طاہر چوہدری ایڈووکیٹ
آئی جی پنجاب کا نام فیصل شاہکار ہے۔ پرویز الٰہی نے وزیر اعلی بنتے ہیں پہلا کام اپنا آئی جی لگایا۔سی سی پی او لاہور غلام ڈوگر کو وفاق کی طرف سے بار بار نوٹیفکیشن کے باوجود ریلیو نہیں کیا گیا۔ پنجاب حکومت ڈٹ گئی کہ ہم اپنی مرضی کے پولیس آفیسر رکھیں گے۔ ان کی خدمات وفاق کے سپرد نہیں کریں گے۔ غلام ڈوگر بھی نوکری کی پرواہ کیے بغیر پرویز الٰہی کے ساتھ کھڑے ہیں۔پنجاب پولیس اس وقت مکمل طور پر پرویز الٰہی کے زیر اختیار ہے۔ وفاق کو ٹکر دے کر اپنی مرضی کے افسران رکھے ہیں۔
کل کے وقوعہ کے بعد ایک ملزم کا فوری اقبالیہ بیان وائرل کروایا جاتا ہے۔ یہ بیان گجرات کے ایک تھانہ سے وائرل ہوتا ہے۔ وقوعہ وزیراباد میں ہوتا ہے۔ بندے کا بیان گجرات کے تھانے سے سامنے آتا ہے۔ صوبے کا آئی جی پرویز الٰہی کا سب سے زیادہ اعتماد والا بندہ ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ پرویز الٰہی اپنے شہر گجرات کے تھانوں میں اپنی کسی مخالف سیاسی پارٹی سے ہمدردی رکھنے والا ڈی پی او، ایس پی، ایس ایچ او وغیرہ لگائے۔
گجرات کے تھانے سے بیان وائرل ہونے کے بعد پرویز الٰہی نے پورا تھانہ "معطل" کر دیا۔
رات گئے ملزم کا ایک اور بیان وائرل کیا گیا۔ یہ بیان پہلے والی جگہ سے مختلف جگہ پر ریکارڈ ہوا۔ پہلے بیان میں ویڈیو میں پیچھے دیوار پر گجرات اور تھانہ کنجاہ کے الفاظ لکھے نظر آ رہے ہیں۔ رات گئے وائرل کئے گئے دوسرے بیان میں ملزم بظاہر کسی پولیس افسر کے آرام دہ کمرے میں بیٹھا ہوا ہے۔ پولیس افسر سے سوال پوچھ رہے ہیں۔ ملزم کہتا ہے کہ خان نے نبوت کا دعویٰ کیا اسلئے اسے مارنا چاہتا تھا۔
پہلے بیان پر پورا تھانہ "معطل" ہونے کے باوجود رات گئے یہ دوسرا بیان بھی وائرل کیا جاتا ہے۔
آپ کو اس سب معاملے میں کچھ مشکوک لگتا ہے؟
اپنی پنجاب پولیس، اپنا قابل اعتماد آئی جی جسے وزیر اعلی بننے کے بعد خود چن کر لگایا، اپنا شہر، اپنے شہر میں یقینا سب سے قابل اعتماد پولیس افسر جو آپ کی مرضی کے بغیر چوں بھی نہ کریں، پہلے بیان کے بعد پورا تھانہ "معطل"، لیکن اس کے باوجود رات گئے دوسرا بیان وائرل۔۔۔۔
واپس کریں