دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریاستی بندوبست میں قومی مفاد کا چورن
عامر پرے
عامر پرے
سپریم کورٹ میں پہلے سترہ جج تھے اور کل پارلیمنٹ نے ان کی تعداد چونتیس کی ہے اور لگے ہاتھوں ساتھ ہی تینوں سروسسز چیفس کی سروس تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی۔
چند برسوں سے سپریم جو پہلے ہی حکومت کے لئے ایک میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں حکومتی مہرے پٹ رہے تھے اب فیصلہ ہوا کہ اس محاذ جنگ پر مزید کمک بھیج کر مسقبل فریب میں کوئی بھی جنگ ممکنہ طور پر جیتی جا سکے۔
بظاہر یہ ایک ریاستی بندوبست کے طور پر قوم کے سامنے پیش کیا جارہاہے مگر در اصل یہ قومی مفاد کے نام پر چورن بیچنے والوں کا پرانا سودا ہے جو مرحلہ وار جمہوری دکانوں پر نئی پیکنگ پر ایک نئے لیبل کے ساتھ دستیاب ہوتا ہے۔ اور جس کے خریدار عوام میں بدرجہ اتم ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں۔
اس سارے منظر نامے میں inherent خطرہ بہت حال موجود ہے کہ کچھ عرصہ بعد اگر قومی مفاد کے جری بہادروں کے موڈ میں تبدیلی کسی بھی وجہ سے رونما ہوئی تو یہ سارا حفاظتی بندوبست حکومت پر ذومبیز بن کر ٹوٹ پڑے گا۔ جو آج کے مقابلے میں سپریم کورٹ کے ایک چھوٹے محاذ جنگ سے پانی پت کے میدان جنگ میں تبدیل ہوگا جس میں کوئی بھی حکومت مقابلہ کرنے کی طاقت سے محروم دکھائی دیتی ہے۔
واپس کریں