جنید احمد شاہ ایڈووکیٹ
دین اسلام کے نظام عبادات میں فریضہ حج عالمی مساوات اور تزکیہ نفس کے حصول کا اہم ترین ذریعہ ہے۔۔تاریخ میں ہمیشہ اس بین الاقوامی اجتماع کے ذریعے دین اسلام کے عالمی غلبے کے استحکام اور نظام حکومت کے پھیلاؤ سمیت دشمن پر رعب پیدا کیا گیا۔جب سے پوری دنیا نظام سرمایہ داریت کے تابع ہوئی ہے تو حرمین شریفین جیسی مقدس سرزمین بھی آل سعود کے ظالمانہ کردار کیوجہ سے اس نظام کی برائیوں سے بچ نہیں سکی۔۔ جو بندہ حج کرنے جاتا ہو گا وہ خانہ کعبہ کے اردگرد اتنے بڑے بڑے محلات ، آسمان کو چھوتی ہوئی بلند و بالا عمارتیں اور ہوٹلز دیکھ کر کیا تزکیہ نفس اور قلبی سکون حاصل کرتا ہو گا۔ سعودی حکومت ہر سال اربوں ڈالر اس اجتماع سے کماتی ہے اور ٹریول ایجنٹس حج و عمرہ کے نام پر یہ سروسز مہیا کر کے اچھی طرح لوٹتے ہیں۔ جس کے پاس جتنا زیادہ سرمایہ ہے وہ اتنا لطف اندوز ہونے والا حج و عمرہ کرتا ہے اور ہمارے دیہاتوں کا وہ بیچارہ غریب اپنی ساری زندگی کی جمع پونجی لگا کر خدا کے گھر کی زیارت کرنے جاتا ہے،وہ وہاں بھی پریشان اور خوار ہی ہوتا ہے۔
کیا نظام سرمایہ داریت کی نمائندہ آل سعود اور سعودی حکومت نے اس طبقاتی تقسیم کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سرزمین پر ختم کرنے کا کبھی سوچا ہے۔۔ اگر نہیں سوچا تو یہ ابو جہل کی نمائندہ حکومت ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نہیں۔۔ ابو جہل بھی حاجیوں کو ایسے ہی لوٹا کرتا تھا جیسے آج سعودی حکومت لوٹتی ہے۔۔ وہ بھی مال کا بچاری اور کسری ایران کا غلام تھا ، موجودہ سعودی نظام اور اسکے حکمران بھی سرمائے کے بچاری اور امریکہ کے غلام ہیں۔ بیت اللہ اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر رہزنوں اور اپنی دھرتی کے غداروں کا ایسے ہی قبضہ ہے جیسے ہمارے ملک کی مساجد اور مدارس پر اور نظام حکومت پر ہماری قوم کے غدار اور انگریز نواز مسلط ہیں۔
نظام سرمایہ داریت کے تابع رہ کر نظام عبادات بھی رسمی طور پر چل رہی ہیں لیکن خدا پرستی اور انسان دوستی جیسے مقاصد کا حصول ممکن نظر نہیں آ رہا۔ وہاں جا کر بھی لالچ ، ہوس ، طبقاتی تقسیم اور مختلف سہولیات جیسا ماحول نظر آئے تو پھر روح کی پاکیزگی کے بجائے روح مزید امراض کے ساتھ واپسی لوٹتی ہے۔۔۔
سعودی حکومت کا کاروبار تو خوب چل رہا ہے لیکن بحیثیت مجموعی پوری امت مسلمہ عالمی طور پر مغلوبیت کا شکار ہے۔۔ ہر سال لاکھوں کے اجتماع ہو رہے ہیں لیکن نتائج ہمارے معاشرے میں نظر نہیں آ رہے ہیں جسکی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ نظام کا غلبہ ہے اور اس نظام میں انسان کے بجائے سرمائے کو فوقیت حاصل ہے۔
سرمایہ داروں کی سرمایہ کاری اس ویڈیو میں ملاحظہ فرمائیں جہاں بیت اللہ تو بہت چھوٹا نظر آ رہا ہے لیکن سرمایہ داروں کی سرمایہ کاری بادلوں کو چھو رہی ہے اور جس کے پاس جتنا زیادہ سرمایہ ہو گا وہ اتنا ہی بیت اللہ کے قریب رہے گا ، سب سے عالی شان منزل اور بہترین کمرے میں بھی رہے گا اور ہر طرح کی تکلیف اور مشقت سے بھی محفوظ رہے گا البتہ ایک عام شخص کے نصیب میں سواے تکلیف اٹھانے کے دامن میں پیچھے کچھ بھی نہیں بچے گا ۔
اس غریب کے اخلاص کی خدا کے ہاں کتنی قبولیت اور مقبولیت ہو گی اور عوام کا خون چوس کر ، سودی مال کھا کر اور حرام کی کمائی سے وہاں مزے کرنے والوں کی عبادتیں انکے منہ پر دے ماری جائیں گی۔۔۔ قرآن کریم نے تو کہہ دیا ہے ان ظالموں اور اپنی قوم کے غداروں کی عبادتیں انکے منہ پر ماری جائیں گی اور یقیناً قرآن کا فیصلہ ہی خدا کا بھی فیصلہ ہے۔
ایک موقع پر ایران نے ایک اچھی تجویز دی تھی کہ حج و عمرے کے نام پر سعودی حکومت کو حاصل ہونے والی آمدنی پر پوری امت مسلمہ کا حق تسلیم کر کے اسے تمام اسلامی ممالک میں تقسیم کیا جائے لیکن نفسانی خواہشات کے اسیر اور امریکہ کے غلام سعودی شیخ کہاں یہ فیصلہ کر سکتے ہیں۔ انکے فیصلے بھی ہماری طرح امریکہ ہی کرتا ہے۔
واپس کریں