شرافت رانا ایڈووکیٹ
پی پی پی پی 2013 کے بعد سے جرنیلوں کو موقع دے رہی ہے کہ وہ اپنے نابغہ روزگار خیالات اور تصورات کو امپلیمنٹ کر کے پاکستان کو پوری دنیا میں ترقی کی ایک روشن مثال بنا دیں۔بصورت دیگر پیپلز پارٹی اگر مزاحمت کرتی ہے ۔ تو ریاست پیپلز پارٹی ۔ عوامی نیشنل پارٹی اور کارکنان کو قتل کرتی ہے ۔ ختم کرنے کے درپے ہو جاتی ہے۔صدر زرداری نے جرنیلوں کو موقع دے رکھا ہے کہ آپ اپنی سی کوشش کر لو ۔
جنرل ندیم انجم اور جنرل باجوہ نے جنوری 2022 میں تسلیم کیا تھا کہ ملک چلانا جرنیلوں کا کام نہیں ہے۔
اس وقت انہوں نے زرداری صاحب کو کہا تھا کہ کوئی فارمولا دو کہ ملک چل جائے۔
زرداری صاحب نے کھلے چوک میں کھڑے ہو کر یہ کہا تھا کہ فارمولا ایک ہی ہے کہ فوج بیرکس میں واپس جائے ۔ جج عدالت میں واپس جائیں تو ملک کو ہم چلا لیں گے۔
لیکن 2022 میں اتحادی حکومت بننے کے بعد نواز شریف نے جنرل عاصم منیر کو دوبارہ قائل کر لیا کہ جج جرنیل اور نواز شریف مل کر ملک کو چلا سکتے ہیں پیپلز پارٹی کی ضرورت نہیں ہے۔
اب گزشتہ دو سال سے حافظ عاصم منیر ۔ نواز شریف شہباز شریف اور محترمہ مریم نواز ججوں اور بیوروکریٹس کے ساتھ مل کر ملک کو سنگاپور اور
ہانگ کانگ بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی آج بھی یہی استدعا ہے کہ اس کوشش میں مزید نقصان ہو جائے گا اور لیکن جب بھی انہیں سمجھ آئے گی اس وقت ہم اپنی کوشش کر لیں گے۔
اب ہم اپنی کوشش اس لیے نہیں کر سکتے کہ بہت سی وجوہات کی بنا پر ہم پارلیمان میں اکثریت حاصل نہیں کر پائے۔
حافظ عاصم منیر سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف ضیاء الحق یحیی خان اور ایوب خان بیوقوف جاھل اور پاگل کے پتر تھے اور وہ پیدائش کے وقت ہی معاشیات میں نوبل انعام ساتھ لے کر پیدا ہوئے ہیں ۔
پوری دنیا معیشت معاشی پالیسی اور سرمایہ دار کو یونیفارم والے لوگوں سے دور رکھتی ہے کہ سرمایہ ایک ایسا پرندہ ہے جو بہت اسانی سے خوفزدہ ہو جاتا ہے اور یونیفارم کے کلر دیکھ کر اڑ جاتا ہے ۔
جنرل اصم منیر سمجھتے ہیں کہ پوری دنیا نے سرمایہ کو چھاونی اور یونیفارم میں جمع کر کے ترقی کی ہے۔
اس وقت نوبل انعام والی کمیٹی بھی جنرل آصف منیر کی ایس آئی ایف سی کے نتائج و اوقے پر غور کر رہی ہے کیونکہ امکانات روشن ہیں کہ جنرل عاصم منیر پاکستان کی معیشت کو 169 نمبر سے 269 نمبر پر پہنچا کر کہیں سچ مچ معاشیات کا اگلے سال کا نوبل انعام ہی نہ جیت لیں ۔
واپس کریں