم ہو گئی ہے۔
"مداخلت مان لی گئی ہے۔" فرض کریں پاکستان کا دفتر خارجہ بھارتی سفیر سے کہتا ہے، "نریندر مودی کی موجودگی میں پاک بھارت تعلقات کبھی درست نہیں ہو سکتے۔ اگر کانگریس کسی طور ان کی حکومت ختم کر دے تو ہی بہتری آئے گی ورنہ نہیں۔" سفارتی مراسلے کی ان تمام تفصیلات جو خان صاحب بیان کرتے ہیں کو شچ مان لیا جائے تو اس کی خطرناک ترین تشریح یہی مثال ہے۔ نریندر مودی یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ کانگریس پاکستان کے ساتھ مل کر سازش کر رہی ہے یا وہ ذیادہ سے ذیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ تاہم آپ سطحیت زدہ دماغ آپریشن کے ذریعے کھول کر بھی اس میں یہ فرق ڈال دیں تو آنکھ کھلنے پر وہ شخص یہی کہے گا "مداخلت تو مان لی ہے۔"
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد، ہمارے ڈاکٹرز ، انجینئرز، اکاونٹینٹس اور دیگر پروفیشنلز، ہمارے تعلیم یافتہ حضرات اور ہمارے اساتذہ اس بیماری کا شکار ہیں۔ ہم پہلے ہی کچھ ایسے خاص ذہین لوگ نہیں تھے تاہم پچھلے دس سال میں تو ہمارے پڑھے لکھے طبقے کی ذہانت کا گراف انتہائی تیزی سے گرا ہے۔اگر ہم نے اہم مباحث کو نعروں کے حصار سے آزاد نہ کرایا تو سظحیت کا یہ آزار ملک و قوم کو کھا جائے گا۔
واپس کریں