دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چھبیس جنوری، بھارت کا نام نہاد یوم جمہوریہ اور کشمیری عوام کا یوم سیاہ
راجہ خان افسر خان
راجہ خان افسر خان
بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کشمیری جہاں کہیں بھی آباد ہیں۔بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے خصوصاً مہذب اور با اثر اقوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے اس دن کو یوم سیا ہ کے طور پر مناتے ہیں۔کشمیریوں کا یہ احتجاج اس امر کا مظہر ہے کہ جب تک بھارت کشمیری عوام کے مسلمہ حق خودارادیت کو تسلیم نہیں کرتا جس کا بھارت نے 5جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر عالمی برادری کے سامنے کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق، حق خودارادیت دینے کا جو وعدہ کیا تھا جو کشمیریوں کا اخلاقی، سیاسی، معاشرتی اور پیدائشی حق ہے لیکن بھارتی حکومتوں نے کئی دہائیاں گزارنے کے باوجود اپنا یہ وعدہ ایفا نہ کیا ہے۔ کشمیری عوام نے مختلف فورمز کے ذریعے اپنے بنیادی حق کے حصول کے لئے جب بھی آواز بلند کی تو بھارت نے ان پر ظلم و تشدد کر کے ان کی آواز کو دبانا چاہا۔
مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم،گجرات میں مسلم کش فسادات،آسام اور نا گا لینڈ میں علیحدگی پسند تنظمیوں کی مقبولیت میں اضافہ اور بالخصوص مہاراشٹر سمیت دیگر ہندو اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات میں اضافے کے باوجود بھارت کی طرف سے خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت باور کرانا انتہائی عجیب ہے۔جب تک بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوا م کی اکثریت کی رائے کا احترام نہیں کرتی تب تک اسے یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں۔
بھارت کے یوم جمہوریہ کی اصلیت انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظمیوں نے گزشتہ سال کھول دی تھی جب انہوں نے اپنی رپورٹ شائع کی۔"ان تنظمیوں کا کہنا ہے کہ کشمیر کے طول و عرض سے لگ بھگ 15ہزار لوگوں کو اغوا کرکے ہمیشہ کیلئے غائب کر دیا گیا۔ گزشتہ چند برسوں کے عرصہ میں ایک لاکھ لوگوں کو شہید کر دینا،ہزاروں عورتوں سے ان کے سہاگ چھین لینا،ہزاروں بچو ں کو یتیم بنا دینا اور مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی رائے کو دبانے کے لئے اپنی ریگولر تقریباً سات لاکھ فوج کے ذریعے ظلم وتشدد کرنے جیسے دیگر واقعات کے پیش نظر بھارت کو کسی بھی لحاظ سے یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے آپ کو ایک سیکو لر اور جمہوری ملک کہلوائے "۔
بھارتی حکومت بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے روپ میں روشناس کرانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس بنیاد پر نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشست کا امیدوار ہے بلکہ بھارت میں موجود مسلمانوں کی تعداد کے حوالے سے اسلامی کانفر نس تنظیم کی رکنیت کا بھی طلب گار ہے۔ایسی صورتحال میں بھا رت کی طرف سے کشمیر سمیت دیگر ریاستوں اور صوبوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف امتیازی اور متعصبانہ سلوک اس امر کامظہر ہے کہ بھارت میں نہ تو کوئی جمہوریت رائج ہے اور نہ ہی وہاں اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہیں۔نیز مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف بھی بھارتی حکومت کی اصل مکروہ شکل دنیا کے سامنے لانے کے لئے کافی ہے۔
تمام کشمیری قوم بھارت کے نام نہاد"یوم جمہوریہ"کے موقع پر عالمی طاقتوں اور خصوصاً UNOسے سوال کرتے ہیں کہ شہری آزادیوں کو انسانیت سوز قوانین کی زنجیروں میں قید کر نے، معصوم اور بے گنا ہ کشمیری عوام کو ماروائے عدالت قتل کرنے، کشمیر کی عرت مآب ماؤں بہنوں،بیٹیوں کی اجتماعی آبر و ریزی، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق، حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے نہتے عوام پر 7لاکھ سے زائد مسلح افواج مسلط کر نے کا نام جمہوریت ہے جو بھارت 26جنوری کے سیاہ دن کے موقع پر یوم جمہوریہ کے طور پر منا رہا ہے۔اگر ایسا نہیں تو عالمی طاقتیں خصوصاًUNO،دنیا کی دیگراقوام اور ریاستوں میں مداخلت کرتے ہوئے انہیں ان کی خواہشات کے مطابق ان کے مطالبات کو جائز تسلیم کر چکی ہیں۔مسئلہ کشمیر اورکشمیریوں کو بھی ان کے بنیادی حق،حق خودارادیت کو بھار ت سے تسلیم کروانے میں اپنا کردار اداکریں کیونکہ مسئلہ کشمیر نے ایک طرف کشمیریوں کو گزشتہ کئی دہائیوں سے گولیوں اور جیلوں کی نظر کیا جبکہ دوسری طرف پورے جنوبی ایشاء کا امن درہم برہم کر دیا۔جس کی بنیاد ی وجہ بھارت کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ ڈالنا اور فوجی طاقت کے نشے میں مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیر کرنا ہے۔
26جنوری یوم سیاہ کے موقع پر کشمیری انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبو ضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ کشمیر یوں کو ان کا پیدائشی حق "حق خودارادیت"دے اور مقبو ضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بر بریت بند کرتے ہوئے مقبو ضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو رسائی دے۔
واپس کریں