دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
زعفرانی انتہاپسند تنظیم
فہد علی
فہد علی
آر ایس ایس یا راشٹریہ سویم سیوک سنگ اسکی بنیاد تو اس لیے رکھی گئی تھی تاکہ ہندستان میں لوگون کی فلاح کا کام عمل میں لایا جائے تاہم فلاح تو کیا بھارت میں ہونے والی ریاستی دہشتگردی اور اقلیتیوں پر ہونے والے مظالم میں بھی یہ تنظیم پیش پیش دکھائی دیتی ہے ۔آر ایس ایس کا قیام 1925 میں عمل میں لایا گیا اور 2014 تک اس تنظیم میں 50 لاکھ لوگ شامل ہو چکے تھے 2023 میں کیے گئے سروے کے مطابق 50 کڑور سے زائد لوگ سنگ پریوار کا حصہ بن چکے ہیں ۔اس تنظیم پر ماضی میں 3 مرتبہ پابندی بھی عائد کی گئی ۔یہ ہندو سوائم سیوک سنگ کے نام سے بیرون ممالک میں سرگرم ہے، وہاں سے خطیر رقم چندہ لایا جاتا ہے۔ یہ بھارت کو ہندو ملک گردانتی ہے۔ اور یہ اس تنظیم کا اہم مقصد بھی ہے۔  اس تنظیم سے منسلک لوگ آئے روز بھارت میں بسنے والی اقلیتیوں اور خاص طور پر وہاں رہنے والے مسلمانون کو نشانہ بناتے ہیں اس تنظیم کا خواب بھارت کو ایک ہندو راشٹر بنانا ہے جس کے لیے وہ آئے روز ریلیاں بھی نکالتے ہیں اور مسلمانون کے خلاف کھلم کھلا علان جنگ بھی کرتے ہیں ۔اس تنظیم کو بی- جے -پی بھارتیہ جنتا پاڑٹی کی مکمل حمایت حاصل ہے جس وجہ سے انکو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔بھارت میں دنگے فسادات برپا کرنے میں اس تنظیم کا نام سرفہرست ہے۔ 1927 ء کے ناگپور فساد میں اس کا اہم رول رہا ہے۔ 1948 ء کو اس تنظیم کے ایک رکن ناتھورام ونائک گوڈ سے نے مہاتما گاندھی کو قتل کر دیا۔ 1969ء کو احمد آباد فساد، 1971 ء کو تلشیری فساد اور 1979 ء کو بہار کے جمشید پور فرقہ وارانہ فساد میں ملوث رہی۔ 6 دسمبر 1992ء کو اس تنظیم کے اراکین (کارسیوک) نے بابری مسجد میں گھس کر اس کو منہدم کر دیا۔ آر ایس ایس کو مختلف فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث ہونے پر تحقیقی کمیشن کی جانب سے سرزنش کا سامنا کرنا پڑا، وہ درج ذیل ہیں
1969 ء کے احمدآباد فساد پر جگموہن رپوڑٹ
1970 ء کے بھیونڈی فساد پر ڈی پی ماڈن رپورٹ
1971 ء کے تلشیری فساد پر وتایاتیل رپورٹ
1979 ء کے جمشیدپور فساد پر جتیندر نارائن رپورٹ
1982 ء کے کنیاکماری فساد پر وینوگوپال رپورٹ
1989 ء کے بھاگلپور فساد کی رپورٹ
اس تنظیم کا ایک اور اہم مقصد یونیفارم سول کوڈ کا بھارت میں نفاز ہے ۔ اس کوڈ کے مطابق بھارت میں رہنے والی ہر اقلیت کو ہندو دھرم کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنی پڑھے گی وہ آزادی تو کیا کسی بھی صورت اپنی مذہبی رسومات ادا نہیں کر سکیں گے ۔حال ہی میں بھارت کی شہر ہریانہ کے ضلح نوح میں اسی تنظیم کی جانب سے ریلی نکالی گئی جس کی زد میں لاکھون مسلمان آ گئے۔ ایک مسجد کے نائب امام سمیت کم از کم پانچ افراد کو قتل اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔ امام کو مبینہ طور پر 70 سے 80 لوگوں کے ہجوم نے چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا  جس نے ایک روز قبل انجمن جامع مسجد کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔ واقعے کے دوران ملزمان نے فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں نائب امام اور ایک اور شخص شدید زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ڈی سی پی کے مطابق، امام کو مبینہ طور پر چاقو کے وار سے زخم آئے ۔ فسادات ایک مذہبی جلوس کے بعد پھوٹ پڑے، جسے 'برج منڈل جالابھیشیک یاترا' کہا جاتا ہے، جو نوح کے علاقے میں مسلم اکثریتی علاقے سے گزرا۔ بی جے پی کے ایک مقامی عہدیدار کے ذریعہ شروع کیے گئے جلوس نے کشیدگی میں اضافہ کیا، جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کردیئے گئے، لوگوں کے اجتماع کو محدود کردیا گیا، جبکہ موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بھی بدھ تک معطل کردیا گیا ہے۔ان کے علاوہ یہ تنظیم بہت سے دہشتگردانہ سرگرمیون میں بھی سرگرم عمل ہیں ان میں منددرجہ ذیل سر فہرست ہیں ۔
حیدرآباد مکہ مسجد بم دھماکا
اجمیر بم دھماکا
سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکا
کیول آر ایس آیس ہی نہیں بلکہ اس جیسی درجنون ہم خیال تنظیمیں ہیں جو آر ایس ایس کے ذیلی تنظیم کے نام سے کام کرتی ہیں ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔
وشوا ہندو پریشد
بھارتیہ جنتا پارٹی - سنگھ پریوار کی سیاسی تنظیم
ون بندھو پریشد،
راشٹریہ سیوکا سمیتی،
سیوا بھارتی،
اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد - سنگھ پریوار کا اسٹوڈینٹس ونگ
ونواسی کلیان آشرم،
بھارتیہ مزدور سنگھ،
ودیا بھارتی وغیرہ شامل ہیں۔
بھارت میں بسنے والے ہر شخص کی دلی دعا ہے کہ ان تنظیمون پر پابندی عائد کی جائے تاکہ وہاں رہنے والی اقلیتیں سکون کے ساتھ جیون بسر کر سکیں ۔آخر کب تک ہندستان میں رہنے والے مسلمان اس زا
زعفرانی انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے ۔
واپس کریں