حفیظ اللہ نیازی
’’آپ تھوڑے لوگوں کو ہمیشہ کے لئے ، سارے لوگوں کو تھوڑے وقت کے لئے بیوقوف بنا سکتے ہو مگر سارے لوگوں کو ہمیشہ کے لئے بیوقوف نہیں بنا سکتے‘‘۔ لیجنڈری امریکی صدر ابراہم لنکن کا قولِ زریں ، بیسیوں مرتبہ عمران خان کے استعمال میں رہا ۔
پہلے دن سے دوٹوک مؤقف،عمران خان جلدی میں ہیں، اپنے نِت نئے جھوٹے بیانیوں سے اپنے چاہنے والوں، ماننے والوں کو ورغلا کر جلد از جلد مطلوبہ نتائج حاصل کرنا مطلوب ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ۔ جھوٹ پر استوار سوشل میڈیا کا مبالغہ آمیز استعمال اپنی تالیفِ قلب کیساتھ معتقدین کو احمق بنانے کا آزمودہ نسخہ بن چُکا ہے۔
انگریزی محاورہ "BULL IN A CHINA SHOP" ، وطنی سیاست میں عمران خان کا رول یہی کچھ،اقتدار کا حصول یا اقتدار یا اَمابعد اقتدار وطن عزیز کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں بُخل نہیں دکھایا۔ پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا مراسلہ کی حقانیت پر اعترافی بیان، میرے لئے نئی خبر، نہ ہی اچنبھے کی بات ہے۔کئی ماہ پہلے آڈیو لیکس ، جسکی تردید ہوئی نہ فرانزک کا مطالبہ، عمران خان نے اعظم خان سے مِل کر جو کھیل کھیلا اُسکی تفصیلات ،جُزئیات پہلی دفعہ منظر عام پر لے آئے۔ فواد حسن فواد اور احد چیمہ کو ہدیہ تبریک پیش کرتا ہے کہ اپنے کیرئیر کو اپنے سامنے جیل میں خرچ ہوتے دیکھا ، 2\3 سال جیل کاٹ لی، اعترافی بیان اس لئے نہ دیا کہ الزامات کو جھوٹ سمجھتے تھے۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کی جانب سے بھیجا گیا مراسلہ ، جس میں امریکی نائب صدر ڈونلڈ لُو کے عمران خان بارے تحفظات درج تھے۔ قطع نظر بیرونِ ملک پاکستانی سفارتخانوں کی طرف ایسے درجنوں مراسلے آنا اور قابل اعتراض اقتباس پر درمیانے سے سخت احتجاج دینا ایک معمول ہے۔
عمران خان نے بات کا بتنگڑ بنایا۔ توڑ مروڑ، مبالغہ و حاشیہ آرائی کی۔آج کی سیاست کی بنیاد اُسی جھوٹ اور دھوکہ پر استوار ،اس جہاد میں جھوٹ دھوکہ اور خود غرضی کے کسب میں کمال اور مہارت کو فنونِ لطیفہ کے درجہ پر پہنچا دیا۔ اس سے پہلے اقتدار سے علیحدگی کا جب یقین ہوچلا تو جہاں IMF معاہدے کی دھجیاں اُڑائیں ، معیشت کو تباہ کرنے کے لئے بارودی سُرنگوں کا جال بچھایا ۔ عمران خان کو خود معلوم تھا،ساڑھے تین سالہ دورِ حکومت وطنی تاریخ کا کرپٹ ترین ۔بد انتظامی اور نالائقی میں ایک مثال رہا۔ معلوم تھا، کڑے وقت میں امریکی سازش ، اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ مع اسلامی ٹچ بیانیہ کار آمد رہنا ہے۔ 27مارچ 2022 کے جلسے کا نام ہی’’ اَمر بالمعروف‘‘ اِسی سلسلے کی کڑی تا کہ جھوٹ کی سیاست کو اسلامی نعروں کی آڑ میں پذیرائی ملے۔
میرا مقدمہ، اعظم خان کا اعترافی بیان ( کئی اقربا کے مزید اعترافی بیان آنے کو) 27 مارچ کے فوراً بعد کیوں نہ لیا گیا ؟ اعظم خان تو ہمیشہ سے گھڑے کی مچھلی ، عندالطلب بیان دلوایا جا سکتا تھا۔ بُرائی کو جڑ سے کیوں نہ پکڑا گیا، 15 مہینے انتظار کیوں کیا گیا ، جب تک عمران خان عفریت اور فرینکسٹائن نہ بن گیا۔ اعظم خان کے بیان کا فائدہ اتنا کہ کئی اور نئے جرائم سامنے آنے کو۔ خفیہ دستاویزات کا اپنی تحویل میں لینا اور پھر گُم کر دینا ، اعظم خان کے اپنے کیرئیر کو تباہی سے ہمکنار کرنے کے لئے کافی ہے۔وطنی تاریخ میں پہلی مرتبہ کہ وزیراعظم قومی سلا متی کے راز طشت اَزبام کرے۔
