امریکی ریاست کیلی فورنیا کے امیر ترین شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ میں ہالی وڈ کے کئی نامور اداکاروں اور اداکارائوں کے کروڑوں ڈالر مالیتی کے قیمتی گھر بھی جل کر خاکستر ہو گئے جبکہ بے قابو آگ نے قیامت کی گھڑی کی یاد دلادی اور دوزخ کا دروازہ دکھا دیا۔ جنگل کو آگ لگنے کے دوران ہی طوفانی جھکڑ چلنا شروع ہو گئے جس کے باعث آگ تیزی سے پھیلتی ہوئی رہائشی آبادیوں تک آپہنچی اور روئے زمین پر موجود ہر چیز کو راکھ کے ڈھیروں میں تبدیل کر دیا۔ اس آگ میں جھلس کر دس افراد ہلاک ہوگئے جبکہ لوگوں کے سامان اسباب سمیت اربوں ڈالر پلک جھپکتے میں خاکستر ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق معروف نیوز چینل سی این این کے لائیو شو میں آسکر ایوارڈ کیلئے دوبار نامزد ہونے والے اور تین ایمی ایوارڈز کے فاتح جیمزوڈ یہ بتاتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے کہ ان کا عالیشان گھر اس آگ میں جل کر مکمل راکھ بن چکا ہے۔ یہ گھر پرفضا مقام پیسفک پیلسیڈ پر واقع تھا جو دیگر شوبز ستاروں کا بھی مسکن ہے۔ میڈیا میں اس بات کو بطور خاص ہائی لائٹ کیا گیا کہ جیمزوڈ وہی امریکی اداکار ہے جس نے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ جیمزوڈ نے اس وقت اپنی ٹویٹس میں لکھا تھا کہ ’’ان سب کو مار ڈالو‘ شاباش نیتن یاہو۔ آپ نے امریکی کٹھ پتلیوں کی ایک نہ سنی‘ غزہ پر اسی طرح حملے جاری رکھیں‘‘۔ اب سوشل میڈیا پر جیمزوڈ کو روتے ہوئے دیکھ کر لوگ اس سے استفسار کر رہے ہیں کہ انہیں اسرائیلی مظالم کی حمایت پر اب پچھتاوا تو ہوتا ہوگا اور بے گھر ہونے کی تکلیف اور اپنے گھر کو اپنے سامنے جلتا دیکھ کر مظلوم فلسطینی یاد تو آتے ہونگے۔ بی بی سی نے قیامت کے مناظر دکھانے والی اس آگ کو امریکی تاریخ کی مہنگی ترین آگ قرار دیا ہے جس میں پندرہ بار آسکر ایوارڈ کیلئے نامزد ہونے واگے گیت نگار ڈیان واران اور اداکارہ اینا فیرس کے گھر بھی مکمل طور پر جل گئے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ قدرت کا اپنا نظام ہے اور قدرت سرکش انسانوں کو زلزلوں‘ سیلابوں‘ آفات اور انسانی تباہی کے دوسرے اسباب پیدا کرکے وارننگ دیتی رہتی ہے۔ بے شک غزہ میں گزشتہ سوا سال سے اسرائیل کے جاری مظالم، جن میں انسانوں کو خواتین اور بچوں سمیت گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے اور امریکہ کے علاوہ دوسرے مغربی یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی سرپرستی بھی ایک طرح کی اللہ کے نظام سے سرکشی ہی ہے، اس لئے یہ تصور کرنا بے جا نہیں کہ قدرت کی جانب سے انسانیت کے قتل عام پر ان سرکش انسانوں کو خوفناک جھٹکا لگا کر وارننگ دی گئی ہے۔ قدرت کی یہ وارننگ یقیناً اسرائیل کے تمام سرپرستوں‘ سہولت کاروں اور مسلم دنیا کی ان قیادتوں کیلئے بھی ہے جنہوں نے اسرائیل کے مظالم رکوانے کیلئے ابھی تک کوئی عملی کردار ادا نہیں کیا اور وہ مصلحتوں کی چادر اوڑھے چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ قدرت کے انصاف میں دیر تو ہو سکتی ہے مگر اندھیر ہرگز نہیں۔
واپس کریں