دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سوشل میڈیا پر بدتمیزی کرنے والوں کے ساتھ کیا کریں؟
طاہر چوہدری
طاہر چوہدری
ویسے تو سب سے بہترین بات یہ ہے کہ ذاتیات پر حملہ کرنے اور گالم گلوچ کرنے والے کو فوری بلاک کر دیا جائے۔ کسی بھی موضوع پر جواب میں اپنا موقف دینے کی بجائے گالی دینے کا مطلب ہے کہ اس بندے کے پاس کہنے کو کچھ نہیں۔ صرف گالی ہے۔ جس میں اس کا اپنا بھی شاید کوئی قصور نہیں ہوتا۔ تربیت گندے ماحول میں ہوئی ہوتی ہے۔ ماں باپ، استاد ساری زندگی لگا کر بات تک کرنے کی تمیز نہیں سکھا سکے تو آپ بھی یہاں چند کمنٹس میں کچھ فرق نہیں ڈال سکتے۔ لہذا کپڑے بچا کر گزر جانا سب سے بہترین ہے۔
تاہم اس کے باوجود کچھ روحیں ایسی ہوتی ہیں جن کو تھوڑا دوسرے طریقے سے تمیز سکھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
گالم گلوچ یا الزامات پر مبنی کمنٹ کے اسکرین شاٹ سیو کریں۔ آپ کے پاس قانونی کارروائی کے تین مختلف آپشنز ہیں۔
1۔ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کو درخواست دیں۔ ایف آئی اے کارروائی نہ کرے تو سیشن کورٹ میں پٹیشن فائل کر کے اس گالم گلوچ، دھمکی دینے والے کیخلاف ایف آئی آر کا آرڈر لیں۔ استغاثہ فائل ہو سکتا ہے۔
2۔ پاکستان پینل کوڈ کے تحت پولیس کو درخواست دیں۔ پینل کوڈ اس طرح گالم گلوچ، الزامات لگانے کو جرم قرار دیتا ہے۔ پولیس کارروائی نہ کرے تو سیشن کورٹ کے ذریعے ایف آئی ار/استغاثہ۔
3۔ ہتک عزت کے قانون (ڈیفامیشن آرڈیننس) کے تحت لیگل نوٹس بھیجیں۔ الزام ثابت کرنے کا کہیں ورنہ معافی اور ہرجانہ طلب کریں۔ 15 دن میں جواب نہ آئے تو ڈسٹرکٹ جج کے پاس کیس دائر کریں۔
واضح رہے کہ دھمکی یا گالم گلوچ فون کال یا فون میسج میں دی گئی ہے تو ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت ایف آئی آر ہو گی۔
اوپر درج تمام کیسز میں دو صورتیں ہوں گی۔ مخالف فریق کو پولیس، ایف آئی اے یا عدالت آنا پڑے گا یا ایف آئی آر درج ہونے/کیس فائل ہونے کے بعد نہ آنے کی صورت میں اشتہاری قرار پائے گا۔
کوئی بندہ غلط کام کر رہا ہے۔ فراڈ یا کسی کے ساتھ زیادتی وغیرہ اور آپ کے پاس ثبوت بھی موجود ہیں تو اسے ضرور ایکسپوز کریں۔ تاہم صرف سنی سنائی پر یا ایویں شغل میں کسی کو الزام کا نشانہ نہ بنائیں۔ کسی کی تحریر پسند نہیں اور اس نے ذاتی طور پر آپ کو نشانہ نہیں بنایا تو اس سے بھی صرف نظر کریں۔ گالی دیں گے تو قانون کی پکڑ میں ا سکتے ہیں۔

طاہر چودھری، ایڈووکیٹ ہائیکورٹ، لاہور۔
واپس کریں