دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جشن عید میلاد النبی کا آغاز پاکستان میں کیسے ہوا؟
شہزاد ناصر
شہزاد ناصر
سٹیبلشمنٹ نے مذہبی گیم کیسے کھیلا۔ آجکل نومسلم الباکستانی دکھاوے کےایمانی جوش وجذبے کےساتھ جشن عید میلادالنبی یوں مناتے ہیں جیسے سیکڑوں سال سے ان کے بزرگ مناتے آرہے ہوں حالانکہ ان کے بڑوں کو پچاس سال ہہلے پہلا کلمہ بھی پورا نہیں آتاتھا جبکہ اصلی مسلمان ( یعنی عرب )نومسلم الباکستانیوں کی حرکتوں کودیکھ دیکھ کر حیران وپریشان ہوتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہم نے انھیں سکھایاتھالیکن ہماری دی ہوئی چیز سیکھنے کے بعد یہ تو پاگل ہوچکے۔ زیادہ دورکی بات نہیں 1969 سے پہلے سرکاری سطح پر کوئی جشن عید میلادالنبی نہیں منایاجاتاتھا،جلوس نکلتاتھا نہ سرکاری چھٹی ہوتی تھی بلکہ عید میلادالنبی بھی نہیں اسے “بارہ وفات”کہاجاتاتھا ۔
تو یہ سب معجزہ کچھ کیسے ہوا؟ یہ جذبہ ایمانی راتوں رات کون سے ساتویں آسمان سے نازل ہوگیا ؟ تو آئیے اس کہانی سے پردہ اٹھاتے ہیں ۔
جنرل یحیی خان کا دور حکومت تھا ۔ 1970 کے الیکشن کی طرف ملک بڑھ رہاتھا، سیاسی فضامیں شدت کی حدت تھی، مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب بنگالی قوم پرستی کاعلم بلند کرچکاتھا ،وہاں دوقومی نظرئیے کی بجائے بنگالی قوم وزبان کے نعرے لگ رہےتھے ،دوسری طرف مغربی پاکستان میں بھٹو نے سوشلزم کانعرہ لگادیااور کہاکہ عوام کامسئلہ مذہب نہیں روٹی کپڑا اورمکان ہے۔
جنرل یحیی کی سٹیبلشمنٹ اپنے کارڈ کھیل رہی تھی، جنرل نوابزادہ شیرعلی خان اس کامشیر خاص تھا جو نواب پٹودی کابھائی اور انڈین اداکار سیف علی خان کاچچاتھا، اس نے بھٹو اور شیخ مجیب کا نظریاتی مقابلہ کرنےکےلئے لفظ ” نظریہ پاکستان “ ایجادکیا، اس سے پہلے نظریہ پاکستان کالفظ کبھی استعمال نہیں ہواتھا اور آج یہ لفظ ہرکتاب، اور اینکرپرسن کے منہ پر رٹوطوطے کی طرح موجود ہے۔
دوسرے قدم کے طورپر “ وزارت مذہبی امور “ قائم کی گئی تاکہ سرکاری سطح پر ٹارگٹڈ مذہبی پالیسیاں تیارکرکےان کوفروغ دیاھاسکے۔
تیسرے قدم کےطورپرتمام مذہبی جماعتوں کوبھٹو کےسوشلزم اور شیخ مجیب کے بنگالی نیشنلزم کےخلاف متحدکیاگیا اور اس مقصد کیلئے “ اسلام خطرےمیں ہے” کا بگل بجادیاگیا۔
چوتھے قدم کے طورپر پاکستان کی ہسٹری میں پہلی بار بارہ ربیع الاول کو عیدمیلادالنبی کاجلوس شوکت اسلام کے نام سے مذہبی جماعتوں نے نکالا اور اس دن سے باقاعدہ نکل رہاہے۔
جشن عید میلادالبنی کاجلوس اور چھٹی اسلام سے محبت نہیں بلکہ سیاسی مقاصد کےلئے شروع کیاگیاتھااور یہ یحیی خان کی حکومت تھی جس نے سب سے پہلے مذہبی کارڈ استعمال کیا۔اب ملاں اور مذہبی سیاسی جماعتیں اپنے ان پڑھ اور جذباتی فالوورزکو متحرک کرنےاور دائرہ اثرکوبڑھانےکےلئے یہ دن استعمال کرتی ہیں ورنہ اس جشن کااسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
جشن عید میلادالنبی دراصل پاکستان کے عوام کوسیاسی اور معاشی جدوجہد سے ہٹانےاور انھیں مذہبی معاملات میں الجھانے کی اسٹیبلشمنٹ کی سوچی سمجھی چال تھی اور ہے۔
واپس کریں