دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تاریخ اور وی پی این فتویٰ
عامر پرے
عامر پرے
تقریبا 1436 عیسوی میں جرمنی کے گولڈ سمتھ جونز گوٹن برگ نامی شخص نے پیرنٹنگ مشین ایجاد کی جس پر پوری دنیا سے تقریباً 300 سے زائد مسلم علماء نے اکٹھے ہو کر فتویٰ جاری کردیا کہ پرنٹنگ حرام ہے اور یہ فتویٰ سترویں صدی تک جاری رہا۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں کا اتنا نقصان ہوگیا کہ دوسری قوموں سے صدیاں پیچھے چلے گئے اور یہ تفاوت و تنزل کا آسیب ابھی بھی اپنے حساب سے پوری مسلم دنیا کو اپنی گرفت میں لئے ہوئے ہے اور آگے بھی جاری رہنے کے امکانات بہت حد تک صاف دکھائی دے رہے ہیں۔
تاریخ ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ جب انگریزوں نے برصغیر پر اپنا تسلط قائم کرکے ایک نئے تعلیمی نظام کی بنیاد رکھی، مسلم علماء نے اس وقت بھی بائکاٹ کیا اور ملکر فتوئ بھی جاری کیا کہ انگریزی تعلیم حرام ہے۔
آجکل ایک وکھرے قسم کا "وی پی این فتویٰ" ہماری اسٹیبلشمنٹ نے جاری کروا رکھا ہے جو کہ موجودہ حالات کے اندر آئی ٹی کی دنیا میں زیادہ زیر بحث ہے کیونکہ واضع اور شفاف اندازوں کے مطابق دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ اس سے آئی ٹی انڈسٹری کو ہی زیادہ نقصان ہونے کا امکان ہے۔ سافٹویئر ڈویلپمنٹ اور فری لانسنگ کو بہت ہی شدید جھٹکا لگے گا۔
مسلمان اگر دنیا کی ترقی کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو میری رائے میں کم از کم اس طرح کے فتووں کی دوکانیں بند کرنے پڑیں گی جس کی وجہ سے تمام مسلم دنیا اس حال کو پہنچی ہے۔
واپس کریں