جنید احمد شاہ ایڈووکیٹ
اگر صرف کھیل کے ذریعے ہی جوش و ولولے اور نفرت کا اظہار کرنا ہے تو پھر عوامی ردعمل انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے خلاف ہونا چاہیے ، جس انگریز نے برعظیم پاک و ہند کو کم و بیش 250 سال تک غلام بنا کر رکھا ، ہمارے وسائل کو لوٹا ، لاکھوں علماء اسلام کا قتل عام کیا، کروڑوں ہندوستانیوں کے خون سے اپنے گورے ہاتھوں کو آلودہ کیا۔۔۔ صرف 1857 کی جنگ آزادی کے حالات کا مطالعہ کر لیا جائے تو اس ظالم اور سفاک انگریز کی فرعونیت کو سمجھنے میں دیر نہیں لگے گی۔۔۔
جس بدیسی طاقت نے ہندوستان کے صدیوں پرانے قدیم مذاہب کے درمیان تقسیم پیدا کر کے یہاں کی مقامی اقوام کو ایک دوسرے کے مدمقابل لا کھڑا کیا اور اس پورے برعظیم ہند کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بانٹ کر اپنے مذموم سامراجی مقاصد پورے کیے ، وہ سامراجی طاقت تو آج ہمارے لئے قابل اطاعت ہے اور اس دھرتی پر صدیوں اکھٹی رہنے والی اقوام ایک دوسرے کے لئے قابل نفرت ہیں۔۔۔
یہ لارڈ میکالے کے نظام تعلیم کے اصل نتائج ہیں اور مطالعہ پاکستان پر ایمان لانے کا نتیجہ ہے جس سے آج تک ہمارے ملک کا نوجوان اپنے اصل دشمن کا تعین کرنے سے بھی محروم ہے۔۔ جب تک اصل دشمن کا تعین نہیں ہو گا تو وہ دشمن پشت پر رہ کر ہمیں مزید غلام بھی بناتا رہے گا اور لوٹتا بھی رہے گا ۔۔
اسکا نام ہے برطانوی و امریکی سامراج اور بھیڑیا نما یورپین طاقتیں۔۔ باقی سب تو اسکی کے آلہ کار اور مہرے ہیں۔۔۔ کھیل تو کھیل ہوتا ہے اور جب وہ باہمی نفرت کا باعث بن جائے تو قابل گرفت ہے۔۔۔ یہ کیسا جذبہ ہے جو اپنے ہمسائیوں کی نفرت تو پیدا کرتا ہے لیکن سات سمندر پار بیٹھے ظالموں سے اعلان لاتعلقی کا سامان پیدا نہیں کرتا۔۔۔ چلیں اگر صرف کھیل میں ہی ہمسایوں سے مقابلہ کرنا ہے تو کم از کم سیاست و معیشت اور تعلیم و انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھی ذرا مقابلہ کر لیا جائے۔۔۔
دو دن قبل کی خبر ہے ، انڈیا دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے ،وہ بھی انگریز( برطانیہ) کو شکست دیکر اور ہم ؟؟؟ بدلہ پھر کون لے رہا ہے ۔۔ سوچنا چاہیے...
باقی بنگلہ دیش اور ہماری غلام ذدہ معیشت کا موازنہ کرنے کے لیے بھی گوگل کیا جا سکتا ہے۔۔ ہمارا اپنا ایشیائی ریجن کہاں جا رہا ہے اور ہم کس دنیا میں صرف نعرے لگا کر اور نفرتیں پال کر جی رہے ہیں۔۔چین اور روس کی تو بات ہی اب کیا کی جائے۔۔
واپس کریں