دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیکولرازم اور لبرلزم کیا ہے
جہانگیر اشرف
جہانگیر اشرف
ہمارے ملک میں سیکولرازم اور لبرازم سے مراد لادینی طرز حکومت لیا جاتا ہے جو کو بالکل غلط اور لاعلمی کی دلیل ہے۔ انگریزی لغت میں سیکولرازم سے مراد ایسی ریاست ہے جس میں کثیر المذہب معاشرے میں اپنے عقیدے اور ایمان کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل اجازت ہو۔ ہر شخص اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے میں خود مختار ہو۔ اگر ہم اسلامی تعلیمات کا جائزہ لیں تو دین اسلام بھی کسی زور و جبر کی تعلیم نہیں دیتا اور خدا بھی اسی عبادت کو شرف قبولیت بخشتا ہے جو خالصتاً اس کی رضا کے لیے کی جائے کسی حکومتی یا مذہبی دباؤ کی وجہ سے کی جانے والی عبادت کی اللہ کے ہاں کوئی وقعث نہیں رکھتی ہے۔
لبرلزم ایسی سیاسی فلاسفی ہے جس میں ہر شخص کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ، آ زادی رائے، آ زادی فکر، جمہوری حقوق کی حفاظت جنسی امتیاز اور رنگ و نسل کی تمیز کی ممانعت ہے۔

دنیا کے 195 میں سے کم و پیش 160 ملک سیکولرزم اور لبرازم کی بنیاد پر چل رہے ہیں۔ ان ممالک میں لوگوں کو مکمل سیاسی، معاشی اور مذہبی حقوق حاصل ہیں جبکہ نان سیکولر اور نان لبرل ملکوں میں افراتفری پائی جاتی۔ ان ملکوں میں مذہبی منافرت، فرقہ بندی، تنگ نظری، قوت برداشت کی کمی، نسل پرستی، برداری ازم اور لسان پرستی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ ان ملکوں میں غربت اور جہالت ہر سو رقص کرتی ہے۔ آ ئے دن فسادات ہوتے ہیں انسانی زندگی کی کوئی قیمت نہیں۔ ان ملکوں میں سے چند کے نام اسرائیل، افغانستان، پاکستان، ایران، بھوٹان اور سعودی عرب ہیں۔

ان ممالک میں ترقی کی شرح نہایت کم، غربت کا تناسب زیادہ اور شرح ناخواندگی بہت بلند ہے۔ یہاں کی حکومتیں مذہب, فرقے، زبان اور نسل کی بنیاد پر سیاست کرتی ہیں جس سے معاشرتی بگاڑ کا پیدا ہونا معمول کی بات ہے۔ اگر سیکولرزم کا مختصر خلاصہ کیا جائے تو اس سے مراد اپنے عقیدے کو چھوڑو نہ اور دوسرے کے عقیدے کو چھیڑو نہ ۔ جبکہ لبرازم کو خلاصہ کیا جائے تو اس سے مراد جیو اور جینے دو ہے۔

کچھ مذہب کے ٹھیکیدار جان بوجھ کر سیکولرزم اور لبرلزم کے معنی لادینی نظام حکومت بتاتے ہیں تاکہ مذہب کے نام پر ان کا دھندہ چلتا رہے۔ سیکولرازم اور لبرلزم کا جنسی آزادی، ہم جنس پرستی، شراب نوشی اور فحاشی و عریانی کے پر چار سے مطلق کوئی تعلق نہیں بلکہ ان پر کنٹرول حکومت کی مرضی پر منحصر ہے ۔چاہئے تو وہ ان کی آزادی دے یا ان پر پابندی لگائے ۔ یہ اصول ہر ملک کے معاشرتی اور دینی نظریات پر منحصر ہے جیسے انگلینڈ میں سگریٹ کی فروخت سرعام پر پابندی ہے اسطرح پبلیک مقامات پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہے۔

واپس کریں