دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ارشد شریف کا قاتل کون ہے؟
طاہر چوہدری ایڈووکیٹ
طاہر چوہدری ایڈووکیٹ
صرف تین چار سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ آپ کو شاید کچھ آئیڈیا ہو جائے۔
1۔ ارشد شریف کو پاکستان سے کیوں اور کس کی وجہ سے بھاگنا پڑا؟

2۔ کینیا پولیس کہتی ہے بچے کے اغوا کی خبر تھی اور بالکل ایسی ہی گاڑی کے بارے بتایا گیا تھا جس میں ارشد شریف تھا۔ ہم نے وہ گاڑی سمجھ کر فائرنگ کی جس میں بچے کو اغوا کر کے لے جایا جا رہا تھا۔
کینیا ہمارے جیسا ہی ملک ہے۔ یا شاید ہم سے بھی ابتر صورتحال۔ وہاں کی پولیس کا بھی اس سے خود ہی اندازہ لگا لیں۔ ایک بچے کے اغوا پر پولیس کا اس لیول پر ایسے متحرک ہونا سمجھ میں نہیں اتا۔
کیا پولیس کسی ایسی کار پر اندھا دھند فائرنگ کرے گی جس میں کسی بچے کو اغوا کر کے لے جایا جا رہا ہوں جبکہ پولیس کا مقصد اس بچے کو بچانا اور اغوا کاروں سے چھڑوانا ہو؟

3۔کیا اندھا دھند فائرنگ میں پولیس کو ذرا سا بھی خدشہ نہیں تھا کہ اس سے بچہ نشانہ بن سکتا ہے؟ یا بچہ اغوا صرف کہانی تھی۔ انہیں پتہ تھا کہ اندر کوئی بچہ نہیں ہے بلکہ ان کا ٹارگٹ ہے جسے انہوں نے مارنا ہے۔

4۔کیا مغوی بچے کو بچانے کیلئے کار پر اندھا دھند فائرنگ کی جائے گی یا اس کے ٹائروں پر برسٹ کر کے گاڑی کو روکنے کی کوشش کی جائے گی؟ ارشد شریف کی گاڑی کے ٹائروں پر گولی کا کوئی نشان نظر نہیں اتا۔ ساری گولیاں اوپر والے حصے میں ماری گئیں۔ کیا گاڑی روکنا پولیس کا مقصد تھا ہی نہیں؟ مقصد کچھ اور تھا؟

5۔ کیوں اس فائرنگ سے گاڑی میں موجود دو لوگوں میں سے صرف ارشد شریف ہی مرا۔ دوسرے کی قسمت اچھی تھی یا معاملہ کچھ اور تھا؟

6۔ رپورٹس کے مطابق گاڑی پر 9 گولیوں کے نشان ہیں۔ کچھ رپورٹس ہیں کہ 6 گولیوں کے نشان ہیں۔ حیران کن طور ان 9 یا 6 میں سے صرف ایک گولی ارشد شریف کو لگی۔ اور یہ ایک گولی بھی وائٹل پارٹ یعنی سر میں۔ سر میں گولی لگنے پر بچنے کے چانس نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ اتنی ایکوریسی؟ پولیس نے اندھا دھند فائرنگ میں اس بات کو یقینی بنایا کہ اغوا کار کو گولی ایسی جگہ لگے جہاں اس کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوں؟
واپس کریں