دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
لاڈلے کی اصطلاح
اجمل خٹک کثر
اجمل خٹک کثر
عمران خان کیلئےلاڈلہ کی اصطلاح سلیم صافی کی اختراع ہے ۔اس ضمن میں ایک اور سچ یہ بھی ہے کہ اس اصطلا ح کو عوامی بنانے میں بلاول کامخصوص انداز بھی شامل ہے۔گویا اس اصطلاح کوسلیم صافی کی متانت اوربلاول کے قول سدید نے ملک و دیار غیر کے طول وعرض تک پہنچایا۔قول سدید قرآن عظیم کاحکم عظیم ہے،’’راست بات کہناہے‘‘یوں کہ وہ اُس شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے ہیں جنہیں وقت کے آمر نے دھمکی دی کہ سرزمین وطن پر پائوں رکھا تو انجام ٹھیک نہ ہوگا،بے نظیر بھٹو نے قدم رکھتے ہی سنجیدگی سے بقول فیض صاحب کہا، ’’ہم نے اُ ن پر کیا حرف حق سنگ ...جن کی ہیبت سے دنیا لرزتی رہی۔

غالب نےکہا تھا،’’سب کہاں کچھ لالہ وگل میںنمایاں ہوگئیں...خاک میں کیا کیا صورتیںہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں۔‘‘ خوشحال بابا نے پھر یاد دلایا کہ ،’’گرتمام تر عمرباغ کے گلوں کو دیکھو...پھر بھی کہاں مگر میرا جگر سوزیخ ہو سکے ہنوز۔ ارماں یہ کہ میں ہمیشہ نہ ہونگا،پھر بھی ہمیشہ سرخ پھول سال سال بھی ہونگے۔ رنگا رنگ نرگس کے غنچے آپہنچے،مگر خوشحال کیلئے نہ ہوا صباح۔‘‘یہاں بابا اپنی قوم سے شکوہ بھی کرتے ہیں،’’میں کس کیلئے یہ کررہاہوں کہ قدرداں کوئی نہیں،آگ لگ جائے ان تلوارقلموںکو۔‘‘ خوشحال کاسائنسی فہم بھی کمال پر رہا،ویسے تو سائنس حقائق کے علوم کا نام ہےمگر بعض سائنسی علوم زیرک نظری و تبیان سے بھی اہلِ بُرہان پر منکشف ہوجاتے ہیں، دنیا کی تما م زبانوں میںسائنسی فہم کےنشان ملتے ہیں۔ڈاکٹر قاضی حنیف اللہ نےاپنے پی ایچ ڈی کے مقالے’’پشتو شاعری میں شعور واظہار‘‘ صفحہ،181تا183 میں ایڈمنڈ ہیلی اور ان کے دم دارستارے کےایک انکشاف کے عنوان میںلکی وال دمدارستارے دیکھنے کے حوالہ سے ہیلی اور خوشحال باباکے مشاہدے کا موازنہ کیاہے اورقاضی حنیف اللہ کے بیان کے ضمن میںانگریز ماہر فلکیات، جو مشہور سائنس دان نیوٹن کا بہترین دوست تھا، نے نیوٹن کے کششِ ثقل کے قانون کے مطابق1705میںیہ حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی کہ لکی وال دُمدار سیارے نےپہلے سے مقررمدت میں کتنا فاصلہ طے کر لیا ہے، تب ان پر منکشف ہواکہ لکی وال تمام ستاروں کا ایک شان مدارتھے جنہیں، 1531، 1607،1682میں دیکھا گیا۔

انہوں نےیہ تمام ستارے 1682میں دیکھےتھے، یہ انکشاف بھی ہواکہ یہ علیحدہ علیحدہ نہیںبلکہ کششی حساب کے ذریعے یہ دم دار ستارہ 76سال بعد 1785میں اپنے مدار میں دیکھا جائیگا، ہیلی اور خوشحال بابا کا زمانہ ایک ہے، بابا کا انتقال ایک سال پہلے ہوا اور یہ ستارہ ایک سال بعد اُ سی ترتیب سے دیکھا گیا، ،باباکا کہنا ہےکہ یہ سال میرے حساب سےپورا عین غین ایساہی ہے ،خود ہی جان لیتا ہے جب آدمی ہو فرزانہ !! آئیے ٹوٹا سلسلہ جوڑتے ہیںحضرت امام خمینی نے عوام سے ملاقات کیلئے دن مقرر کیا تھا، ہمارے پاکستان کے تہران منصور آباد فدایان اسلام کےچند سنی آپ کی خدمت میںپیش ہوئے اور گزارش کی ہم سنی یہاں رہتے ہیں ہمارے پاس نماز کیلئے کوئی مسجد نہیں،آپ نے اہل ِ تشیع کی ایک مسجد خالی کرائی اور یہ کہتے ہوئے انہیں دے دی کہ یہ کافی ہے یا اور کی ضرورت ہے،وہ اُس علاقے کے سنیوں کیلئے کافی تھی اظہار تشکر کیا گیا،ایک روایت یہ بھی ہے کہ اُن کے صاحبزادے حضرت احمد خمینی علم میں حضرت سید علی حسینی خامنہ ای سے کم نہ تھے لیکن امام خمینی اپنےآقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع میں امتیاز کو خاطر میں نہ لائے۔

بشکریہ:جنگ
واپس کریں