چند ماہ ہونے کو امریکہ سے خبر آئی کہ سابق صدر ٹرمپ کی ریاست فلوریڈا میں 20 ایکڑ پر پھیلی تفریحی رہائش گاہ MAR-a-LAGO پرامریکی FBI نے چھاپا مار کر وہاں سے درجنوں ایسی خفیہ دستاویزات قبضے میں لیں جو غیر قانونی طور پر ٹرمپ ہتھیا چُکا تھا۔پچھلے مہینے سے امریکی حکومت نے ٹرمپ کے اس مجرمانہ فعل کیخلاف کارروائی شروع کردی ہے۔ ٹرمپ نے کارروائی رکوانے کے لئے تمام عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے، بے سود گئے۔ 234سال کی امریکی تاریخ میں 46 صدور ، ٹرمپ اکلوتا جو ایسے مجرمانہ فعل کا مرتکب ہوا ہے۔ امکان کہ جلد از جلد جیل جانے کوکہ امریکہ میں قومی خفیہ دستاویزات سے کھیلنے والے کے لئے کڑی سزائیں متعین ہیں۔
میراسوال اتنا، اتنے بڑے واقعہ کے بعد جبکہ اداروں کے پاس آڈیو ریکارڈ نگ موجود ، اعظم خان کواُسی وقت سلطانی گواہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ میجر جنرل بابر افتخار DG ISPR کی 16 جون 2022 ءکو پریس کانفرنس کہ ’’سائفر (مراسلہ) کی کوئی حقیقت نہیں ، سب جھوٹ ہے‘‘ ، تب ہی میرا تبصرہ "TOO LITTLE TOO LATE" ، عمران خان واردات کے برعکس پریس کانفرنس پُھس پُھسی تھی۔ عمران خان کے جھوٹ پر مبنی بیانیہ کو شعوری طور پر پنپنے دینا ہی آج کی تباہی وبربادی اور وطنِ عزیزکے بندگلی تک کے سفر کی اصل وجہ ہے۔
عمران خان کی بیخ کنی جنوری ،فروری، مارچ ،اپریل سے آسان اور ممکن تھی۔ کریڈٹ عمران خان کو دینا ہوگا کہ جنرل باجوہ کی اس کیفیت پرجلسوں بازاروں میں جنرل باجوہ کی تفصیلی دُرگت بھی بنائی اور اُسکی مجبوری وخودغرضی اور مفاد پرستی پر اپنی سیاست کو چمکایابھی ۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے مفادات کے دباؤ میں مراسلہ کے اوپر عمران خان کے جھوٹ کو عام ہونے دیا۔ اسی تگ و دو میں اتحادی حکومت کو عمران خان کیخلاف ہر قسم کی فوجداری ،نیب کی کارروائی سے بھی روکے رکھا، بذریعہ جنرل فیض عمران خان کو فیض یاب رکھا۔ عدالتوں سے حق میں فیصلے آئے۔ ضمنی انتخابات میں موافق حالات مہیا کئے کہ جنرل باجوہ کا مقصد عمران خان کے دباؤ میں اتحادی حکومت کو الیکشن یا اپنی توسیع مدتِ ملازمت یا اپنی مرضی کا سربراہ بنوانے کے لئےمجبور رکھنا تھا۔
یہی وجہ کہ جنرل بابر افتخار3 ماہ بعدسامنے آئے بھی توادب آداب کو ملحوظ خاطر رکھا۔ مراسلہ کو لغو قرار دیا تو عمران خان نے اگلے دن ہی عسکری قیادت کو جھاڑ پلا دی کہ’’ سیاست میں دخل مت دو‘‘، ہمارےعساکر نے اُسکا ہر گز بُرا نہ منایا کہ مفادات آڑے تھے۔گو اعظم خان کا چشم کُشا اعترافی بیان سامنے، عمران خان پہلےسےہی اپنے جھوٹ کو سیاست کی سیسہ پلائی دیوار بنا چُکا ہے۔ اگرچہ قانونی طور پر مشکلات نے بڑھنا ہے، سیاسی طور پر بے اثر رہنا ہے۔
یقیناً اعظم خان کو مزید بڑھ چڑھ کر آگے آنا ہو گا۔ عمران خان کی ناک کے نیچے ہونے والے ہر مجرمانہ فعل میں اعظم خان کی گواہی معتبر ہے۔ دیر آید کی درستی کرنا ہو گی۔ ہر صورت میں ہر کیس میں عدالتی نظام کو بھی سُرعت کیساتھ کارروائی مکمل کرنا ہو گی۔ اس سے پہلے کہ 9مئی سمیت باقی سارے جرائم قصہ پارینہ بنیں۔ ملکی سیاست سے جرائم کے ناسور کا قلع قمع نہ ہوا تو ریاست کا اللہ ہی حافظ۔
واپس کریں