راجہ خان افسر خان
کشمیریوں کے لئے تجدید عہد کا دن۔19جولائی کوکشمیر کے دونوں اطراف، پاکستان اور بیرون ملک مقیم کشمیری یوم قرارداد" الحاق پاکستان" منا کر19جولائی 1947میں مسلم کانفر نس کی جنرل کونسل کی طرف سے آبی گزر گاہ سرینگر میں سردار محمد ابراہیم خان (مرحوم) کی رہائش گاہ پر قائمقام صدر چوہدری حمید اللہ کی صدارت میں منظور ہونے والی قرارداد الحاق پاکستان کی از سر نو تجدید کی جاتی ہے۔ آل جموں وکشمیر مسلم کانفر نس کی جنرل کونسل کی قرارداد میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق ریاست کی غالب اکثریت،اسکے جغرافیائی، اقتصادی،تہذیبی،سماجی اور مذہبی رشتے پاکستان کے ساتھ بنتے ہیں اور اسی وجہ سے ریاست جموں وکشمیر کا پاکستان کی دستور قانون ساز اسمبلی سے الحاق کیا جائے ورنہ ریاست کی عوام احتجاج کریں گے۔ اس وقت صدر مسلم کانفر نس چوہدری غلام عباس جیل میں تھے۔ جس کی وجہ سے قائمقام صدر مسلم کانفر نس نے صدارت کی تھی۔
جنرل کونسل کے اجلاس میں جن زعماء نے شرکت کی۔ ان میں نمایاں سردار محمد ابراہیم خان، سید نزیر حسین شاہ،سردار محمد لطیف خان، سید حسن شاہ گردیزی، غلام رسول پنڈت،راجہ عبدالحمید خان، چوہدری نور حسین، خواجہ عبدالحمید خان، خواجہ غلام نبی، خواجہ یوسف صراف، عنایت اللہ اور کئی دوسرے افراد شریک تھے۔ 1944ء میں حضرت قائداعظم محمد علی جناح جب سرینگر تشریف لے گئے تو اس وقت شیخ عبد اللہ اورچوہدری غلام عباس نے ان سے ملاقاتیں کیں۔ اسوقت شیخ عبد اللہ کا کانگریس کی طرف جھکاؤ تھا۔ قائداعظم نے جون میں مسلم کانفر نس کے سالانہ اجلاس سے خطاب کیا۔ اسوقت سرینگر کی آبادی بھی بہت کم تھی۔ لیکن اس کے باوجود ایک لاکھ کا اجتماع تھا جو کہ قائداعظم کا خطاب سننے آئے ہوئے تھے۔
قائداعظم نے دو گھنٹے تقریر کی۔ اور کشمیریوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے سیاسی پلیٹ فارم آل جموں وکشمیر کے جھنڈے تلے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔ اس میں چوہدری صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ اور دس کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کی ہمددریاں آپ کے ساتھ ہیں۔ 3جون 1947کو اعلان آزادی ہند میں پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا تو چوہدری غلام عباس جیل میں تھے۔ تقسیم کے وقت سازشیں کی گئیں اور برطانوی سامراج کی نظر یں کشمیر پر تھیں کیونکہ معاشی، دفاعی اور سیاسی اعتبار سے ریاست جموں وکشمیر پاکستان کی شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے۔ ریاست کشمیر کا فطری اتحاد رکوانے کے لئے سازشیش کی گئیں۔ قائداعظم کے 1947کے مسلم کانفر نس کے اجلاس کے خطاب کے بعد ریاست جموں وکشمیر کی نمائندہ جماعت مسلم کانفر نس پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کے فطری اتحاد کا رول ابھرا۔مجاہد اول سردار محمدعبد القیوم خان اورچوہدری غلام عباس کی پاکستان کے ساتھ وابستگی ہمیشہ قائم و دائم رہی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور حکومت آزاد کشمیر نے ہفتہ الحاق پاکستان منانے کا اعلان کیا ہے۔ہفتہ الحاق پاکستان 6تا 8جولائی یوم مزاحمت اور 13 جولائی یوم شہداء کشمیر کے موقع پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ کشمیریوں نے 13 جولائی 1931 اپنے مقدس خون سے جس جدوجہد کا آغاز کیا تھا وہ سفر آج تک جاری ہے اور اس سفر میں لاکھوں کشمیریوں کا خون شامل ہو چکا ہے اور بھارت کو ہم نے دنیا میں بے نقاب کرنا ہے کہ جب تک وہ کشمیریوں کوحق خودارادیت نہیں دیتا تب تک کشمیری اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
یوم الحاق پاکستان منانے کا مقصد یہ ہے کہ کشمیر ہر مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔کشمیریوں نے اپنے آباؤ اجداد کی قبروں پر پانی چڑھا کر عملاً ثبوت منگلا ڈیم کی صورت میں دیا ہے اور کشمیری پاکستانی عوام کی خاطر مزید بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لئے نیلم جہلم پر اجیکٹ کی تعمیر کے لئے عملی یکجہتی اور بھائی چارے کا ثبوت دیا ہے۔ کیونکہ پاکستانی عوام کی خوشحالی اور مستحکم پاکستان کشمیر یوں کی آزادی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ کشمیری عوام اور حکومت کو وقتی طور پر کسی پاکستانی حکومت سے اختلاف تو ہو سکتا ہے لیکن پاکستانی عوام کے ساتھ کشمیریوں کے دل دھڑکتے ہیں اور پاکستانی قوم کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھتے ہیں۔
پاکستان اور کشمیر ایک جسم کی مانند ہیں۔کشمیر خطہ پاکستان کا پانچواں ستون ہے۔ قرارداد الحاق پاکستان کو وہی مقام اور حیثیت دیتے ہیں جس طرح قرارداد پاکستان کو حاصل ہے۔ کشمیری قوم الحاق پاکستان کی خاطر قربانیاں دے رہی ہے انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ ہو گا۔ چونکہ کشمیر یوں کا مقدرپاکستان کے ساتھ وابسطہ ہے۔
راجہ خان افسر خان ۔ ڈا ئریکٹر کشمیر لیبریشن سیل
واپس کریں